پٹنہ 7جون(اے یوایس)
بہار میں جے ڈی یو اور گانگریس کے ساتھ مہا گٹھ بندھن کر کے بی جے پی کو روکنے میں کامیاب ہوئے آر جے ڈی صدر لالو پرساد یادو ابھی 2019چناؤ سے پہلے اکھلیش یادو اور مایادتی سے دوستی کرنے کی تیاریوں میں ہیں۔اتر پردیش کے حال ہی میں امیر اسمبلی انتخابات میں کراری شکست کے بعد بدلی صورتحال میں سماجوادی پارٹی (ایس پی) اور بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) آئندہ اگست میں پٹنہ میں ہونے والی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) سربراہ لالو پرساد یادو کی ریلی میں پلیٹ فارم اشتراک کر نئے امکانات کی عبارت لکھتی نظر آئیں گی۔آرجے ڈی کے اتر پردیش یونٹ کے صدر اشوک سنگھ نے بتایا کہ ایس پی صدر اکھلیش یادو اور بی ایس پی صدر مایا وتی نے آئندہ 27اگست کو پٹنہ میں منعقد ہونے والی ریلی میں شرکت پررضامندی دے دی ہے۔ آر جے ڈی سربراہ لالو نے ان دونوں لیڈروں کو اس ریلی میں شامل ہونے کے لیئے حال میں فون بھی کیا تھا۔ایس پی بانی ملائم سنگھ یادو کوبھی ریلی میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
سال 1993میں ریاست میں مل کر حکومت بنانے والی ایس پی اور بی ایس پی کے درمیان دوریاں گیسٹ ہاؤس سانحہ کے بعد اس قدر بڑھ گئیں کہ انہیں ایک دریا کے دو کنارے قرار دیا جانے لگا۔ ایس پی اور بی ایس پی کے ایک پلیٹ فارم پر ساتھ آنے کو سیاسی حلقوں میں صوبے کی سیاست کے ایک نئے دور کے ابھار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔خاص طور پر 2014کے لوک سبھا انتخابات اور 2017کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے ہاتھوں کراری شکست نے ان دونوں جماعتوں کو ساتھ آنے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔اگست میں ہونے والی ریلی میں کانگریس صدر سونیا گاندھی کے بھی شرکت کرنے کا امکان ہے۔انہوں نے بتایا کہ آر جے ڈی سربراہ لالو تر نمول کانگریس صدر ممتا بنرجی ،بیجو جنتا دل کے سربراہ نوین پٹنائک،نیشنلسٹ کانگریس پارٹی سربراہ شرد پوار اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی ریلی میں حصہ لینے کے لیئے رضامندی دے چکے ہیں۔ سنگھ نے بتایا کہ اس قوائد کا مقصد بہار کی طرز پر قومی سطح پر بی جے پی کے خلاف مضبوط مہا گٹھ بندھن کو کھڑا کرنا ہے۔ بی ایس پی حالیہ اسمبلی انتخابات میں کل 403 میں سے صرف 19نشستیں ہی جیت سکی تھی۔ سال 1992کے بعد یہ اس کی سب سے خراب کارکردگی ہے۔ تب سے 12 نشستیں حاصل ہوئیں تھیں۔
سال 2012کے اسمبلی انتخابات میں بی ایس پی نے 80سیٹیں جیتی تھیں۔ وہیں،ایس پی بھی اس بار محض 47سیٹوں پر سمٹ گئی،جو اس کی اب تک کی بدترین کارکردگی ہے،گزشتہ اسمبلی انتخابات میں ایس پی کا ووٹ 21-8تھا۔ وہیں بی ایس پی کے 22-2فیصد رہا تھا۔ بی ایس پی نے جہا ں تمام 403سیٹوں پر انتخاب لڑا تھا، وہیں ایس پی نے اپنے اتحادی پارٹی کانگریس کے لیئے 105 نشستیں چھوڑی تھیں،اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے کُل 403 میں سے 325سیٹیں جیت لینے سے اپوزیشن انتہائی کمزور ہو گئی ہے۔ایسے میں ایس پی اور بی ایس پی کے اتحاد کے سُر تیز ہو گئے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں