• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • کیا عمران خان ایک یہودی ایجنٹ ہے؟۔۔۔کاکازئی عامر

کیا عمران خان ایک یہودی ایجنٹ ہے؟۔۔۔کاکازئی عامر

مولانا فصل الرحمن کے ایک چاہنے والے نے عمران خان کے بارے میں ایک مضمون لکھا تھا ، اس مضمون میں سارا زور اس بات پر تھا کہ وہ ایک یہودی اور قادیانی ایجنٹ ہے، جس کو ان لوگوں نے پاکستان کو تباہ کرنے کے لیے پلانٹ کیا۔باوجود عمران خان کا ایک شدید نقاد ہونے کے، اس بات کا شدید صدمہ پہنچا ہے کہ ایک سچے پاکستانی اور مسلمان کو اپنے سیاسی مفادات کے لیے کسی کا ایجنٹ بنا دیا۔ بلکہ دوسرے الفاظ میں اس کو اور اس کے چاہنے والوں کو جن کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہے، سرے سے اسلام سے ہی خارج کر دیا.

دلی کا ایک محاورہ ہے کہ “اردو وہ ہے جو دلی والے بولیں ناکہ وہ جو قوائد کی رو سے درست ہو” ۔ اسی طرح مذہب وہ ہے جو ملا کے حساب سے درست ہو ناکہ قرآن کے حساب سے۔ ملاؤں کا یہ بہت پرانا کھیل ہے کہ جس کو وہ دلیل اور مکالمہ سے نہیں  ہرا سکتے اس پر کفر اور غدار کا فتویٰ  لگا دیتے ہیں۔ حضرت امام ابو حنیفہ سے لے کر سرسید احمد خان اور قایدِ اعظم تک ایک ہی فتویٰ  ان کو یاد رہتا ہے، کفر کا فتویٰ ، بھٹو، بےنظیر، فیض احمد فیض، منٹو، حتئ کہ مولانہ مودودی اور غامدی کو بھی ان ملاؤں  نے نہیں چھوڑا.

سب سے پہلے اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ آخر یہودی قوم کو کیا مار پڑی تھی کہ اتنا لمبا چوڑا پلان کرتے، ایک بندے کو منتخب کرتے ، اس کی شادی کرواتے، خرچہ کرتے اور اس کو پرائم منسٹر بنوا کر اِس ملک کو ایجنٹ کے ذریعے تباہ کرواتے؟ اگر کوئی یہودی یہ سب کچھ پڑھ لے تو اپنا سر پیٹنے کے علاوہ وہ کچھ بھی نہیں کر سکے گا اور صرف ایک بات کہے گا کہ کیا ہمارا اس دنیا میں اور کوئی  کام کاج نہیں کہ ہم یہ سارا ڈراما اور اربوں ڈالروں کا خرچہ ایک اُس ملک کو برباد کرنے کے لیے کریں، جو صرف یو این کی ایک قراداد کی مار ہے۔جی ہاں، اس ملک کی حیثیت ہی کیا ہے؟ پوری دنیا کے سامنے۔ اگر یہودی چاہیں تو امریکہ کے ذریعے صرف ایک قرارداد پاس کروا دیں کہ پاکستان ایک دہشتگرد ملک ہے، اور اس پر ہر قسم کی پابندی ہونی چاہیے، تو پوری دنیا اس قرارداد کا ساتھ دے گی۔ جب پابندی لگے گی تو ہم ایک ڈسپرین کی گولی کو بھی ترس جائیں گے۔ ہم نہ صرف بھوکے مریں گے بلکہ پہننے والے کپڑوں کے بھی محتاج ہو جائیں گے۔ اس کو کہتے ہیں نہ ہینگ لگے گی نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا ہو جاۓ گا۔ امید ہے صاحبِ مضمون سمجھ  گئے  ہوں گے، اس محاورے کا کیا مطلب ہے۔قرارداد کو بھی چھوڑیں، آئی  ایم ایف، جو واقعی میں یہودیوں کا ایک ادارہ ہے، اگر صرف وہ اپنا قرضہ واپس مانگ لے تو اپ کا ملک برباد ہو جاۓ گا، قرادرد لانا تو دور کی بات ہے۔ پاکستان کو برباد کرنے کے لیے اتنی لمبی چوڑی سازش کرنے کی کیا ضرورت ہے؟

اب ذکر کرتے ہیں  قادیانی ایجنٹ کے الزام پر، میرے ملا بھائی ، کیاقائد اعظم بھی ایک قادیانی ایجنٹ تھا؟ اس کے تو قریبی اہم ساتھیوں میں سے ایک قادیانی تھا، جس کو تو قائد نے سب سے اہم ذمہ داری سونپی، پاکستان اور انڈیا کی حد بندی کرنے کی۔ اب کیا ووٹ حاصل کرنے کے لیے کسی اقلیتی جماعت سے ووٹ حاصل کرنا جرم ہے؟ اگر ہے تو ہر اسلامی جماعت میں ایک اقلیتی پارٹی کا ممبر کیوں ہے؟ ارے ان بےچاروں کے پاس اتنی طاقت ہوتی تو پاکستانی مسلمان ان کو مار نہ رہے ہوتے۔ ان لوگوں نے اسرائیل کی طرح اگر اپنا ملک بنانا ہوتا تو اُس وقت انگریزوں کو کہہ کر بنوا لیتے۔ صاحب مضمون  نے پاکستان کے ایک اور محسن کو بھی نہیں چھوڑا۔ سر محمد آغا خان، جس نے پاکستان مسلم لیگ کی 1901 میں بنیاد  رکھنے میں مدد دی  اور پارٹی کے پہلے صدر کی حیثیت سے پارٹی کو نہ صرف طاقت بخشی، بلکہ ہر قدم پر مسلم لیگ کو پیسوں کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔ اگر انہوں نے بھی اپنی سٹیٹ بنانی ہوتی تو 1947  بہترین موقع تھا جب وہ انگریزوں کو کہہ کر اپنی سٹیٹ بنوا لیتے۔

صاحب مضمون نے بار بار عمران خان کو یہودی ایجنٹ ثابت کرنے کے لیے حکیم سعید کی کسی بک کا حوالہ دیا ہے۔ بھائی  میرے حکیم سعید کوئی اللہ کا رسول تھا کہ ان کا کہا ہوا پتھر کی لکیر ہے کہ سب کچھ سچ ہو گا۔ ہوسکتا ہے ان کو کوئی غلط فہمی ہوئی  ہو، اس بارے میں۔ ویسے ہم نے تو مولانا کو ہر وقت حکیم سعید کے قاتلوں کے ساتھ تصویر کھینچواتے اور ایک ہندسے کے گرد چکر لگاتے دیکھا ہے۔ایک سوال ہے میری یہ تحریر پڑھنے والوں سے۔ کیا ایک یہودی ایجنٹ اتنے بڑے کینسر کے دو ہسپتال بنا سکتا ہے؟ یہاں میں اپنے ایک جاننے والے خاندان کا حوالہ دوں گا، جن کی دس سال کی بیٹی کینسر کا شکار ہو گئی تھی۔ جس کا علاج عمران خان کے کینسر ہسپتال نے مفت کیا۔ حالانکہ  وہ اپنی بیٹی کے علاج کے لیے اپنا واحد سہارا، اپنی چھت، اپنا گھر بھی بیچنے کو تیار تھے، مگر شوکت خانم کینسر ہسپتال نے نہ صرف ان کی بیٹی کو بچایا بلکہ ان کے گھر کو بھی بچا لیا۔ اس لڑکی کے والدین جب بھی ملتے ہیں، عمران خان کو اپنی جھولی پھیلا پھیلا کر دعا دیتے ہیں۔ اب یہ کام کوئ ی ایجنٹ نہیں کرسکتا۔ کیونکہ اس کو تو اپنی کمیشن کی فکر ہوتی ہے، غریبوں کا ہسپتال بنانے کی نہیں۔

مولانا نےعمران خان پر دہشتگردوں کا ساتھی ہونے کا بھی الزام لگایا ہے۔ یہ ہمیں ماننے میں کوئی  عار نہیں کہ عمران خان نے یہ بہت بڑی غلطی کی دہشتگردوں کی تائید اورحمایت کر کے مگر کیا سوات مولانا کے دورِ حکومت میں دھشتگردوں کے حوالے نہیں کیا گیا تھا؟ کیا کسی بھی لمحے مولانا نے پاکستان اور افغانستان کے دھشتگردوں کی مذمت کی؟ یا ہمیشہ ان کی تائید ہی کی اور ھشتگردوں کی حمایت میں دونوں لیڈروں نے ہمیشہ ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کی ہے۔ کیا ملا اور کیا عمران خان۔

صاحبِ مضمون نے 2014 کے دھرنے کو بھی یہودیوں کے کھاتے میں ڈال دیا، ارے میرے بھائی یہ ان لوگوں کا کارنامہ تھا، جن سے  آپ نے ڈیرہ کے نزدیک، ہزاروں ایکڑ اینٹھ لیے تھے، صرف ایک ڈیکٹیٹر کے ساتھ دینے پر۔ اب اتنا تو سچ بول دو، ویسے ایک بات  صاحب مضمون سے بھی پوچھنی ہے کہ مولانہ صاحب سپر مین ہیں کہ ہر جگہ کود پڑتے ہیں، وہ بھی تن تنہا میدان عمل میں، پاکستان کو بچانے کے لیے، جس کو وہ دل سے مانتے بھی نہیں۔ ایک اور بات صاحب مضمون بتانا پسند کریں گے کہ مدرسے کی چٹائی سے اٹھنے والے ایک مولوی کے پاس کروڑوں کی لینڈ کروزر کہاں سے آئی ، جس میں وہ اکثر سفر کرتے پاۓ گۓ ہیں؟ زمینوں کا تو ہمیں پتہ ہے کہ کہاں سےآئی ہیں۔

آخر میں صاحب مضمون سے التجا ہے کہ عمران خان کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے تو طرزِ حکومت میں کریں، نہ کہ اس کو ایک یہودی ایجنٹ کا بے سروپا الزام دے کر۔ اپنا یہ غلیظ کھیل بند کریں، جو اپ کافر کافر کھیلتے ہیں، اپنے ہر مخالف کے ساتھ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس مضمون میں الزامات حامد میر، کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں انصار عباسی کے انکشافات مولانا کے بارے میں اور کاشف عباسی کے پروگرام آف دی ریکارڈ سے لیے گئے ہیں۔

Facebook Comments

عامر کاکازئی
پشاور پختونخواہ سے تعلق ۔ پڑھنے کا جنون کی حد تک شوق اور تحقیق کی بنیاد پر متنازعہ موضوعات پر تحاریر لکھنی پسند ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply