انکشاف اور شروعات۔۔ مہر عبدالرحمان طارق

’’کہانی کی شروعات ہوتی ہیں 2015 ء سے جب قصور کا ایک رہائشی زین روس سے کاروبار کلوز کر کے واپس اپنے شہر پہنچتا ہے۔ روس جب گیا تھا تو گھر کی خستہ حالی ناقابل بیان تھی لیکن یہ کافی پڑھا لکھا شخص تھا۔ اس کے اندر کچھ احساس محرومی کب پختہ ہوتا گیا اس کے اپنےدوستوں کے بھی علم میں نا تھا ۔ یہ اکثر سوچتا تھا میں اتنا پڑھ لکھ کر اپنے تعلیمی معیار کے مطابق نوکری یا پیشے سے کیوں محروم ہوں ؟

روس سے جب یہ واپس آیا تو محض ڈیڑھ سال کے عرصہ میں اتنے تعلقات بنانے میں کامیاب ہو گیا اب کئی وزراء وڈیرے اس سے خود   ملنے کی فرمائش کرتے ۔ ایک پوش علاقے میں اچھا گھر لے لیا۔ بہت سے وزراء اس کے رازداں بن گئے لیکن جو سب سے نزدیک تھے وہ ایک نامعلوم اعلی سرکاری  آفیسر تھے جن کا بھائی اسٹیٹ بنک میں اچھے عہدے پر کام کرتا تھا ۔آفیسر ،وزیر اور زین کی اکثر شامیں اکٹھی گزرتی تھیں۔ زین کے گھر صرف ان دو افراد کے علاوہ اور کسی کو   جاتے نہیں  دیکھا تھا۔ زین کے گھر انٹرنیٹ ، وی پی این  کے کنکشن تھے اور باقی کام  رشیہ کی انٹرنیشنل سم کے ذریعے  کرتا تھا۔

اصل میں زین اس سارے ڈیب ویب ڈارک ویب کا اصل محرک ہے جو رشیہ سے ایک مافیا کے لیے کام کرتا تھا اور انھیں مواد بھیجتا    جس کی ڈلیوری کبھی بھی اس کے اپنے اکاونٹ کے  ذریعے نہیں ہوئی ۔
زین سادہ لوح انسانوں کو تلاش کرتا۔ جو بہت کم پڑھے لکھے ہوں ان کو کام کا لالچ دیتا اور ان کے نام سے سم ایکٹو کرواتا ۔ اپنے کارندوں کو مخصوص کوڈ یاد کرواتا تاکہ کبھی بھی کوئی کال ریکارڈ میں ایسی  سرگرمی کے متعلق علم نا ہو سکے ۔  لوگ مہیا  کرنا وزیر کا کام تھا جس میں حصہ ملتا اور زین کو  سکیورٹی بھی اور اکاونٹ اوپن کروا کہ ہینڈل کرنا سرکاری افسر کا کام  تھا ۔ اکاونٹ کے متعلق ان سادہ لوح انسانوں کو کوئی خبر نا ہوتی ان کو کسی نامعلوم جگہ بلا کر فنگر اسکینگ کر لیتے جس سے اکاونٹ ہینڈل اور ٹرانزیکشن ہوتی ۔

قصور میں کچھ عرصہ قبل بچوں سے جنسی زیادتی والے گروہ کے انکشاف کے بعد طریقہ کار بالکل تبدیل ہو گیا ۔ یہ گروہ اور چین مکمل توڑ دی اور اس گروہ کو پیسے دے کر تعلق ختم کر لیا ۔ اب معاملہ سفاکیت پہ اتر آیا کسی بھی ممکنہ کارروائی اور راز فاش ہونے کے ڈر سے بچیوں کو لائیو ویڈیو بنانے کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا جاتا۔ یہ کارروائی اس انداز سے کی جاتی کہ ہر ممکن طور پر کوئی ثبوت نہ مل سکے ۔

عمران ان کے ساتھ دو سال سے کام کر رہا تھا۔ عمران کو میفنامک ایسڈ اور اٹارویسٹاٹین انجکشن لگائے جاتے جس سے اس کا دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا۔ عمران کوکین کا نشہ بھی کرتا ہے ایک بے روزگار شخص اتنا مہنگا نشہ افورڈ کیسے کر سکتا ہے یہ زیادہ تر اپنے علاقے میں ہی شکار تلاش کرتا ۔ جب مکمل بندوبست ہو جاتا تو یہ کوڈ میں مڈل مین تک بات پہنچا دیتا تو فوری طور پر ڈرون کمیرے کی مدد سے ٹیم اس کو ہنڈل کرتی۔

اب کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ عمران کو پکڑنے میں اعلی حکام انتظامیہ اور خفیہ ادراوں نے دن رات ایک کیا اور اس تک پہنچے ۔ کہانی کا اصل رخ یہ ہے کہ زین نے ہی عمران کو گرفتار کروایا ۔ جس دن عمران گرفتار  ہوا اسی رات سارے پلان کے مطابق زین رشیہ روانہ ہو گیا۔ زین نے تمام صورتحال دیکھ لی اور ایک جینئس  بندہ ہے  ۔ اس کے اپنے نام پر پہلے ہی کچھ نہیں تھا باقی بھی پروف ختم کر کے سرکاری افسر اور وزیر کو ان کے رحم و کرم پر چھوڑ گیا ۔ یہ اس کا اس معاشرے سے احساس محرومی کا انتقام تھا ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

#تمام_کہانی
نوٹ : سوشل ایکسپریمنٹ نے اس کہانی کو موضوع قرار دے کر تصدیق کی ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”انکشاف اور شروعات۔۔ مہر عبدالرحمان طارق

Leave a Reply