• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • چیف جسٹس ٹریڈ یونینز مخالف ریمارکس واپس لیں ،نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن

چیف جسٹس ٹریڈ یونینز مخالف ریمارکس واپس لیں ،نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن

کراچی (پ ر)’’نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن“(NTUF)اور ”ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن“(HBWWF)کے زیر اہتمام آج سہہ پہرPMAہاؤس کراچی میں ایک سیمینار بعنوان
”ٹھیکہ داری نظام، مزدور حقوق اور عدلیہ کا کردار“منعقد کیا گیا۔ سیمینار میں مختلف صنعتوں کے محنت کشوں، گھر مزدور عورتوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سیمینار کی صدارت NTUFسندھ کے جنرل سیکریٹری ریاض عباسی نے کی۔
اس موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ٹریڈیونین نمائندوں کی از خود نوٹس لینے کی درخواست پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے یہ ریمارکس کہ”اگر آئین میں لکھا نہ ہوتا تو ٹریڈ یونین پر پابندی لگا دیاتا۔ٹریڈ یونینز نے نظام تباہ کر کے رکھ دیا ور آدھی تباہی یونین بازی نے کی ہے۔“ مزدوروں میں راسخ ہوتے ہوئے اس نقطہ نظرکو تقویت پہنچاتا ہے کہ تمام حکومتیں،ریاستی مشنری بشمول عدلیہ غیر جانبداری کے لبادے میں دراصل صنعتکاروں کے معاون ومددگاربنے ہوئے ہیں۔


انھوں نے زور دیکر کہا کہ انجمن سازی اور ملازمت کا تحفظ وہ بنیادی حق ہے جو نہ صرف پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 17اور لیبر قوانین کے تحت حاصل ہے بلکہ عالمی اداہ محنت (ILO)کے وہ 36کنونشنز بھی ان حقوق کی ضمانت فراہم کرتے ہیں جن کی توثیق ریاستِ پاکستان نے کی ہے۔انجمن سازی کاILO کنونشن 87 جس کی ملک بننے کے فوری بعد 1948میں توثیق کی گئی تھی، اس بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق پر قدغن لگانے کے حوالے سے محترم چیف جسٹس کے ریمارکس محنت کشوں کے لیے نہ صرف ناقابلِ فہم بلکہ تشویش ناک ہیں۔اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ خودبانیِ پاکستان محمد علی جناح پوسٹل یونین کے صدر رہے۔ اگر عدلیہ کا سربراہ ملکی وبین الاقوامی طور پر مسلمہ مزودر حقوق پر متعصبانہ رائے زنی کرے گا تو نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر میں اس پر تشویس کا اظہار ہو گا اور ملک کے بارے میں ایک منفی تاثر ابھرے گا۔
مقررین نے مزید کہا کہ بین الاقوامی طور پر پاکستان پر انسانی حقوق خصوصی طور پر مزدور حقوق کی پامالی پر بہت سے سوالیہ نشان ہیں اور ایسے میں چیف جسٹس کا یہ بیان ان بڑھتے ہوئے خدشات کو مزید تقویت پہنچائے گا۔اس کے براہِ راست اثرات GSP+جیسی خصوصی مراعات پر بھی پڑ سکتے ہیں جس کے تحت پاکستان کو یورپی منڈیوں میں اپنے مال کی ترسیل کے لیے آسانیاں فراہم کی گئی ہیں۔اس بیان کے ملکی معیشت اور صنعتی تنازعات کے حل اور صنعتی امن پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors


عدلیہ کے سربراہ کے لیے یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ پورے ملک میں غیر قانونی ٹھیکہ داری نظام نے کروڑوں مزدوروں کو غلاموں سے بدتر صورتحال میں فیکٹریوں، کارخانوں اور کام کی جگہوں پر ملازمت کرنے پر مجبور کر رکھا ہے۔اور عدالتیں اس بارے میں اپنے کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی ہیں۔
مقررین نے کہا کہ مزدور طبقہ چیف جسٹس کے ٹریڈ یونینز کو تباہی کا ذمہ دار قرار دینے کے ریمارکس کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں چیف جسٹس کی خواہش کے عین مطابق 98%سے زیادہ فیکٹریوں،کارخانوں اور کام کی جگہوں میں یونین سازی پر عملاََ پابندی ہے۔95%سے زائد ورکرز سرکاری طور پر کم ازکم اجرتوں، تقرر ناموں (اپائمنٹ لیٹرز)،سوشل سیکورٹی و پنشن جیسے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔اس لیے معاشی نظام کی ابتری و تباہی مزدوریونینوں اور مزدوروں نہیں بلکہ صنعتکاروں کی قانون وآئین دشمنی میں مضمر ہے۔اور اس صورت حال میں تمام متعلقہ ادارے بشمول عدلیہ اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
مقررین نے یادہانی کرائی کہ پاکستان کی حالیہ تاریخ میں جب عدلیہ پر ایک آمر نے قدغن لگائی تو وکلا ء کے ساتھ ساتھ مزدور نے عدلیہ کی بحالی کے لیے نہ صرف تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا بلکہ 12مئی کو اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر عدلیہ کو بحال کیا جس کے ثمرات سے وہ نہ صرف محروم ہیں بلکہ اس طرح کے ریمارکس ان شہیدوں کے خون کی بے توقیری کے مترادف ہے۔
سیمینار نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف جسٹس اپنے ریمارکس پر مزدورو ں سے معافی مانگتے ہوئے اسے واپس لیں۔تمام سیاسی جماعتیں،وکلا ء اور مزدور حقوق کی تنظمیں،سپریم جوڈیشل کونسل اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے مزدوروں میں پھیلی بے چینی کا ازالہ کریں۔ سینٹ جو کہ اس وقت متحرک جمہوری ادارہ ہے،اس کا فرض ہے کہ وہ مزدوروں کی تشویش اور تحفظات پر سینٹ میں اس پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے مزدوروں کے تحفظات کا سدِ باب کرے۔اعلیٰ عدالتی فیصلے کے تحت غیر قانونی قرار دیے جانے والے مزدور دشمن ٹھیکہ داری نظام کا مکمل انسداد کیا جائے اور مزدورو ں کو اس سے نجات دلائی جائے۔
سیمینار سے خطاب کرنے والوں میں ”نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن“(NTUF)کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری ناصر منصور،”SZABISTکے شعبہ سماجیات کے ڈین ڈاکٹر ریاض شیخ، سندھ بار کونسل کے نائب چیرمین صلاح الدین گنڈاپور،کراچی بار ایسوسی ایشن“ کے سابق جنرل سیکریٹری بیرسٹر صلاح الدین،’عورت فاؤنڈیشن کی مہناز رحمان، ’پیپلز لیبربیورو“ کے مرکزی رہنما حبیب الدین جنیدی، ”ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن“(HBWWF)کی مرکزی جنرل سیکریٹری زہرا خان،ریلوئے یونین کے منظور رضی، ”پائلر“ کے جوائنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار شاہ، ”یونائیٹڈ HBWورکرز یونین“کی جنرل سیکریٹری سائرہ فیروز، پی سی ورکرز یونین،نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری ریاض عباسی اور معروف ترقی پسند زبیررحمان کے محبوب احمد شامل تھے۔
ntufpak@gmail.com 03132775587

Facebook Comments

مشتاق علی شان
کامریڈ مشتاق علی شان مارکس کی ان تعلیمات کو بھولے نہیں جو آج بھی پسماندہ طبقات کیلیے باعث نجات ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply