تبدیلی اور حقیقت۔۔۔چوہدری رحمن

سیاسی جماعتوں اور ان کے سپورٹرز کے تبدیلی کے دعوے ۔۔۔
ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی اشیا خورد نوش کی قیمتیں یکایک آسمان سےباتیں کرنے لگتی ہیں ۔جس کا بوجھ متوسط طبقے اور سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے والی عوام پر پڑتا ہے ۔سبزی پھل گوشت حتی کہ آٹا چاول اور چینی جیسی چیزیں بھی مہنگی ہونی شروع ہو جاتی ہیں ۔ان چیزوں کے ذمہ دار ہمارے اشرافیہ تاجران ناجائز منافع خور ہیں ۔اور مزے کی بات تو یہ ہے کہ ان سب کا سیاسی جماعتوں سے گہرا تعلق ہوتا ہے ۔ان کے اپنے حلقے میں سیاسی وابستگی کا ایک نام ہوتا ہے ۔۔۔۔جہاں ہر سیاسی جماعت کا تبدیلی اور احتساب وغیرہ کا دعوی ہے  وہیں ان جماعتوں سے منسلک سیاسی جیالے ٹائیگر اور انصافی جو ہر وقت سوشل میڈیا اور گلی کوچوں میں اپنے منشور اور نعروں سے اودھم مچائے بیٹھے ہیں  ۔۔کیا یہ لوگ اس بات میں سچے ہیں ؟

Advertisements
julia rana solicitors

ایک پی ٹی آئی کا سپورٹر کیا پرانے نرخ پر اشیا فروخت کرے گا ؟
کیا نون لیگ کا سپورٹر رمضان المبارک میں پرانے نرخ پر سبزی یا پھل فروخت کرے گا ؟
نہیں ۔ ۔
ہم تبدیلی انقلاب اور انصاف کا ڈھنڈورا پیٹنے والے صرف یہ توقع رکھتے ہیں کہ حکمران ہی سب کچھ ٹھیک کریں گے ۔ہمارا کام صرف شور مچانا ہے ۔آزمانے کا موقع بھی ہے ۔جہاں سے بھی خریداری کریں ان سے سیاسی وابستگی کا بھی پوچھ لیں۔اور ان سے یہ بھی پوچھا جائے کہ کیا تبدیلی یا انقلاب یہی ہے  کہ آپ سو روپے والی چیز دو سو یا ڈیڑھ سو میں فروخت کریں ؟
ہمیں سب سے پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کرنا ہوگا ۔ورنہ روز روز کا کوسنا،رونا دھونا بند ہونا چاہیے ۔کیوں کہ یہ صرف ڈرامے ہیں
تبدیلی خالی نعروں سے نہیں آتی۔اپنا احتساب کرنا پڑتا ہے
تاجر  حضرات ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری بند کر دیں گے تو تبدیلی آئے گی ۔بڑے مسائل پر قابو پانے کے لئے پہلے چھوٹے مسائل حل کرنے پڑتے ہیں ۔۔۔ماہ رمضان کو بطور بونس کیش کرنے والے مولوی حضرات اور مذہبی سکالرز سے بھی التماس ہے کہ اس ماہ کو بطور اصلاح گزاریں۔کوشش کریں کہ  عید کسی  کی خودکشی کا سبب نہ بنے ۔شیطان تو قید ہو جاتا ہے مگر اس کی صحبت کا اثر رہ جاتا ہے ۔اس سے چھٹکارا حاصل کیجئے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply