بلا عنوان

بڑے عرصے سے فیس بُک استعمال کر رہا ہوں، ویسے فیس بک بھی مزے دار چیز ہے۔ ؎کل اختر ملنے آیا، ڈیڑھ سال بعد ملاقات ہو رہی تھی۔ سلام دُعا کے بعد نکالا موبائل اور لگا فیس بُک استعمالنے۔ میں اس کی طرف نظریں جمائے اس کی فراغت کا منتظر ، مگر اسے فیس بُک سےفراغت کہاں؟

فراغت بھی عجیب شے کا نام ہے۔ مدرسے، سکول، یونیورسٹی اور بالوں سے فراغت، یعنی فارغ البال ہونا۔ ویسے میری کم علمی کی دلیل یہ ہے کہ مجھے ابھی تک فارغ البال کے حقیقی معنی معلوم نہیں ہیں۔نامعلوم فارغ البال ہونا مطلب بال جھڑ جانا درست ہے یا نہیں؟کوئی عالم ملا تو پوچھوں گا ضرور۔۔ ویسے عالم مجھے آج تک ملا کوئی نہیں۔ یا پھر جو بھی ملا وہی عالم تھا۔مطلب کچھ ہمارے مطلب کا ہو یا نہ ہو ہم نکال ہی لیتے ہیں، اگر کوئی عالم نہ ملا تو اس منڈی میں کسی کو عالم کا خطاب دینا کونسا مشکل کام ہے۔

آج صبح ہماری ایک دور دراز کی خالہ ، 2 دن پہلے جن کی وفات ہوئی تھی، کے گھر کھانا پکا کر دینا تھا، ہمارے یہاں رواج ہے کہ فوتگی والے گھر 3 دن تک کھانا نہیں پکایا جاتا۔ 3 دن کھانا رشتہ داروں کی طرف سے پہنچایا جاتا ہے۔سو ہم نے آج تیسرے دن کھانا وہاں پہنچانا تھا۔ سوچا کہ منڈی سے کدو خریدے جائیں، سستے بھی ملیں گے اور تازے بھی۔ یہ سستے اور تازے اگر آپ کو کچھ مزے دار معلوم نہ ہو رہےہوں تو امالہ کا بیان پڑھیے۔ ویسے یہاں امالہ کی بجائے امالے لکھا جاتا تو بہتر تھا، کہ بات امالے کے اصول کی ہو رہی ہے۔ میرا مطالعہ بہت کمزور ہے، اس وجہ سے میں فیصلہ نہیں کر پا رہا کہ "امالہ کی بجائے " لکھا جائےیا "امالہ کے بجائے" لکھا جائے۔آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ کس کم علم سے واسطہ جا پڑا، تو احباب! آپ سوچ ہی رہے ہیں تو سوچتے رہیےکہ سوچ ایک مثبت چیز ہے۔

آج کلاں ہمارے معاشرے میں مثبت چیزوں کا فقدان ہے۔ سچی بات بتاؤں۔اپنی غلط انشاءپردازیوں کی وجہ سے جملہءِ گزشتہ کچھ یوں رقم کیا تھا۔"آج کلاں ہمارے معاشرے میں مثبت چیزوں کا فقدان کم ہے"۔ مگر یہ تو بھلا ہو اختر میاں کا کہ فیس بُک سے پوسٹ پڑھ کر ان باکس میں اصلاح کر دی۔اور ابھی چھوٹی ہمشیرہ نے تحریر کاغذ پر لکھی دیکھی تو حاشیہ کھینچ کر لکھ دیا کہ آج سے قبل "کل کلاں" کی ترکیب پڑھتے آئے تھے، مگرآج "آج کلاں" کی ترکیب نے آپ کی قلمی بوقلمونی کی خوب وضاحت کی۔ویسے اگر دیکھا جائے تو قلمی بوقلمونی والا جملہ تعریفی جملہ بھی ہو سکتا ہے، تنقیدی بھی۔ بہرحال اثباتِ تخیل ، جو کہ فی زمانہ معدوم ہونے کے قریب ہے، کے لیے یہ جملہ تعریفی ہی فرض کیا جاوے۔

قارئین !ابتداءً میں نے عرض کیا تھا کہ بڑے عرصے سے فیس بُک استعمال کر رہا ہوں۔ ویسے فیس بک بھی مزے دار چیز ہے۔ اگر امالے کے اصول پھرولے جائیں تو نمعلوم عرصے، عرصہ اور مزے ، مزہ جیسی پیچیدگیوں میں الجھ کر ہماری تحریر کے ساتھ کیا کیا کھلواڑ ہوتے رہیں۔ اور اگرسوچا جائے تو اردو ادب بوجودِ خود ہی اتنا پیچیدہ ہے کہ بقول شاعر، بمعذرت ہزار
حیراں ہیں، بوڑھیاں بھی، تو لڑکے جوان بھی
؎پیچیدگی سراپا ہے، قومی زبان بھی
اب ناقد احباب شعر کے مصرع اولیٰ میں تعقید پر نکتہ زن ہوا چاہتےہوں گے کہ ہمارے ایک ناقد دوست کہہ رہے تھے "بھئی! تعقید تو غالب کے اشعار میں بھی قابلِ تنقید ہے"۔بُرا ہو تعقیدِ لفظی کاکہ مرشدی غالب کو بھی قابلِ تنقید بنا ڈالا۔ بہرحال یہاں معافی والا ماحول برتا جاوے۔

باتوں سے باتیں نکلتی جارہی ہیں۔ ہم اصل موضوع سے ہٹتے جا رہے ہیں۔کبھی کبھار میں اردو کی قلابازیوں پہ حیران ہوتا ہوں۔ دیکھیں نا! یہ قلابازیاں ہی ہیں کہ "موضوع" جیسا موزوں لفظ جسے کسی سمندر جتنی تحریر کے یک لفظی خلاصے کے لیے استعمال کیا جاوے، اتنا موضوع بھی ہو سکتا ہے کہ اسے"موضوع" بے اصل ، بے بنیاد و من گھڑت کے معانی میں بھی ساتھ ساتھ استعمال میں لایا جاوے۔کاش میں اردو کے قواعد سے واقف ہوتا تو تحریر لکھتے ہوئے اپنے موضوع سے انحراف نہ کرتا۔

ایک بات یاد آئی کہ فیس بُک پر ایک گروپ انحراف کے نام سے سرگرم ہے۔ رحمان حفیظ اس گروپ کے سربراہ، اگر سربراہ کی تمثیلاً وضاحت چاہیے تو ایم کیو ایم کے الطاف بھائی کا درجہ اور انحراف کے رحمان حفیظ کا رتبہ قواعدِ تناسب کی رو سے ایک ایک ہے۔ رحمان حفیظ بہترین شاعر سے زیادہ شاعر شناس ہیں۔ مگر ہیں انسان، سو انسانی فطرت سے مجبور ہو کر غلطی کر بیٹھے اور مجھ ایسے شخصِ مجہول کو بھی شاعر مان بیٹھے۔ مزے دار بات یہ کہ مجہول کے معنی معلوم نہیں تھے۔ سو فیروز اللغات اٹھائی۔ اور اردو کی مزید قلابازیاں بھی دیکھ لیں۔مجہول بھی متعددالمعانی ہے۔۔ نا معلوم فعل کا فاعل، نامعلوم، نکما، سست۔ اب قارئین کی مرضی کہ مجھے جس معنی میں لیں۔ ب

Advertisements
julia rana solicitors london

ات چل رہی تھی فیس بُک کی۔ بڑے عرصے سے اس فورم پر ہوں۔ اس بڑے عرصے کی تعیین کم از کم میں تو نہیں کر سکتا کہ کم علم ہونے کے ساتھ حافظہ کا مریض بھی ہوں۔قبل ازاِیں کہ حافظہ کا مریض کسی حکیم کے پاس پہنچے اور حکیم عبقری کی "دماغون" تجویز کرے،تحریر کو سمیٹتے ہیں۔ "بڑے عرصے سے فیس بک استعمال کر رہا ہوں"۔، سوچ رہا ہوں جملہءِ گزشتہ کو کس قسم میں رکھا جائے، استہزائیہ، استفہامیہ یا اطلاعیہ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

Facebook Comments

علی عمر عمیر
اردو شاعر، نثر نگار، تجزیہ نگار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply