سو لفظوں کی کہانی ۔ پچھل پیری

گلزار ہجری کا علاقہ ان دنوں ویران ہوا کرتا تھا۔
میرا اسٹاپ آنے تک وین میں اکیلا رہ جاتا۔
آج بھی حسب معمول کام سے لوٹتے اندھیرا ہو گیا۔
مسافروں میں ایک جواں سال خوبرو لڑکی بھی تھی۔
تمام مسافر اتر چکے تھے میں کن اکھیوں سے اسکے سراپا کا جائزہ لے رہا تھا
کہ اس کے الٹے پاؤں پر نظرپڑتے اوپر کا سانس اوپر نیچے کا نیچے رہ گیا۔
جتنی سورتیں یاد تھیں دھرالیں۔
وین رکی اس نے سیٹ کے نیچے سے بیساکھی نکالتے ہوئے مجھے کہا
بھائی ایسے کیا دیکھ رہے ہو نیچے اترنے میں میری مدد کرو۔۔۔

Facebook Comments

مدثر ظفر
فلیش فکشن رائٹر ، بلاگر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply