استعارے

تصویر میں ڈاکٹر عبدالسلام صاحب کو دیکھا تو انکے بارے میں کچھ معلومات حاصل کرنے کی کوشش تو حیران ہوا کہ میں تو لکھنے بیٹھوں تو کئی دن لگ جائیں – ڈاکٹر صاحب کمال انسان تھے –
ان کے حوالے ایک بات پڑھ کر حلق میں ایک گولہ سا پھنس گیا – ڈاکٹر صاحب کو میٹرک کے رزلٹ آؤٹ ہونے کی خبر جھنگ میں موصول ہوئی کیوں کہ جھنگ کے رہائشی تھے – موصوف صبح صبح سائیکل پر جھنگ سے لائل پور ( اس وقت تک فیصل آباد کے نام کو مسلمان نہیں کیا گیا تھا ) روانہ ہوۓ اور شام کو نتیجہ لے کر سائیکل پر جھنگ واپس آئے –
کہتے ہیں دیا جلا کر رات دیر تک پڑھتا تھا – اور ماں بار بار آ کر کہتی تھی سلام بیٹا اب سو جاؤ –
اٹلی کے مشہور مقام ٹریسے میں واقع سائینس کے بین الاقوامی ادارے ICTP میں ایک تقریب میں یونیورسٹی آف پیٹر ز برگ کی جانب سے ایک نوبل انعام یافتہ سائنس دان کو اعزازی ڈگری دی جا رہی تھی – لوگوں کی ایک قطار تھی جو مبارک باد دینے کے لیے بے تاب تھے – مبارک باد دینے والوں کی قطار میں ایک پاکستانی طالب علم بھی تھا – اس طالب علم نے احتراما جھکتے ہوۓ اس وہیل چیئر پر بے حس و حرکت بیٹھے سائینس دان کو کہا – سر میں آپکا پاکستانی سٹوڈنٹ ہوں – ہمیں آپ پر فخر ہے – جیسے ہی ڈاکٹر صاحب نے یہ الفاظ سنے انکے کندھوں میں بے اختیار حرکت پیدا ہوئی اور آنسو موتی بن کر آپکے گالوں پر پھسل پڑے –
اکیس نومبر کا دن ڈاکٹر صاحب کی وفات کا دن تھا – نہ کسی ٹی وی چینل کی حب الوطنی جاگی، نہ حکومت کی طرف سے خراج تحسین کا کوئی بیان آیا – یہ دن ایسی خاموشی سے گزر گیا کہ جیسے اس نام کے کسی سائینس دان کا اس ملک میں کوئی وجود تھا نہ ہی اس ملک کے لیے کوئی خدمات –
گورنمنٹ کالج لاہور سے ٩٥.٥ فیصد نمبر حاصل کیے، ریاضی میں ایم ایس سی مکمل کی، کیمرج میں ریاضی کا امتحاں فرسٹ کلاس میں پاس کیا – اور رینگلر کا خطاب حاصل کیا -١٩٥٢ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، کیمرج سے واپس آ کر گورنمنٹ کالج لاھور میں درس و تدریس سے منسلک ہو گئے، انگلش اور اردو سے خاص لگاؤ تھا غالب پر بھی بہت سے مضامین لکھے -١٩٦٠ سے ١٩٧٤ تک پاکستان گورنمنٹ کے سائنس کے مشیر رہے – SUPARCO سپارکو کی بنیاد رکھی -١٩٧٢ میں پاکستان نے اپنے ایٹمی پروگرام کی بنیاد ڈاکٹر صاحب کی مشاورت سے رکھی – ١٩٧٤ میں لاھور میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس میں اسلامک فاؤنڈیشن کی تجویز دی -COMSATS کی بنیاد ڈاکٹر صاحب کی تجویز پر عمل میں آئی۔ ١٩٨٣ سائنس اکادمی برائے تھرڈ ورلڈ کا قیام عمل میں لیے امپیریل کالج لندن میں تھورٹیکل فزکس کا مضمون متعارف کروایا – سائنس دانوں کی سب سے قدیم سوسائٹی رائل سوسایٹی کے سب سے کم عمر فیلو بنے – کائنات کو یکجا کرنے والی قوتوں کے متعلق ریسرچ پر ١٩٧٩ میں نوبل انعام سے نوازے گئے – پاکستان حکومت کی طرف سے ستارہ پاکستان اور تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا – دنیا کے ٢٣ ممالک نے ڈاکٹر صاحب کو ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی ڈگری دی –

Advertisements
julia rana solicitors london

وہیں اپنے گورنمنٹ کالج لاھور نے انھیں مدعو تک نہ کیا بلکہ قائد اعظم یونیورسٹی میں لیکچر کے لیے جانا تھا تو اسلامی جمعیت طلبہ نے دھمکی دی کہ ہم اسکی ٹانگیں توڑ دیں گے – سوئزر لینڈ میں ایک سڑک ڈاکٹر سلام صاحب کے نام سے منسوب ہے – کوریا کے صدر نے ذاتی طور پر کوریا کے سائنس دانوں کو لیکچر دینے کی درخواست کی -سب سے زیادہ دردناک بات —- ایک بار پھر اپنی درس گاہ گورنمنٹ کالج لاہور گئے – مگر کالج انتظامیہ نے آپکے دورے کو طلباء سے خفیہ رکھا -لیکن جب آپ کو نوبل انعام کی تقریب میں دیکھا گیا تو آپ نے اس تقریب میں سفید پگڑی سیاہ اچکن سفید شلوار اور پاؤں میں کھسہ پہنا ہوا تھا – آپ کی تقریر قرآن حکیم کی آیات مبارکہ سے مزین تھی – اٹلی میں علامہ اقبال کے صاحبزادے جاوید اقبال سے ملاقات پر جاوید اقبال کو گلے لگا کر پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے – سابق پاکستانی سفیر واجد شمس الحسن سے درخواست کی کہ میں پاکستان کی مٹی میں دفن ہونا چاہتا ہوں –
آخر ٢١ نومبر ١٩٩٦ کو دنیا کا یہ عظیم سائنس دان اپنے رب کی طرف لوٹ گیا –
آپ کے بھائی نے میت پاکستان لانے کے لیے حکومت پاکستان سے پروٹوکول کا پوچھا تو حکومت پاکستان کی طرف سے جواب دینا بھی گوراہ نہ کیا گیا –
٢١ نومبر کا دن اس عظیم اور محب وطن سائنس دان کو یاد کرنے اور نئی نسل کو انکے حوالے سے بتانے اور نئی نسل کو ترقی کی طرف گامزن کرنے کے لیے مثال بنانے کا دن تھا کہ اپنے وطن سے محبت اور علم سے محبت ہمیشہ بے لوث ہونی چاہیے – وہیں یہ دن اس بات پر نوحہ کناں ہے کہ ہم کب تک علم کی ٹانگیں توڑنے کا اعلان کرتے رہیں گے – کب تک علم کا گلہ گھونٹا جاتا رہے گا –
تم خلوت غم سے نکلو تو اس شہر میں ایسے لوگ بھی ہیں
اک بار جو دیکھو گے ان کو تو دیکھتے ہی رہ جاؤ گے –

Facebook Comments

عابد خان اقبال
مخبوط الحواس کا کوئی تعارف نہیں ہوتا - اگر ہو بھی تو ماننا کس نے ہے ؟

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply