چینی سفیر یاؤژینگ نے بی بی سی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال کافی بہتر ہوچکی ہے،اور اس لیے اب بلوچستان میں متحرک مزاحمتی تحریک سے پاکستان،چین یا سی پیک کو کوئی خطرہ نہیں ہے،حالانکہ بلوچستان میں متحرک بلوچ کالعدم تنظیمیں کئی بار سی پیک کے خلاف بیانات داغ چکی ہیں اس کے باوجود میں پُر امید ہوں کہ بہت جلد گوادر بندر گاہ ایک بین الاقوامی بندر گاہ بنے گی۔بلوچ مزاحمت کاروں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ حقیقی پاکستانی نہیں ہیں ،کیوں کہ اگر ایسا ہوتا تو وہ کبھی بھی پاکستان کو نقصان پہنچانے کا نہ سوچتے۔
یاد رہے کہ بلوچستان میں ایک دہائی سے متحرک چند بلوچ مسلح تنظیمیں خود کو بلوچستان وسائل کا حقیقی وارث سمجھتی ہیں ،چینی سفیر کا کہنا تھا کہ سی پیک کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے اسے افغانستان سمیت دیگر ممالک تک پھیلایاجائے گا۔
پاک افغان تعلقات سے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے یاؤژینگ نے کہا کہ چین دونوں ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے،اور افغانستان میں مفاہمتی عمل کے لیے بھی کوشاں ہے ۔
چینی سفیر نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین کا افغان طالبان پر کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے تاہم قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر سے رابطے ہیں ۔انہو ں نے بتایا کہ چین نے افغان طالبان سے بار بار مذاکرات کی درخؤاست کی ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں