نواز شریف ایک نشہ ہے۔۔اویس احمد

شرابی امیتابھ بچن کی بہترین فلموں میں سے ایک فلم ہے۔ اس فلم میں امیتابھ بچن نے ایک شرابی کی لازوال اداکاری کی اور اس کردار کو امر کر دیا۔ اس فلم میں ایک گیت ہے جو فلم کی ہیروئین جیہ پرادا اور امیتابھ بچن پر فلمایا گیا۔ اس یادگار گیت میں ایک موقع ایسا آیا جب امیتابھ بچن گیت سنتے اور رقص دیکھتے دیکھتے اٹھ کر اسٹیج پر جا پہنچے اور گانا گانا شروع کر دیا۔ امیتابھ بچن نے اس گیت میں ایک جملہ ادا کیا اور وہ جملہ ضرب المثل بن گیا۔ وہ جملہ تھا “نشہ شراب میں ہوتا تو ناچتی بوتل”۔

یعنی امیتابھ بچن اس گانے میں یہ بتانا چاہ رہے تھے کہ شراب میں نشہ ہوتا تو جس بوتل میں شراب بند ہے وہ بھی ناچتی پھرتی۔ نشہ تب ہوتا ہے جب بوتل کھل جائے اور اس میں موجود شراب کو اپنے اندر اتار لیا جائے۔ معدے میں اترنے والی شراب حواس اور ذہن پر اپنااثر دکھاتی ہے اور انسان کے اندر موجود جذبات کو مہمیز دیتی ہے۔ جذبات کی رو میں انسان بہک جاتا ہے اور اس کا کنٹرول اپنے دماغ سے ختم ہو جاتا ہے۔ جب انسان اپنے دماغ پر اپنا کنٹرول کھو بیٹھتا ہے تو اس کی حرکات و سکنات اور الفاظ بے ربط اور عقل و فہم سے عاری ہو جاتے ہیں اور اسی حالت کو نشہ کہا جاتا ہے۔

نشہ بذات خود کچھ نہیں ہوتا ۔ مسئلہ تب ہوتا ہے جب یہ کسی کو لگ جائے۔ اور جس کو یہ لگ جائے اس کی مت مار کر رکھ دیتا ہے۔ نشے میں مدہوش ہو کر کوئی بھی عقل و خرد سے بے گانہ ہو سکتا ہے اور نشے کے عالم میں الٹی سیدھی حرکتیں کرسکتا ہے۔ آپ میں سے اکثر لوگوں کو کسی نشئی کی حرکتیں دیکھنے کا تجربہ یا مشاہدہ ہوا ہو گا۔ اور نشہ باز لوگوں کی حرکات کو دیکھنے کے بعد ان سے نفرت بھی محسوس کی ہو گی۔ اسی لیے نشہ کو حرام کہا گیا ہےاور اسلام میں نشے سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔

الحمدللہ عمر عزیز کے بیالیس برس گذر گئے مگر آج تک ہر قسم کے نشے سے پرہیز ہی کیا ہے اور والدین کی تربیت کی بدولت نشے سے نفرت محسوس کی ہے۔ مگر حال ہی میں ایک ایسا نشے کا انکشاف ہوا ہے کہ ہم بھونچکے رہ گئے اور اب تک محو حیرت ہیں کہ اس نشے سے اپنی شدید نفرت کی بنا پر اس نشے کو کس خانے میں فٹ کیا جائے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان کی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات محترمہ مریم اورنگزیب صاحبہ نے حال ہی میں ایک بیان میں نواز شریف کو نشہ قرار دے دیا ہے۔ خدا گواہ ہے کہ اب تک ہم نواز شریف سے نفرت نہیں کرتے تھے۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ وہ کبھی ہماری پسندیدہ شخصیت نہیں رہے۔ مگر مسئلہ صرف ہماری ذات کی حد تک ہوتا تو چلو ہم خاموش رہتے مگر یہاں تو معاملہ گڑبڑ ہو گیا ہے۔ صد شکر کہ ہمارے دیگر افراد خانہ اس نشے سے مکمل طور پر محفوظ ہیں مگر اب ہم کس منہ سے اپنے قبلہ والد صاحب کو نشئی قرار دے دیں؟

ویسے بات تو مریم صاحبہ کی درست ہی معلوم ہوتی ہے کہ نواز شریف ایک نشہ ہے۔ نشے میں ڈوبے افراد کی حرکتیں معقولیت کی سرحدوں سے ذرا پرے پرے ہی رہتی ہیں اور یہی حال مسلم لیگ ن کے کارکنوں اور حمایتیوں کا نظر آتا ہے۔ جب عقل کا دامن ہاتھ سے جانے دیا جائے تو دہن سے ایسے ایسے پھول جھڑتے ہیں کہ واقعی یقین آ جاتا ہے کہ نشہ جس کو لگ جائے اس کی مت مار کر رکھ دیتا ہے۔ وہ نہال ہاشمی ہوں یا طلال چوہدری، وہ دانیال عزیز ہوں یا پھر پروفیسر احسن اقبال، خواجہ محمد آصف ہوں یا سعد رفیق ہوں یا پھر بے شمار وہ لوگ ہوں جن کے لیے نواز شریف ایک نشہ ہیں، ان سب کی زبانوں سے ایسے ایسے اقوال زِیریں برآمد ہوتے دیکھے ہیں کہ محترمہ مریم اورنگزیب کی بات پر ایمان لانا پڑا۔ اور جب زعیم قادری صاحب کو محفل رقص و سرور میں مصروفِ عمل پیہم دیکھا تو نشے کی کارستانیوں پر یقین محکم ہو گیا ۔ کہتے ہیں کہ نشہ جتنا پرانا ہو اتنا سر چڑھ کر بولتا ہے ۔ اس بات پر بھی یقین آ ہی گیا ہے کیوں کہ نواز شریف اس وقت سب سے پرانے سیاست دانوں میں سے ایک ہیں۔ ہماری تشویش اس لیے بھی بڑھ گئی ہے کیوں کہ بقول مسلم لیگ ن، نواز شریف پاکستان کے بیس کروڑ عوام کے نمائندہ ہیں۔ یعنی محترمہ مریم اورنگزیب صاحبہ نے پوری کی پوری قوم کو نشے پر لگا دیا ہے ۔ اب کوئی ان سے پوچھے کہ جو قوم نشے کا شکارہو جائے اس نے دنیا میں کون سی ترقی کرنی ہے اور اقوام عالم میں کیسے اپنا وقار بلند کرنا ہے؟

پاکستان کے اخباروں میں ایک اشتہار بہت تواتر سے چھپتا رہا ہے۔ جس میں جلی الفاظ میں لکھا ہوتا تھا کہ “نشے میں کہیں وہ تنہا نہ رہ جائے”۔ اس اشتہار کے ذریعے یہ سمجھانے کی کوشش کی گئی تھی کہ نشے کے شکارافراد کو معاشرے میں بری نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور لوگ اس سے دور رہنا پسند کرتے ہیں اور اس طرح وہ نشہ کا عادی فرد بھرے معاشرے میں تنہا رہ جاتا ہے۔ ایسے میں اس سے نفرت کی بجائے اس کے علاج پر توجہ دینی چاہیئے۔ یاد رہے کہ نشے کا علاج کٹھن اور صبر آزما ہوتا ہے۔

دنیا بھی ایک گلوبل معاشرہ ہے اور حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے ممالک پاکستان کو رفتہ رفتہ تنہا کرتے جا رہے ہیں۔ دنیا میں ہمیں اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جا رہا۔ حال ہی میں فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں جس طرح عالمی برادری نے نشے کے شکار ملک کو خود سے دور رکھنے کا مظاہرہ کیا ہے وہ اس بات کا متقاضی ہے کہ اب اس نشے کا علاج کیا جائے۔ قوم کو نشے سے چھٹکارا پاناہو گا ورنہ اسی اشتہار کے الفاظ میں کہیں پاکستان دنیا میں تنہا ہی نہ رہ جائے۔

آخری بات: یہ لازم نہیں کہ انسان کی عقل کی تنزلی میں صرف نشہ ہی بنیادی عامل کی حیثیت رکھتا ہے۔ کچھ اور عوامل بھی انسان کی مت مار کر رکھ دیتے ہیں۔ آپ کو اگر یقین نہیں آتا تو عمران خان کو دیکھ لیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بشکریہ دنیا نیوز!

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply