ایک جلالی کالم: خان کی نماز ۔۔۔ بابر اقبال

بشریٰ بی بی نے کہا۔۔‘‘اپنی جان کو ہلاکت میں مت ڈالو، عیدین تم پر فرض نہیں کی گئیں یہ واجبات میں سے ہیں‘‘۔

ابھی ایک دو دن پہلے ہی سلیم نام کے صحافی نے نواز شریف جیسے مجرم کے بارے میں کذب بیانی کی تھی، خان بہت اداس تھا کہ بشریٰ بی بی بولی ’’ آپ فکر نہ کریں، ایسا بندوبست کیا ہے پورے پاکستان کے سارے انصافی اس کے نام کی ٹھنڈی جگتیں مار کے سوشل میڈیا آباد رکھیں گے‘‘ ایسا ہی ہوا، اضافی اور لفافی کی ٹھنڈی جگتوں سے فیس بک، واٹس ایپ اور ٹویٹر بھر دیا گیا ہے، اب وہ صحافی بھی پناہ مانگتا ہوگا۔

حلف اٹھانے کے دوسرے روز ہی باجوہ نے ایٹم بم کے لاکر کا پاسورڈ خان کو بھجوا دیا، وہ اللہ کا سادہ بندہ بیگم سے پوچھتا رہا کہ اس کو کہا رکھوں، اس اللہ والی نے جس کا مقام ابن عربی اور رومی سے بھی بڑھ کر ہے، ایسا آسان حل بتایا کہ رہتی دنیا تک یاد رہے گا، خان کے ازار بند میں اب ایک اضافی گراہ ہے جس میں وہ پرچی بند ہے جسے کبھی القاعدہ اور داعش کے خونی حاصل کرنے کے لیے بے چین تھے۔

ایسی ہی شش و پنج میں بقر عید کی رات آگئی، اتنی بڑی رات اور خان جانے دے ایسا کیسے ہو سکتا تھا، پوری رات وہ اللہ کا بندہ پاکستان کے لیے سلامتی مانگتا رہا، تہجد سے اس نے کب فجر ملائی کسی کو پتہ نہیں وہ دعا مانگتا رہا، نہ جانے کب اس کی آنکھ لگ گئی، ایسے ہی وقت میں عید کی نماز کا وقت ہوگیا، ملازمین اٹھانا چاہتے تھے مگر شیرو کی وجہ سے کسی کی ہمت نہ پڑی، کوئی چارہ نہ پا کر جب بی بی کا رخ کیا تو ادھر وظیفہ جاری تھا حصار میں کوئی داخل نہ ہوسکتا تھا۔

لگ بھگ کوئی گیارہ بجے خان کی آنکھ کھلی تو دیر ہوچکی تھی، ایسا گریہ کے میر حسن کی روح بھی پھڑک اٹھی ہوگی، جب یہ وقت آیا کہ لوگوں کو لگا خان رو رو کر ہلاک ہوجائے گا اس وقت بشریٰ بی بی نے وہ تاریخی جملہ کہا:

Advertisements
julia rana solicitors

‘‘اپنی جان کو ہلاکت میں مت ڈالو، عیدین تم پر فرض نہیں کی گئیں یہ واجبات میں سے ہیں‘‘۔

Facebook Comments

بابر اقبال
گمشدہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply