آن پہنچا ہے وہی دن کہ تھا جس کا وعدہ۔۔۔محمد احسن سمیع

منتظر فیضؔ تھے جن لمحوں کے حد سے زیادہ

آن پہنچا ہے وہی دن کہ تھا جس کا وعدہ !

ساٹھ سالوں سے میرا مان کچلنے والے

جان لے اب کہ ترا یوم جزا دور نہیں

وہ نفس، سلب کیا کرتا تھا تو جن کے حقوق

جاگ اٹھے ہیں، تھکن سے کوئی اب چور نہیں

عزم تازہ ہے، اب اس جوش کا یہ سیل رواں

کوئی دن جاتا ہے سب بند بہا لے جائے

اپنے سینے سے مرے رب کی زمیں بالآخر

بت تری جھوٹی اناؤں کے سبھی اٹھوا دے

جان لے کچھ بھی نہیں کام سیاست میں ترا

راج کیوں ارض خدا پر نہ کرے خلق خدا

روپ کوئی بھی بدل لے، تو کوئی چہرہ سجا

اب ترا کوئی بھی بہروپ نہیں ہم سے چھپا

آزمانا ہو اگر ہم کو تو تیار ہیں ہم

سر نہ اب اپنا جھکائیں گے یہ کھائی ہے قسم

اب کے جو معرکہ ہوگا وہ یہیں پر ہوگا

Advertisements
julia rana solicitors london

ووٹ جیتے گا، ترا زعم زمیں پر ہوگا

Facebook Comments

محمد احسن سمیع
جانتے تو ہو تم احسنؔ کو، مگر۔۔۔۔یارو راحلؔ کی کہانی اور ہے! https://facebook.com/dayaarerahil

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply