قاتل درخت کیا ہے؟

نیویارک سٹی: یہ خبر ایک ایسے قاتل درخت کے بارے میں ہے جو پرندوں کو اپنے لیس دار گوند جیسے مادے میں جکڑ لیتا ہے اور آخرکار وہ پرندہ بھوک پیاس سے تڑپ تڑپ کرمرجاتا ہے۔

دنیا میں ایک ایسی قسم کا درخت بھی پایا جاتا ہے جو پرندوں کے قاتل کے طورپر مشہور ہے۔ پسونیا برونونیانا نام کا یہ درخت ہوائی سے نیوزی لینڈ تک منطقہ حارہ (ٹراپیکل) کے علاقوں میں جبکہ بحر ہند اور بحرالکاہل کے جزائر پر بھی پایا جاتا ہے۔

قاتل درخت اپنی شاخوں پر اگنے والے خاص قسم کے پھولوں میں موجود لیس دار گوند والے بیجوں کو پرندوں کے شکار کےلیے استعمال کرتا ہے۔ لیس دار گوند میں لپٹے ہوئے یہ بیج پرندوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں اور جو پرندہ ان کے حصول کےلیے درخت پربیٹھا ہے، اس گوند جیسے مادے سے چپک کر رہ جاتا ہے۔

یہ گوند اس قدر طاقتور ہوتا ہے کہ پرندہ خود کو اس کے چنگل سے چھڑانے میں کامیاب نہیں ہو پاتا اور آخرکار بھوک پیاس سے تڑپ تڑپ کر مرجاتا ہے۔ اس درخت کی ساخت اور اس میں پائی جانے والی قاتل خصوصیات کے باعث اسے 146146برڈ کیچر145145 یا 146146برڈ کلر145145 (پرندوں کا قاتل) درخت بھی کہا جاتا ہے۔

کینیڈا کی وکٹوریہ یونیورسٹی کے ماہر ماحولیات ایلن برگر کا کہنا ہے کہ دنیا بھرمیں بہت سے درخت پرندوں کے پیروں میں اپنے بیچ چپکا کردیگر جگہوں پرافزائش کےلیے استعمال کرتے ہیں لیکن اس طرح کسی پرندے کو جکڑکر ہلاک کردینا ایک غیرمعمولی عمل ہے۔

اس حوالے سے تحقیق کرنے کے بعد بھی اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آخر یہ درخت ان پرندوں کو اپنے لیس دار گوند میں جکڑ کر کیوں قتل کرتا ہے؟ مزید یہ کہ اس طرح کسی پرندے کو ہلاک کرنے سے اس درخت کی نشوونما میں بھی کوئی فرق نہیں دیکھا گیا، حتیٰ کہ اگر یہ درخت پرندوں کے بیٹھنے کی اچھی جگہ ثابت ہو تو پرندوں کی بیٹ اس درخت کی نشوونما میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔ یعنی یہ پرندے اس درخت کےلیے زندہ حالت میں زیادہ فائدہ مند ہیں نہ کہ مردہ حالت میں۔

کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ امریکا میں جنگلی حیات کے شعبے سے وابستہ ایک ماہر نے حیران کن انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پرندوں کےلیے قاتل کا درجہ رکھنے کے باوجود اس درخت پر سمندری پرندوں کا ہجوم لگا رہتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ان کا کہنا ہے کہ شاید ہی کبھی دیکھا گیا ہو کہ اس درخت پر کوئی پرندہ نہ ہو اور یہ ایک غیرمعمولی عمل ہے جس کا راز ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا ہے

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply