آزادی: شعور کی جنگ اور نتیجہ نظام

قانون کرپشن کی باندی ہے۔انصاف صرف نظر کا فریب اور سنگین میٹھا دھوکہ ہے۔جس ملک میں چور کو حکومت وقت شہرت دوام بخشے اور حکومتی مشینری کو چور کا ذاتی ملازم بنادے وہاں شعور اور تعلیم کے بغیر کسی بھی طریقے, کسی بھی نعرے, کسی بھی انقلابی قیادت کے ساتھ انقلاب نہیں آسکتا۔تبدیلی کا اصل مرکز و منبع ملک کی ترقی اور انقلاب نہیں بلکہ تعلیم اور اس کا شعور ہے۔لوگ تعلیم یافتہ نہ ہوں مگر باشعور ہوں تو بھی قوم ترقی کی منازل طے کرلیتی ہے لیکن اگر قوم تعلیم یافتہ ہو اور باشعور نہ ہو تو اس قوم کو زوال اور تنزلی کی دلدل میں اترنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔اصل انقلاب مال و دولت کی فراوانی اور ترقی کی منازل طے کرنا نہیں بلکہ چیزوں کا صحیح وقت پر صحیح جگہ پر صحیح انسان کے ہاتھ میں ہونا اور خواندگی میں خاطر خواہ اضافہ ہے۔قانون ہی کرپشن کی پشت بان ہے پاکستان میں۔

دو دن میں میرا قانونی اداروں, قانونی افراد اور قانون سے جتنا اور جیسا واسطہ پڑا ہے زندگی میں پہلی بار اس نے مجھے پہلے سے شدید ترین بدظن کیا ہے۔یہ قانون اور انصاف کا لولی پوپ عوام کے منہ میں دے کر خود قانونی افراد ہی کرپشن اور بدتہذیبی کی اعلی مثال ہیں۔نواز شریف, ذرداری اور عمران خان کا موازنہ ان کی تقریروں اور بیانیوں سے کرنے والے گھامڑوں کی فراوانی نے اس ذہین قوم کی عقل گھٹنوں میں دھکیل دی ہے۔آپ کو اپنا دو دن کا تجربہ بتاؤں اگر ایک جملے میں تو یقین مانیں ہم سب عام لوگ قانون کی نظر میں شدید مجرم لوگ ہیں۔بس ہماری کوئی ہلکی سی غلطی سر زد ہونے کی دیر ہے اور یہ کرپشن کی کنیز ہمارا کالا قانون چند ثانیوں میں ہمیں جہنم کے نظارے اسی دنیا میں کروادے گا۔

دوستو سیاست اور جمہوریت کا منجن بیچ کر دانشور مت بنو۔یہ جمہوریت اور سیاست کرپشن کی سیڑھیاں ہیں اور قانون اس کرپشن کی باندی ہے۔اس گنجلک مکڑی کے جالےمیں ہم وہ حشرات الارض ہیں جو خوشی خوشی پھنس کر ان کی خوراک بننے پہنچ جاتے ہیں۔انصاف اور قانون سے بڑا دھوکہ اور فریب نہیں اس ملک میں۔اور یہ دھوکہ عرف عام میں کہلاتا ہے “جمہوریت”۔اور آپ یہ بھی مت بھولیں کے جمہوریت بہترین انتقام ہے۔اور اس انتقام کی زد میں براہ راست عوام ہی آتی ہے۔جو نظام ہی منقسم ہو وہ عوام کا خیال کیوں کرے گا۔آزادی کو سلب کرنا ہی جمہوریت ہے اور یہی ہے وہ انتقام۔جمہوریت تقسیم کرتی ہے آزاد نہیں کرتی،کیونکہ جمہوریت بندش اور پابندی کی امین ہے۔یہ بدبخت جمہوریت ہی ہے جو قوم پرستی, لسانیت, تفرقہ بازی, دہشتگردی, غربت, ناخواندگی, دھوکہ دہی اورکرپشن کی ماں ہے۔جمہوریت سے نفرت ہی تبدیلی کی ضرورت ہے۔جمہوریت نہیں شعور لاؤ۔شعور جمہوریت کی ہار اور انقلاب کا آغاز ہوگا۔قانون کو آزادی نصیب نہیں ہوگی تب تک جب تک جمہوریت قائم ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نظام کی جنگ لڑنا چاہتے ہو تو پہلے شعور کی جنگ لڑو۔شعور ہی نظام کی روشن راہ ہے۔شعور سے شعور کا اطلاق ہی قانون کی بالادستی اور صاف شفاف انصاف ہے۔شعور نہیں تو خواندگی نہیں اور خواندگی نہیں تو قانون نہیں اور قانون نہیں تو انصاف کیسا؟۔۔۔ایمان, اتحاد اور تنظیم ہی شعور ہے۔اور یہی وہ نظام تھا جس کی خواہش قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان کی صورت ظاہر کی تھی مگر افسوس وقت کی کمی اس عظیم ہستی کی خواہش کی تکمیل کے آڑے آگئی۔70 سال کا یتیم ملک اور مسکین عوام کو شعور کی تلاش ہے مگر موقع پرست جمہور نواز اپنی تسکین طبع اور ناجائز مفادات کی خاطر اس ملک کو اور اس کی عوام کو اندھیرے میں رکھ کر خود کی تجوریاں بھر رہے ہیں۔جاگو جاگو اے مسکین اور یتیم لوگو جاگو اور شعور کی جنگ لڑو۔۔۔یہ جنگ جیت گئے تو دراصل آزاد اور خودمختار ہوجاؤگے۔نظام اور خواندگی شعور کے ساتھ بونس میں مل جائیں گے۔شعور کی جنگ کا نتیجہ ہی نظام ہے اور نظام کی بالادستی ہی آزادی ہے۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply