بھگت سنگھ کی یاد میں ایک یادگار تقریب

سیاسی کارکن کسی بھی سماج کی رگوں میں دوڑنے والے خون کی مانند ہوتے ہیں۔ خون صالح ہوگا توسماج کا جسد بھی صحت مند ہوگا ۔ اسی معاملے کو دوسرے رُخ سے دیکھا جائے تو ایک صحت مند سماج ،زندگی کی اُمنگوں سے بھرپور سیاسی کارکنوں کی متحرک و توانا سرگرمیوں کے لئے ساز گار پیدا کرتا ہے۔ تاہم یہ کوئی آفاقی کلیہ نہیں ہے۔ بسااوقات مشکل اور ناساز گارترین حالات ایسے زبردست انسانوں کو سامنے لاتے ہیں جن کے اثرات نہ صرف اُن کے اپنےعہد کے دوران بلکہ آنے والی کئی نسلوں تک بھی محسوس کیے جاتے ہیں۔ بھگت سنگھ بھی ایسی ہی عہد آفرین شخصیات کی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں جنھوں نے اپنی مختصر سی زندگی میں نوآبادیاتی حکمرانی کے خلاف جدو جہد کے ذریعے سماج پر انتہائی دوررس اثرات چھوڑے۔ بھگت سنگھ نے صرف23 برس کی حیات مستعارمیں پورے برصغیر کے لوگوں میں عوامی ہیرو کا درجہ حاصل کرلیا۔چند روز قبل23 مارچ کواُن کی شہادت کی یاد منائی گئی۔ یہاں لندن میں بھگت سنگھ کے ساتھ عقیدت رکھنے والے دوستوں نے 25 مارچ کی شام یونیورسٹی آف لندن سکول آف اورئنٹل اینڈ افریقن سٹڈیز میں بھگت سنگھ میموریل لیکچر کا اہتمام کیا۔ اس تقریب کے انتظامات ایس او اے ایس ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ اور پاکستان سالیڈیرٹی کیمپئن کی طرف سے مشترک طور پر کیے گئے تھے۔
دُنیا بھر میں بڑھتی ہوئی نفرت اورعدم رواداری، نیولبرل نظریات اور اداروں کے بڑھتے ہوئے عالمی اثرو رسوخ نیز پورے جنوبی ایشیا میں فرقہ ورانہ اورمذہبی انتہا پسند گروہوں کے تقویت حاصل کرنے کے پس منظر میں لوگوں کو استحصال اور نفرت پر مبنی طرز سیاست کی حرکیات اوراس کی بھاری قیمت سے آگاہ کرنے کے لیے تقسیم ہند کے موقع پر رُونما ہونے والی خون ریزی کو اس برس کے میموریل لیکچرکے بنیادی موضوع کی حیثیت دی گئی تھی۔
آکسفورڈ بروکس یونیورسٹی کے پروفیسر پریتم سنگھ نے اپنے افتتاحی خطاب میں بھگت سنگھ کی زندگی کے حالات، نظریات اور جدوجہد پرجامع انداز میں روشنی ڈالی جبکہ پینل ڈسکشن میں سٹاک ہوم یونی ورسٹی کے پروفیسر ایمریٹس جناب اشتیاق احمد اپنے کلیدی خطبے میں تقسیم ہند اور نتیجتا ًپنجاب کی تقسیم کے فوری بعد کے روح فرسا واقعات اور انسانی جانوں کے زیاں اور ان کے سماجی و سیاسی تاوان پر اپنی برسہا برس کی تحقیق اعداد وشمار کے ساتھ پیش کی۔
تقریب کا سب سے دل نواز پہلو یہ تھا کہ پورے جنوبی ایشیا کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں نے مل بیٹھ کر مکالمہ کیا اور اپنے مشترکہ مسائل کی کھوج لگانے کی سعی کی۔

Facebook Comments

تنویر افضال
پاکستان اور عالمی سماج کا ہر حوالے سے ایک عام شہری۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply