عمران خان کو کریڈٹ کیوں دیا ؟۔۔۔۔۔۔محمد نذیرناصر

لوگ کہتے ہیں عمران خان اکیلے کو ہالینڈ کیخلاف احتجاج کا کریڈٹ نہیں دینا چاہیے تو جناب عرض خدمت اقدس ہے بات کوذراء غورسے سمجھیں یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں اس سے پہلے بھی ڈنمارک سمیت دیگر جگہوں میں گستاخیوں کیخلاف ہماری قوم سراپا احتجاج رہی ہے،
ہوتا یہ تھاکہ ہفتہ دس دن تک احتجاج کو چلائے بغیر وزیر اعظم کی ذات یا حکومت کی جانب سے موقف پھر بھی نہیں آتا تھا، طویل احتجاج سے تنگ حکمران قوم کو دھوکے میں رکھنے کےلئے الفاظ کی ہیر پھیر کے ساتھ پریس ریلیزجاری کرتے تھے جس میں گستاخی کی مذمت اور ایمان پر حملہ قرار دینے کے بعد آئیں بائیں شائیں سے کام لیکر معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جاتی تھی،حکومت کے ہمنواء خاموشی سے واہ واہ کرتے تھے اور مخالفین ٹولیوں میں بٹے سراپا احتجاج رہتے تھے اس کے باوجود بھی وزیر اعظم کی جانب سے مجال تھا کوئی واضح موقف قوم کے سامنے رکھا جاتا ہاں البتہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی   جب وزیر اعظم تھے اس وقت سرکاری سطح پر یوم عشق رسول منایا گیا ہے جس کو پوری قوم نے سراہا تھا اس کے سواء جب سے میری اس ملکی سیاست میں نظر ہے تب سے لیکر اب تک وزیر اعظم کی جانب سے اس طرح کا جراتمندانہ موقف مجھے سننے کو نہیں ملا۔

گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی شرارت کا آغاز ڈنمارک سے ہواتھا اس وقت مولانا فضل الرحمن صاحب قاضی حسین احمد مرحوم کی سربراہی میں پوری قوم نے احتجاج کیا، ملک بھر میں بڑے بڑے تاریخی احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے اس کے باوجود بھی حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدام سامنے نہیں آیا،پھرغازی عامر چیمہ جیسے عظیم نوجوان نے ڈنمارک کے اس مردود کوواصل جہنم کردیا۔ مجھے یاد ہے  جس وقت یہ واقعہ ہوا اس وقت پاکستان شدید دباؤ  کا شکار تھا ،مغرب نے عامر چیمہ کے اس عظیم کارنامے پر سوالات اٹھائے توہمارے بعض میڈیا چینلز اُسے مخصوص طبقےکا فرد ثابت کرنے کی کوشش کررہے تھے تاکہ برائی اُسی طبقے پر آئے جو افغانستان سے بھارت تک کے حالات کا ذمہ دارٹھہرایا جاتاہے،آج بڑے معرکوں کے سپہ سالار قرار پانے والے ہمارے لبیک کے عظیم مولانا دور دور تک کہیں دکھائی نہیں دیتے تھے، مجال تھی عامر چیمہ کی اس جرات پر ایک لفظ ان کے قبیل کے منہ سے نکلتا،اللہ غازی ممتاز قادری کو جنت میں جگہ عطاء فرمائے ان کی شہادت نے بابے میں جان ڈالی ہے۔

ڈنمارک کی اس جسارت کے بعد سوشل میڈیا فیس بک کے ذریعے مختلف خاکے آتے رہے اس پر بھی پوری قوم نے احتجاج کیا لیکن کسی بھی وزیر اعظم کو دو ٹوک موقف دینے کی توفیق نہیں ہوئی ،پہلی بار کسی پاکستانی وزیر اعظم کو دیکھ کر دل خوش ہوا اوراچھے کی امیدیں جاگیں کہ جس نے پہلے روز ہی قوم کو آئیں بائیں شائیں کی پریس ریلز کے چکروں میں ڈالنے کے بجائے مغرب کو دو ٹوک پیغام دیکر جرات مندانہ موقف اختیار کیا، پھراس وقت تک ڈٹ گیا جب تک مذموم خاکوں کی اشاعت کو منسوخ کرنے کا اعلان نہیں کیا گیا،آپ اس بات سے اندازہ لگائیں کہ گزشتہ تین چار روز سے عمران خان کے  متعدد ویڈیو بیانات سامنے آئے جس میں مغرب کو کھری کھری سنائی  گئی ہیں، کیاکسی وزیر اعظم نے اس سے پہلے کھری کھری سنانے کی جرات کی ؟

Advertisements
julia rana solicitors london

اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ پاکستانی قوم بالخصوص تحریک لبیک کا احتجاج اور اس کی حمایت کرنے والی جمعیت علماء اسلام ، دیگر جماعتوں، سوشل میڈیا میں ایکٹو نوجوانوں اور ترکی کے صدر کا بھی بہت اہم کردار ہے لیکن اگر بحیثیت قومی لیڈر وزیر اعظم عمران خان سخت گیر موقف نہ اختیار نہ کرتے تو پہلے کی طرح نہ ہالینڈ کی حکومت احتجاج سنتی اور نہ ہی اس پر کوئی ایکشن لیا جاتا اور نہ ہی ترکی کے احتجاج کو کوئی اہمیت دی جاتی ۔اس لیے میری نظر میں یہ کریڈٹ عمران خان کو ہی جاتا ہے، آب بتائیں کیا عمران خان کا یہ پہلو قابل تعریف وتحسین نہیں ہے؟

Facebook Comments

محمد نذیر ناصر
جامعہ بنوریہ عالمیہ سائٹ میں پی آر او اور مقامی ایک روزنامہ میں بطور نیوز ایڈیٹر کام کررہاہوں، حقائق کی تلاش میں سرگرداں ایک مسافر جس کا مقصد انسانیت کی فلاح وبہبود کےلئے کام کرنا ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply