معیوب نہیں سمجھا جاتا

صحافیوں کی زندگی بھی کیا زندگی ہے. ہر روز اور ہر وقت خبر کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں ۔ جب کوئی خبر ملتی ہے تو نیوز چینل والوں کی لاٹری نکل آتی ہے اور بار بار بریکنگ نیوز لگا کر خبر سے زیادہ صحافی کے نام کا چرچہ کرتے نہیں تھکتے ۔
ایک صحافی نے غریب عوام کی پارٹی کے شہزادے سے سوال کیا آپ شادی کب کریں گے ۔ فرمانے لگے جب میری بہن کہے گی۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا ہمارے معاشرے کے لحاظ سے پہلے بہنوں کی شادی کروں گا اسکے بعد اپنی ۔
باپ اور پھوپھی موجود ہیں مگر انکو زحمت نہیں دینا چاہتے ۔ شاید اسی لیے انکی رائے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اب یہ خبر نیوز چینل والوں کے ہاتھ لگ گئی ۔ بریکنگ نیوز بن گئی ۔ ایک چینل والے تو نجومیوں کی خدمات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔ کوئی کہہ رہا ہے دو سالوں بعد تو کوئی کہہ رہا ہے تین سالوں بعد ۔
ایک صاحب نے فون کیا اور لگے سوال کرنے آفیشل شادی کی بات ہو رہی ہے اور یہ بھی وضاحت کر دیں لڑکی سے شادی ہوگی یا لڑکے سے ۔
میں نے کہا کیسی بدتمیزی ہے؟
فرمانے لگے سیاست کرنے پاکستان تو اب آئے ہیں ساری زندگی جس ملک میں رہے ہیں وہاں ایسے سوالوں کو معیوب نہیں سمجھا جاتا ہے ۔
محمد امانت اللہ –

Facebook Comments

محمد امانت اللہ
محمد امانت اللہ فکاھیہ لکھتے ہیں اب تک تین سو سے ذیادہ کالم اخبار میں چھپ چکے ہیں ۔ فیس بک پر دو سو سے زائد تحریریں پوسٹ کر چکے ہیں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply