سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی شخصیت و کردار ایسا ہے کہ جس سے اپنے اور غیر سبھی مفکریں اور دانشمند متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے،غیر مسلم محققین اور دانشوروں نے جب امام تدبر و سیاست کے اوصاف دیکھے تو دنگ رہ گئے۔کیونکہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں میدان جنگ میں بھی ایسے اعلیٰ افکار پیش کیے کہ دنیا اس کی نظیر لانے سے قاصر ہے۔
ہم یہاں مشہور مشہور مستشرقیں کے چندایک اقوال نقل کر رہے ہیں۔تاکہ آپؓ کے بارے میں غیر مسلم مؤرخین کی رائے سے قارئیں کو آگاہی ہو سکے۔
1 ۔ انسائیکلوپیڈیا آف اسلام کا مقالہ نویس سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق لکھتا ہے:۔
“بحیثیت سیکرٹری (کاتب وحی)آپ ؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بہترین خدمات سرانجام دیں۔یہیں آپ ؓ نے اسلام کی نئی حکومت میں کام کرنا سیکھا۔فتح شام میں آپ ؓ کو بھی یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے ساتھ بحیثیت نائب سالار بھیجاگیا۔جہاں آپ ؓ نے اپنی حیرت انگیز سرگرمی اور کارکردگی کا مظاہرہ کیااور قیساریہ وغیرہ کی فتح سے اپنے آپ ؓ ممتاز بنالیا۔”
“امیر معاویہ ؓ میں حلم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ درجہ کی سیاست،زیرکی،قوت فیصلہ اور فصیح اللسان خطابت وغیرہ کی تمام خوبیاں بدرجہ اتم موجود تھیں۔ انسائیکلوپیڈیا آف اسلام۔”جلد3، حصہ2،صفحہ19،617
2 ۔ انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کا مقالہ نویس سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق لکھتا ہے:۔
“آپ ؓ ایک پیدائشی حکمران تھے،اسی لیے شام انتظامی نقطہ نظر تمام اسلامی مملکت میں ایک مثالی صوبہ کی حیثیت رکھتا تھا۔آپؓ شامیوں کے دلوں پر حکومت کرتے تھے۔آپ ؓ نے طاقت سے نہیں نرمی،بردباری اور خداداد ذہانت سے فرمانروائی کی۔”جلد4 ص601
3 ۔ کولمبیا انسائیکلوپیڈیا :۔
“امیر معاویہ ؓ اسلام کے عظیم ترین مدبروں میں سے تھے۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے سیکرٹری(کاتب) تھے۔ معاویہ ؓ کی پالیسی ہمیشہ بردبارانہ رہی اور روشن دماغی سے امور مملکت سرانجام دیتے رہے۔آپ ؓ نے اسلامی مملکت کو پھر نمایاں طور پر یکجہتی بخشی۔”
ص 1219
4 ۔ انسائیکلوپیڈیا آف سوشل سائینسز:۔
“امیر معاویہ ؓ ایک اعلیٰ قسم کے فوجی منتطم تھے۔آپؓ کے جرنیلوں نے مملکت اسلامیہ کو وسعت عظمیٰ سے ہمکنار کیا۔آپؓ کا شمار عرب کے مشہور چار زیرکوں میں ہوتا ہے۔” جلد 11
5 ۔بروکلمن:۔
“یزید بن ابوسفیان اور اس کے بھائی معاویہ نے صدیقی اور فاروقی دور میں اپنے زریں کارناموں کی بدولت ایک امتیازی مقام حاصل کرلیا۔”
“امیر معاویہ ؓ نے اسلامی مملکت اور نظام حکومت کو ایک بار پھر فاروقی بنیادوں پر استوار کیا،جو خانہ جنگیوں سے درہم برہم ہوچکا تھا۔”ہسٹری آف دی اسلامک پیپلز، ص 63.73
6 ۔ سائیکس :۔
“امیر معاویہ ؓ قابل ترین اور مضبوط سیاست کے مالک عرب سربراہوں میں سے تھے۔آپ ؓ نے ابتدائی مہمات ہی میں امتیاز حاصل کر لیا تھا۔”
“امیر معاویہ ؓ کا شمار صف اوّل کے اسلامی خلفا میں ہوتا ہے۔” ہسٹری آف پرشیا ص 532.546
نکلسن :۔ 7 ۔
نکلسن جو تاریخ اسلام کا ماہر سمجھا جاتا ہے،آپ ؓ کے متعلق لکھتا ہے۔
“امیر معاویہ ؓ ایک اعلیٰ درجہ کے سیاست دان اور زمانہ شناس تھے۔زشلیو کی طرح انسانی طبائع شناس تھے۔جس کی وجہ سے تمام اعتدال پسند مخالفین کو اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب ہوگئے۔”لٹرری،ہسٹری آف دی عربز ص 195
8 ۔ سرولیم میور :۔
“معاویہ ؓ ایک اعلیٰ درجہ کے سپہ سالار تھے۔ شامی مہم میں یزید بن ابی سفیان کی فوج کے علمبردار تھے۔”۔”دونوں بھائیوں نے مل کر صیداء،عرقہ جیل اور بیروت فتح کئے۔”خلافت ص63.130
9۔ ہٹی:
“عرب مؤرخین کے نزدیک معاویہ ؓ کی سب سے بڑی خوبی ”حلم و بردباری“ تھی۔ یعنی وہ غیر معمولی قابلیت جس سے طاقت کا استعمال صرف اسی وقت کیا جاتا،جب انتہائی ضروری ہوتا۔ورنہ ہر موقع پر نرمی اور بردباری سے کام لیا جاتا۔وہ اپنی نرمی اور ملائمت سے دشمن کو غیر مسلح کر دیتے تھے۔ان کا دیر سے حصہ میں آنا اور اپنے آپ پر مکمل ضبط انہیں ہر موقع پر کامیاب و کامران بنا دیتا ہے۔ چنانچہ وہ خود کہتے ہیں “میں اس جگہ اپنی تلوار استعمال نہیں کرتا جہاں میرا کوڑا کام دیتا ہے۔اور جہاں میری زبان سے کام بنتا ہے وہاں میں کوڑا استعمال میں نہیں لاتا۔اور جہاں میرے اور لوگوں کے درمیان ایک بال کے برابر بھی رشتہ قائم ہو،میں اسے نہیں توڑتا۔کیونکہ جب وہ کھینچتے ہیں میں ڈھیلا کردیتا ہوں اور جب وہ ڈھیلا کرتے ہیں میں کھینچ لیتا ہوں”۔۔۔۔ “ہسٹری آف عربز ص197
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں