الیکشن کمیشن کے تضادات۔۔۔۔رعایت اللہ فاروقی

نیند سے برا حال ہے کیونکہ تقریبا 46 گھنٹوں سے جاگ رہا ہوں سو اب سونے لگا ہوں لیکن جاتے جاتے اس جانب متوجہ کرتا چلوں کہ جب صبح چار بجے پریس کانفرنس میں پہلے نتیجے کا اعلان کرنے والے چیف الیکشن کمشنر سے سوال ہوا

“پانچ سیاسی جماعتیں دھاندلی کا الزام لگا رہی ہیں آپ کیا کہیں گے ؟”

تو چیف الیکشن کمشنر نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کی جانب سوالیہ نظروں سے دیکھا۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن بولے

“ہم نے تو ابھی (صبح چار بجے) پہلے نتیجے کا اعلان کیا ہے باقی نتائج تو ابھی آنے ہیں تو دھاندلی کیسے ہوگئی ؟”

یعنی جب نتائج کا اعلان ہی نہیں ہوا تو دھاندلی کیسی ؟ لیکن حیران کن طور پر اپنے اس موقف کو چند لمحے بعد یہی سیکریٹری الیکشن کمیشن یوں خاک میں ملاتے دیکھے گئے کہ یہ دعویٰ کردیا

“پاکستانی میڈیا بہت زبردست ہے اس نے ہم سے بھی کئی گھنٹے پہلے نتائج کا اعلان کردیا”

پھر وہ اس موقف کو بھی خود ہی خاک میں ملاتے ہوئے کچھ دیر بعد کہنے لگے

“آر ٹی ایس کام نہیں کر رہا تھا تو فارم 45 پولنگ ایجنٹ کو کیسے دیدیتے ؟ پہلے فارم آرٹی ایس پر سکین ہونا تھا”

اگر یہ موقف درست ہے تو پھر میڈیا نے شام 7 بجے سے بھی قبل جو نتائج پیش کرنا شروع کردئے تھے وہ کہاں سے آرہے تھے ؟ آر ٹی ایس تو کام نہیں کر رہا تھا۔ آرٹی ایس کے کام نہ کرنے کی وجہ سے نتیجے والا فارم 45 تو پولنگ ایجنٹس کو بھی نہیں ملا تھا اور بقول سیکریٹری الیکشن کمیشن دھاندلی نہ ہونے کی دلیل یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے پہلا نتیجہ صبح چار بجے جاری کیا تو جو ٹی وی پر شام سے چل رہا تھا وہ کیا تھا ؟ اور الیکشن کمیشن کے نتائج اب اس کے عین مطابق کیسے آرہے ہیں ؟

Advertisements
julia rana solicitors

یہ بہت ہی سنگین اور سنجیدہ سوالات پیدا ہوگئے ہیں جن کا جواب دئے بغیر ان انتخابی نتائج کو اعتماد دلوانا ممکن نہ ہوگا۔ آپ ان سوالات کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کیجئے، کیا خبر جب بیدار ہوں تو آپ اطمینان اور خیر کا کوئی پہلو تلاش کرچکے ہوں ورنہ بے خیری کے راستے تو چار سال میں عمران خان ہمیں سکھا ہی چکے ہیں۔ اور یقین کیجئے وجوہات اس کی 2013ء والی عمران خانی وجوہات کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ٹھوس ہیں اور مت بھولئے کہ اڈیالہ جیل میں بیٹھے نواز شریف کی تحریک ہی یہ ہے کہ “ووٹ کو عزت دو” گزشتہ شب شہباز شریف، مشاہد حسین سید، بلاول زرداری، رضا ربانی، شیری رحمن، مولانا فضل الرحمن، سراج الحق اور فیصل سبزواری نے جو کچھ کہا ہے وہ نواز شریف کے بیانیے کی قدرتی تصدیق ہے۔ اب نواز شریف ووٹ کی پچھلی بے حرمتیوں کا ہی نہیں گزشتہ شب کی بے حرمتی کا بھی حساب مانگے گا !

Facebook Comments

رعایت اللہ فاروقی
محترم رعایت اللہ فاروقی معروف تجزیہ نگار اور کالم نگار ہیں۔ آپ سوشل میڈیا کے ٹاپ ٹین بلاگرز میں سے ہیں۔ تحریر کے زریعے نوجوان نسل کی اصلاح کا جذبہ آپکی تحاریر کو مزید دلچسپ بنا دیتا ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply