امتحان در امتحان

عورت ماں ہے، عورت بہن ہے، عورت بیوی ہے،عورت بیٹی ہے اور بہو بھی ہے۔ بہت جگہ یہ پڑھا مگر یہ کم ہی پڑھا کہ مرد ایک باپ ہے، بھائی ہے، بیٹا ہے، شوہر ہے اور داماد ہے۔ جیسے اُس کی خدمات کسی کھاتے میں نہیں۔اگر زندگی میں عورت پر کئی طرح کی آزمائشیں آتی ہیں تو مرد کیا ان آزمائشوں سے آزاد ہوتا ہے۔ مرد کی آزمائش یا امتحان بھی عشق کے امتحان سے کم نہیں ہوتے۔ ایک امتحان کے بعد دُوسرا شروع ہونے کو بیتاب رہتا ہے۔ بیٹا بن کے ماں باپ کی خدمت اور بھائی بن کے بہن کے حقوق ادا کرتا ہے۔ پھرایک وقت ایسا آتا ہے جب اس کے ساتھ ایک اور زندگی جوڑ دی جاتی ہے۔ اُس ایک زندگی کے جُڑنے کے بعد کئی زندگیاں اس سے جُڑ جاتی ہیں۔ پہلے اُس کے سسُرال والے پھر اولاد۔ اب اسے ماں باپ کے علاوہ اپنے بیوی بچوں کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے اور بعض اوقات تو سسُرال کا بھی۔ جب بچوں کی ذمہ داریاں تقریباً ختم ہونے کو ہوتی ہیں تو آخر میں اس کو اپنے بچے کُچے وجُود کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔ اکثر خوش قسمتوں کو یہ خیال رکھنے کا زیادہ موقع نہیں ملتا اور وہ اپنے اُس مسکن میں پہنچ جاتے ہیں جہاں اُنہیں کسی کا خیال نہیں رکھنا پڑتا۔ مطلب اپنے اعمال کے حساب سے اپنی آخری آرام گاہ میں پہنچا دیے جاتے ہیں۔ تو اگر کوئی یہ کہے کہ عورت ہی پر ظُلم ہوتا ہے یا اُس پر ساری ذمہ داریاں ہوتی ہیں تو میں انتہائی عاجزی کے ساتھ اُن سے اختلاف کرنے کی جسارت کروں گا۔اللہ نے اگرچہ مرد کو طاقتور بنایا ہے تو اُس پر ذمہ داریاں بھی اُسی حساب سے ڈالی ہیں اور امتحان بھی۔
ایک بات کی وضاحت کرنا چاہوں گا کہ یہ تحریر خواتین کے خلاف یا مردوں کے حقُوق سے متعلق نہیں بلکہ اس میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ مرد اور عورت دونوں پر ہی امتحانات آتے رہتے ہیں، ہاں اُن امتحانات کی نوعیت ایک دوسرے سے مختلف ہوسکتی ہے۔

Facebook Comments

جانی خان
تعریف اُس خدا کی جس نے جہاں بنایا۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply