مودی سرکار کے مظالم پر سکھوں نے ہتھیار اٹھا لیے

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ہندوستان میں مسلمانوں کے بعد اب سِکھ بھی زیرعتاب ہیں جس سے سکھوں کی آزاد خالصتان تحریک زور پکڑ گئی ہے جب کہ خالصتان کے حامیوں اور پولیس میں تصادم بھی ہوا ہے۔

بڑھتی ہوئی ہندوتوا شدت پسندی کے باعث مودی سرکار میں اقلیتیں نہ صرف غیر محفوظ ہیں قومی دھارے سے علیحدہ ہو گئی ہیں بلکہ سکھ برادری نے مود ی سرکار کی بڑھتی نا انصافیوں اور مظالم کے خلاف ہتھیار بھی اُٹھا لئے ہیں۔

بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ بڑھتی ہوئی ناانصافی اور شدت پسندی کے خلاف سکھ برادری میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ تنظیم ”وارث پنجاب دے“ نے مودی سرکار کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔

بھارتی پنجاب میں خالصتان کے حامیوں نے اجنالہ پولیس اسٹیشن پر قبضہ کر لیا جب کہ ہزاروں کی تعد اد میں موجود بھارتی پولیس تماشہ دیکھتی رہ گئی، اس دوران ہونے والے تصادم کے باعث سینکڑوں پولیس اہلکار اور تنظیم کے کارکنان زخمی ہوئے ہیں۔

وارث پنجاب دے کے حامیوں نے طوفان سنگھ کی گرفتاری کے خلاف اجنالہ پولیس اسٹیشن پر دھاوا بولا، امرت پال سنگھ نے ساتھی رہنما طوفان سنگھ کی ناجائز گرفتاری کے خلاف24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا، مودی سرکار نے سیاسی مقاصد کے تحت طوفان سنگھ پر اغوا کا جھوٹا مقدمہ دائر کیا تھا۔

واضح رہے کہ ستمبر2021 میں سِکھ برادری کے حقوق کے تحفظ کیلئے وارث پنجاب دے قائم کی گئی تھی، امرت پال سنگھ نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو اندرا گاندھی جیسے انجام کی دھمکی دے ڈالی ہے۔

مودی سرکار کے دباؤ میں آکر گزشتہ سال ٹویٹر اور انسٹا گرام نے امرت پال سکھ کا اکاوئنٹ معطل کر دیا تھا، ستمبر 2022 کے دوران دستار بندی کی تقریب میں امرت پال سنگھ نے آزادی کی جنگ لڑنے کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ وارث پنجاب دے نے 2021 میں سکھ کسان برادری کے احتجاج میں بھی بھرپور شرکت کی تھی، کسان مظاہروں کے دوران دہلی کے لال قلعے پر خالصتانی پرچم بھی لہرایا گیا تھا۔

بھارت میں سکھ برادری کے خلاف مظالم کوئی نئی بات نہیں ہیں، جون 1984 میں بھارتی حکومت نے گولڈن ٹیمپل امرتسر پر حملہ کیا تھا جس کے دوران 5 ہزار سے زائد سکھوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔

آپریشن بلیو اسٹار میں سکھوں کے روحانی پیشوا جرنیل سنگھ بھنڈرا نوالے مارے گئے تھے، آپریشن میں امریک سنگھ اور میجر جنرل ریٹائرڈ شاہ بیگ سنگھ بھی مارے گئے تھے۔ گولڈن ٹیمپل آپریشن کے بعد بھارتی فوج میں سکھوں کی طرف سے وسیع پیمانے پر بغاوت کی گئی تھی۔

29 مئی 2022 کو سدھو موسے والا کو ہندو انتہا پسندوں نے بے رحمانہ طریقے سے قتل کر دیا تھا جب کہ 29 جنوری 2023 کو میلبرن میں 60 ہزار سے زائد سکھوں نے ریفرنڈم میں آزاد خالصتان کا مطالبہ کیا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors

بھارت کی موجودہ صورتحال میں یہ سوالات نہایت شدت کے ساتھ پوچھے جا رہے ہیں کہ کیا بڑھتی ہندوتوا شدت پسندی کے باعث بھارت خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے؟ اورکیا انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں اور سکھوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لیں گی؟

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply