موسمی پرندے اور بہاولپور ۔۔۔ شہزاد سلیم عباسی

خسرو بختیار نے چھ ایم این ایز اور دو ایم پی ایز کے ہمراہ ”جنوبی پنجاب صوبہ محاذ“ بنانے کے یے ون پوائنٹ ایجنڈے کا اعلان کیا اور کہا کہ بہت جلد جنوبی پنجاب سے این اے کی 46 نشستوں کے ٹھاکر ہماری تحریک میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مسلم لیگ ن کو اس لیے خیر  باد کہاہے کہ جنوبی پنجاب کے صوبے کااستحقاق مجروح ہورہاتھا۔ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اتحاد ’جنوبی پنجاب صوبہ محاذ‘ خسرو بختیار نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی ہماری حمایت کے بغیر صوبہ پنجاب سے اکثریت نہیں لے سکے گی۔ اور ہم الیکشن سے پہلے یا بعد میں اسی پارٹی (پیپلزپارٹی یا تحریک انصاف) میں شامل ہوں گے جو حلف اٹھانے کے بعد پہلا کام اسمبلی میں صوبہ جنوبی پنجاب بنانے کے لیے قرارداد  لانے کا وعدہ کریں گے۔(جملہ معترضہ: وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوا)۔

اب دیکھنا یہ ہوگا کہ جو نیا اتحاد جنوبی پنجاب کے الگ صوبے کے لیے بنا ہے، کیا اس اتحاد نے پچھلے پانچ سال میں مذکورہ صوبے کے حوالے سے کوئی آواز اٹھائی ہے یا قرارداد پیش کی؟ کیا انہوں نے اپنی سابقہ پارٹی مسلم لیگ ن سے اس حوالے سے اپنے تحفظا ت کا اظہار کیا ہے؟ اورکیا اپنی سابقہ سے لاحقہ پارٹی مسلم لیگ ق سے کبھی جنوبی پنجاب کے الگ صوبے کی بات کی؟ یا پھر چڑھتے سورج کے پچاریوں کی طرح موسمی پرندے بننے کا مقصد کارفرمایا  ہے۔حقیقت احوال یہ ہے کہ جنوبی پنجاب کے نام پر اسمبلی سے استعفی دینا عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے برابر ہے اور سیاسی منافقت و منافرت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ پارٹیوں پر پارٹیاں بدلنے والے فصلی بٹیرے کبھی بھی اپنی عیاشی اور شان و شوکت چھوڑ کر کسی عوامی مفاد کے لیے اپنی سیٹ کی قربانی نہیں دے سکتے۔شاید مسلم لیگ ن کو30سے 50 لوگوں کی طرف سے وفاداریاں تبدیل کرنے کے باوجود بھی کوئی بڑا فرق نہ پڑے۔

صوبہ بہاولپور کے لالی پاپ کے بعد حاضر ہے صوبہ جنوبی پنجاب کا کھلم کھلا لالی پاب۔تحریک صوبہ بہاولپور اور تحریک صوبہ جنوبی پنجاب میں کافی فرق ہے۔ صوبہ بہاولپور کی بحالی کا نعرہ لگانے والے نواب عباسی میں خلوص تھااور وہ حقیقی معنوں میں بہاولپور کی وجاہت،شان و شوکت اورعوام کے حقوق کا تحفظ چاہتے تھے۔کہا جاتا ہے کہ نواب سر صادق محمد خان عباسی ریاست بہاولپور کے آخری حکمران تھے۔مملکت خداد داد کے معرض وجود میں آنے کے بعد پاکستانی کرنسی کی گارنٹی دینے کے لیے کوئی تیار نہ تھا،انہوں نے گارنٹی دی اورخطیر رقم، سواری کے لیے رولز رائس گاڑی اوررہائش کے لیے اپنا محل پہلے گورنر جنرل پاکستان قائد اعظم کو پیش کیا۔نواب صادق عباسی کی خدمات دیکھتے ہوئے قائد اعظم نے انہیں محسن پاکستان کا لقب دیا۔

پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کر کے اس کے ساتھ الحاق کرنے والا صوبہ، مہمانوں کو عزت و احترام دینے والاصوبہ اور اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر کے غیروں میں ملک کا نام روشن کرنے والا بہاولپور اب کنگال اور لاوارث ہے۔ تحریک بحالی صوبہ بہاولپور کی جیسے کوئی شنوائی نہیں ہوئی اورہر بار فصلی بٹیروں نے ووٹ ہتھیانے کے لیے بہاولپور کا کارڈ استعمال کیا۔بلکل اسی طرح آج کے یہ جعلساز مرغان باد نما پھر سے بھیس بدل کر جنوبی پنجاب کا نعرہ لگا رہے ہیں اور ووٹ لے کر کسی دوسری پارٹی میں جا کر وزارتوں اور ٹھیکوں کی شکل میں مراعتیں وصول کر کے 2023ء کے الیکشن کا انتظار کریں گے۔اور عوام ایک بار پھر غلامی کی دلدل میں اپنے غموں اور مشکلات کا رونا روتے Tenureگزار دیں گے۔

سعودی شہزادے محمد بن سلمان کے امریکی ایجنسی سی آئی  اے کے چکمے میں آنے کے بعد امریکہ سعودیہ تعلقات مشکوک ہوگئے ہیں۔ امریکہ سرجیکل اسٹرائیکس اور ظلم و جبر کی چھاپ مسلم امہ پر برقرار رکھنے کے لیے سعودیہ سے ریال کی بارش چاہتا ہے۔امریکہ نے سعودیہ کا50 ٹریلین ڈالرز ادھار بھی دینا ہے جو سعودیہ نے سکیورٹی  کی شکل میں امریکہ کے بینکوں میں رکھوائے ہیں۔بدلے میں امریکہ سعودیہ کے یہ سارے فنڈز ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔امریکہ سعودیہ میں بے حیائی اور سود کے کلچر کو عام کرنا چاہتا ہے۔ سعودیہ کو دائمی غلام بنا کر اپنے ہر معاشی، معاشرتی اور اقتصادی حریف و دشمن کے خلاف فرنٹ مین کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ سعودیہ کو جدت، جدیدیت اور لبرل ازم کے بھوت میں پاگل کر کے دنیا ئے اسلام کے دلوں سے سعودیہ اور آل سعود کی محبت ختم کرنا چاہتا ہے۔ سعودیہ کے اخلاقیات اور اطوار میں صنم خانے، سودی نظام، جوئے کے اڈے، چرس شراب، بدکاری کے اوپن لائسنس جیسے موذی امراض ڈال کر مکہ و مدینہ کے باسیوں کو مسلم امہ میں ایکسپورز کرنا چاہتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ سعودیہ چونکہ ہمیشہ عیاشی میں رہا ہے،اس لیے اب اس کے پاس اپنی سلامتی کے لیے امریکہ سے دوستی کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔لیکن یہ بات بعید از عقل ہے کہ کوئی ملک Umbrellaیا Protection Shieldحاصل کرنے کے لیے اپنی سلامتی اور خود مختاری کوداؤ پر لگا دے اور سرعام نہتے مسلمان ممالک کے مقابلے میں اسرائیل کی حمایت کرتا پھرے۔ مبصرین اور عالمی تجزیہ نکاروں کے مطابق دنیا کا نقشہ ری شیپ ہونے جا رہا ہے۔ امریکہ اور سعودیہ تعلقات سے مشرقی وسطٰی بھی تناؤ کا شکار ہو جائیگا۔ جیسے مرسی نے جلد بازی میں خود کو ایکسپوز کر کے اپنا انجام دیکھا،آج شاید شاہ سے بڑھ کر شاہ کا وفادار ہونے کا ثبوت دینے والا سعودیہ بھی Isolationکا شکارہو جائے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply