یوم آزادی اور ہم۔۔۔۔سید ذیشان حیدر بخاری ایڈووکیٹ

یوم آزای کسی بھی ملک کا ایک ایسا دن ہوتا ہے جس دن اس کی آزادی کو پوری دنیا میں تسلیم کیا گیا ہو…..ایسا دن جس دن اس ملک کو کسی جابر, ظالم ملک کے تسلط سے رہائی نصیب ہوئی ہو….اس ملک کا یوم آزادی کہلاتا ہے.وہ ایک دن اپنے اندر ظلم, بربریت, جبر اور صبر کی کئی داستانیں سموئے ہر سال کلینڈر کے ایک صفحے پر آنمودار ہوتا ہے  اور اس دن کو اس کے تقاضوں کے مطابق منانامہذب قوموں کا شیوا رہا ہے۔اسی تسلسل میں ہم بطور پاکستانی قوم 14اگست کے دن ہر سال اپنا یوم آزادی مناتے ہیں۔ اگست کا سورج طلوع ہو چکا ہے اورہر سال کی طرح اس سال بھی ہم اپنا71واں یوم آزادی بڑے جوش وخروش سےمنانے جا رہے ہیں۔ اس ملک جس کو کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا گیا تھا تھوڑا ہی عرصہ گزرنے کے بعد ہمارے حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت کیوجہ سے اس کا ایک حصہ مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہو گیا۔ہماری عوام روز بروزکمرتوڑ مہنگائی کا شکار ہوتی جا رہی ہے،اقربا پروری, دہشت گردی, کرپشن ہمارے ہی ملک کا مقدر بن کے رہ گئے ہیں…ہم نے اپنے بچوں میں تفریق کرتے ہوئے انہیں دو الگ طرح کی تعلیمی نظام دے رکھے ہیں،یعنی امیروں اور غریبوں کے لئے الگ دوہرا تعلیم کا نظام ہمارے ملک میں رائج ہے،یہاں سرکاری ملازم کام نہ کرنے کی تنخواہ اور کام کرنے کی رشوت لیتا نظر آتا ہے،روز بروز ترقی کا معیار بجائے اوپر جانے کے تنزلی کا شکار ہے،کسی جگہ پر اس زرعی ملک میں کسانوں کی سنی نہیں جا رہی،پوری قوم کو آئی ایم ایف کا اقتصادی غلام بنا کے رکھ دیا ہے،ہمارے حکمرانوں نے اپنی تجوریاں ہی بھرنے پر زور دیا ہوا ہے غریب عوام پر آئے روز کسی نہ کسی شکل میں ٹیکس اور مہنگائی کے بم گرائے جاتے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق اس وقت ہر پاکستانی انفرادی طور پر تقریباً ڈیڑھ لاکھ سے زائد کا مقرض ہے،ہمارے حکمرانوں کی نظر ہماری خارجہ پالیسی پر نہیں بلکہ اپنے خارجہ اکونٹس پر ہے کہ ان میں کیسے اضافہ کیا جائے۔.

باشعور قومیں اپنے اس دن کی افادیت کو جانتے ہوئے ایسی حکمت عملی اپناتی ہیں کہ جو ان کی آئندہ نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضامن ہو سکیں ،قائداعظم محمد علی جناح ہمارے ملک کے بانی, مسلمانوں کے عظیم رہنماء جن کے تدبر و تفکر, وسیع نظری اور شبانہ روز محنتوں کا نتیجہ آج ہمارے پاس ایک آزاد مملکت کی صورت میں موجود ہے،اللہ کے بعد اس قوم پر قائد کا یہ احسان ہے کہ انہوں نے اس قوم کو ایک بہتر اور روشن مستقبل دیا۔اس ملک نے ہمیں ایک الگ پہچان اور ایک الگ شناخت دی اور ایک آزاد قوم کے طور پر   اللہ کا شکر بجالاتے ہوئے ہمیں چاہیے  تھا کہ ہم اس ملک کی طرف اٹھنے والی ہر آنکھ کو بلاتخصیص نکال باہر پھینکت،ہمیں اس ملک کی ہر ممکن سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے  تھا لیکن اس اکہتر سالہ دور میں ہمارے بہت سے ایسے فیصلے اور اقدامات رہے ہیں جن کی وجہ سے یہ ملک بالکل تباہی کے آخری دہانے پر پہنچا،یہ تو اللہ کا کرم رہا کہ کلمہ طیبہ کے نام پر بننے والا یہ ملک ہر دفعہ انتہائی نازک اور خطرناک موڑ سے بھی واپس کامیابی وکامرانی طرف گامزن ہو جاتا رہا۔ورنہ ہم نے اس کے ساتھ کوئی مبنی بر انصاف   اچھائی نہ کی!

Advertisements
julia rana solicitors london

ہر سال یہ دن ہمیں یہ آگہی دینے, اپنا محاسبہ کرنے اور یہ بات سوچنے کا موقع دیتا نظر آتا ہے کہ کیا ہم نے ان تقاضوں کو پورا کیا جن کے لئے قائد اور ہمارے اجداد نے اپنی جان, مال ,عزت ,آبرو غرضیکہ ہر چیز کی قربانی دیکر اسے حاصل کیااور اس نعمت کے ساتھ جو حشر ہم کر رہے ہیں کیا وہ اس کے شایان شان ہے؟۔۔۔میری نظر میں یہ دن جس طرح ایک طرف تو یوم آزادی ہے لیکن دوسری طرف یہ دن ہماری خود احتسابی اور محاسبے کا دن بھی ہے،اس لئے خدارا اس دن کو یوم آزادی کے طور پر ضرور منائیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کو یوم خود احتسابی اور محاسبہ کے طور پر بھی منایا جائے تاکہ ان تمام مقاصد کو حاصل کیا جاسکے جن کے لئے قائداعظم اور ہمارے اجداد نے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرتے ہوئے اس ملک کو حاصل کیا۔ جو حقیقی معنوں میں اس کا متقاضی ہے۔

Facebook Comments

سید ذیشان حیدر بخاری ایڈووکیٹ
سید ذیشان حیدر بخاری ضلع حویلی کے ایک گاؤں جبی سیداں میں پیدا ہوئے.موصوف نے اپنی ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائرسیکنڈری سکول جلال آباد سے حاصل کی.گریجویشن مکمل کرنے کے بعد کچھ عرصہ تک مختلف NGOs میں جاب کرتے رہے.لگ بھگ چھ سال تک کمپیوٹر کی فیلڈ سے بھی جڑے رہے.موصوف کو ملازمت ایک آنکھ نہ بہائی. موصوف اپنی پڑھائی مکمل کرنے کے لئے آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی مظفر آباد کا رخ کیا جہاں سے آپ نے ایل ایل بی کا امتحان امتیازی گریڈ میں پاس کیا.آج کل موصوف سینٹرل بار مظفر آباد میں بطور وکیل اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں..اور ادب کے حوالے سے موصوف نے اپنی پڑھائی کے دوران سہ ماہی سحر, اور چراغ کے نام سے بچوں کے لئے دو رسالہ جات بھی شائع کئے اور اس دوران ایک اخبار صدائے چنار کے ساتھ بھی اپنی خدمات بطور رضاکاررپورٹر وقتاً فوقتاً دیتے رہے... ایک آن لائن میگزین ماہنامہ رنگ برنگ کی ادارتی ٹیم کا حصہ بھی رہے...

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply