ابوالکلام آزاد کے دیس سے قائد اعظم کا دیس لاکھ درجے اچھا ہے

ابوالکلام آزاد کے دیس سے قائد اعظم کا دیس لاکھ درجے اچھا ہے
عامر ہزاروی
پوچھیں کہ کیوں ؟ پہلے تو یہ جان لیں کہ ابوالکلام آزاد کی جوتی میرے سر کا تاج ہے انکی عظمت سے انکار ممکن نہیں لیکن آج میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ قائد اعظم زیادہ بصیرت والے تھے۔دو قومی نظریہ غلط تھا یا ٹھیک ؟ وہ وقتی حیلہ تھا یا واقعی قائد اسلامی ریاست چاہتے تھے ؟ ان تمام سوالات سے ہٹ کر دیکھا جائے تو یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ میں آزاد ہوں مجھ پہ خوف کے سائے نہیں۔مجھے اس بات کا ڈر نہیں کہ کوئی میری مسجد جلا دے گا مجھے اس بات کا بھی خوف نہیں کہ میری ریاست کا سربراہ میری عبادت گاہیں چھین لے گا ۔میرے قصابوں کے مذبح خانے بند کر دے گا۔ مجھے یہ خوف بھی نہیں کہ میرے دیس کا وزیر اعظم رنگ نسل کی بنیاد پہ مجھ سے میری آزادیاں چھین لے گا ۔
اور ہاں میں اس بات سے بھی بے غم ہوں کہ میرے طبقے کا ایک بندہ قتل کرے تو جواباً میرے سو بندے قتل نہیں کیے جائیں گے۔ مجھے یہ بھی خوف نہیں کہ میری بہنوں کی ردائیں تار تار کی جائیں گی مجھے یہ بھی خوف نہیں کہ کوئی مجھے کہے کہ ہندو بن کے رہ سکتے ہو مسلمان بن کے نہیں۔ مجھے یہ خوف بھی نہیں کہ یہ دیس ہندو دیس بن گیا تو کیا ہو گا ؟
مجھے لکھنے کی اور بولنے کی آزادی ہے میں سیکولر ازم کی بات کروں یا لبرل ازم کی مجھے مجبور نہیں کیا جاتا کہ یوں نہ لکھو
ادھر بھارت کو دیکھیں وہاں کے لیڈروں نے ہجرت نہیں کی ۔قائد اعظم کا ساتھ نہیں دیا انہیں فرقہ پرست کہا قائد کو انگریزوں کا ایجنٹ کہا
ایک مسلمان کے بدلے ایک ہندو کو قبول کیا ۔ایک الگ ریاست کی بجائے متحدہ ہندوستان کو ترجیح دی اسلام کی بجائے سیکولر ازم کا دامن تھاما
مگر اب کیا
اب سیکولر ازم بھی بھاڑ میں گیا اب آزادی بھی گئی ۔اب اتر پردیش کی بیس کروڑ سے زائد آبادی میں ایک ٹکٹ بھی مسلمانوں کو نہیں دیا گیا۔ آر ایس ایس تو رہی ایک طرف اب بھارت کے صوبے کا وزیر اعلی ٰمسلمانوں کےبارے میں جو رائے رکھتا ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ابوالکلام آزاد کے دیس میں خوف ہے اور گہرا خوف ہے۔
بھارت کے کئی فیس بکی احباب سے بھارتی سیاست پہ بات کرنا چاہی وہ بات کرنے کو تیار نہیں ہوئے۔ سچ تو یہ ہے بھارت میں ہندو ازم جیت چکا ہے۔
بھارت میں گاندھی جی ابوالکلام آزاد حضرت مدنی مفتی کفایت اللہ دہلوی کا نظریہ ہار چکا ہے۔
پاکستان بننے پہ اللہ کا شکر ادا کریں۔ یہ ملک غنیمت ہے واللہ غنیمت ہے۔ چھوڑیں باقی بحثوں کو آزادی انجوائے کریں اور بھارتی سیاست اور حالات پہ نظر رکھیں۔ ادھر جو چورن بیچا جا رہا ہے وہ الفاظ کے کتنے ہی خوبصورت پردوں میں کیوں نہ ہوں اسکی لذت نہیں ہے۔سچائی کا سامنا کیجئے۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply