حکومتِ پاکستان سے گزارش۔۔ پروفیسر ضیا اللہ ہمدرد

بخدمت جناب ممنون حسین خلیفہ المسلمین، خاقان عباسی نائب خلیفہ المسلین و اراکین مجلسِ شوریٰ اسلامی جمہوریہ پاکستان
جناب عالی !
آج ذرائع ابلاغِ عامہ سے معلوم ہوا کہ اسلام کے مضبوط قلعے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دارالخلافے میں جامعہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح میں شعبہ طبیعات سے پاکستان کے پہلے نوبیل لارئیٹ عبدالسلام قادیانی کافر و مرتد کی تختی اتار دی گئی ہے۔ سن کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ ابھی تک میرے دیس میں پاکستان مسلم لیگ جیسی پارٹی اور اس میں موجود سابقہ عسکری قائد جناب عزت ماب کیپٹن محمد صفدر موجود ہیں، جن کی انتھک کوششوں سے یہود و نصاریٰ کی ساری سازشیں ناکام ہوئیں، اور شعبہ طبعیات مشرف با اسلام ہوا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو دنیا و اخرت میں اس کا اجر اور متعلقہ شعبے کے پروفیسروں اور طالبِ علموں کو اس اہم نکتے کی سمجھ عطا کرے کہ سائنس کا علم حاصل کرنے اور اس کے قوانین سمجھنے کے لئے مذہبی و مسلکی چشمہ لگانا کس قدر ضروری ہے۔

ہمارے مشاہیر نے غلبہ اسلام کے دور میں سائنسی علوم میں جو کارہائے نمایاں سرانجام دئے ہیں، ان کے بعد کسی ہندو، قادیانی، یہودی، عیسائی، مرتد، کافر اور زندیق کے اس شعبے میں مزید تحقیق و تالیف کرنے کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی۔ آپ کا یہ احسان ملتِ اسلامیہ خاص طور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مسلمان کبھی بھی نہیں بھول پائیں گے۔ اس جامعہ میں موجود پروفیسروں اور معلمین و محقیقین کا ایمان مجلسِ شوریٰ اراکین کے جتنا ہوتا تو یہ کب کی یہ تختی اتار چکے ہوتے۔ ان کو اچھی طرح معلوم تھا کہ عبدالسلام قادیانی تھا، اور قادیانی کے کفر پر تمام مسالک کے علما کا اجماع ہے، اس لئے ایک مسلمان ملک میں یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک قادیانی کے نام سے یونیورسٹی کا شعبہ موسوم ہو۔ مجھے امید ہے کہ یہ سعادت حاصل کرنے کے بعد پاکستان کی مجلس شوریٰ کے اراکین اسی شعبہ میں پڑھائے جانے والی کتب سے یہود و نصاریٰ کے نام بھی نکال دیں گے کیونکہ یہود و نصاریٰ کبھی بھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے۔ نیز اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قاضی القضا جناب شہابِ ثاقب نثار صاحب اس معاملے کا سو موٹو نوٹس لیں گے کہ آخر ایک قادیانی کو نوبل پرائز کیونکر مل گیا۔ اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی اس میں رائے لی جائے کہ اب تک جتنے بھی طالبِ علم اس شعبہ سے فارغ ہوئے ہیں، کیا ان کی ڈگریاں جائز ہیں یا ناجائز ہیں؟

حکومتِ پاکستان سے گزارش ہے کہ پاکستان بننے سے پہلے اور اب تک انگریزوں (یہود و نصاریٰ ) نے جتنے بھی القابات، خطابات ، تمغہ جات، توصیفی اسناد اور انعامات پاکستانیوں کو دئے ہیں، وہ سب کے سب واپس کئے جائیں، نیز رئیس الجامعہ کو حکم دیا جائے کہ شعبہ تاریخ کو ابن خلدون، شعبہ فلسفہ کو ابو حامد محمد بن محمد الغزالی، شعبہ ریاضیات کو الخوارزمی،شعبہ کیمیا کو ابوموسی جابر ابنِ حیان، شعبہ ارضیات کو ملک ریاض ، شعبہ صحافت، اسلامیات، اور فنونِ لطیفہ کو دکتور عامر لیاقت حسین، شعبہ دفاع و حکمت عملی (سٹریٹجک سٹڈیز) کو زید زمان حامد اور شعبہ سیاسیات کو محمد صفدر یا مریم نواز کے نام سے موسوم کیا جائے، نیز کافروں کی زبان انگریزی کی بجائے عربی یا فارسی میں تعلیم دی جائے، سائنسی کتب سے یہود و نصاریٰ کے نام نکالے جائیں اور یورپ و امریکہ میں موجود پاکستانیوں کو حکم دیں، کہ ان کی لائبریریوں سے ساری کتابیں واپس چرالیں، جو انہوں نے بغداد سے چرا کراپنی لائبریریوں میں رکھے ہیں، تاکہ علم پر مسلمانوں کی اجارہ داری واپس قائم ہوجائے، لیکن واپسی پر بحری جہاز کے ذریعے پاکستان کا سفر کریں، ورنہ ہوائی اڈے پر شاہد خاقان عباسی جیسی صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

العارض
آپ کا اپنا
گل خان جدون
مستقل پتہ:
حلقہ مجاہدِ اسلام و فاتحِ قادیانیت شعبہ طبیعات کیپٹن محمد صفدر
مانسہرہ

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply