ڈاکٹر شاہد اور چیف جسٹس۔۔ انعام رانا

محترم چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام کا نوٹس لے کر بالکل درست اقدام کیا کیونکہ الزامات شدید نوعیت کے تھے اور انتہائی ہیجان انگیزی کا باعث بنے۔ خدا جانے اگر نوٹس نا لیا جاتا تو ڈاکٹر شاہد کتنے دن مزید یہ ہیجان مزید بڑھاتے رہتے۔ مُکالمہ پہ لگنے والے مہر کے مضمون سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے “سینیئر انٹیلیکچوئل” بھی کاتا اور لے دوڑی پر یقین رکھتے ہیں اور بہت آرام سے سازشی تھیوریز کو مان لیتے ہیں۔ ایسے میں عام لوگوں کا کیا حال ہو گا۔ < strong>ڈاکٹر شاہد آج عدالت میں ثبوت دینے میں مکمل ناکام رہے۔ الٹا عدالت میں انکا رویہ شرمناک بھی تھا اور ورکنگ صحافیوں کیلئیے باعث شرمندگی بھی۔ البتہ عدالت نے انکو مزید وقت بھی دے دیا اور ایک جے آئی ٹی بھی بنا دی ہے کیونکہ ڈاکٹر شاہد کو پنجاب گورنمنٹ کی بنائی جے آئی ٹی پر یقین نہیں ہے۔ دوسری طرف معروف صحافی معافی دے دینے کی بات بھی کر رہے ہیں گو شاہد ابھی اپنی خبر پر ڈھٹائی سے قائم ہیں۔ < strong>میرے خیال سے میڈیا ایک ایسا عفریت بن چکا ہے جس پر ہاتھ ڈالتے ملک کی اعلی ترین عدالت بھی ہچکچاتی ہے۔ چیف صاحب نے جیسے صحافی اکٹھے کر کے ان سے “مشورہ” مانگا کہ ڈاکٹر صاحب کا کیا کریں اور پھر انکو مزید موقع دیا، اس سے عدالت نے اپنے کمزور ہونے کا پیغام دیا ہے۔اور یقینا یہ پیغام اچھا نہیں ہے۔ کیا انعام رانا کے ایسے کسی بیان پر بھی عدالت اتنی ہی کمزور یا مصلحت کا شکار نظر آتی؟< strong>ڈاکٹر شاہد نے وفاقی وزیر کا ذکر کر کے ایک انتہائی گھٹیا حرکت کی اور جس دعوے سے انھوں نے پروگرام کیا، مقصد فقط سنسنی پھیلانا اور گورنمنٹ کے بارے میں گمراہ کن پروپوگینڈا پیدا کرنا تھا۔ خبر دینا اور بات ہے لیکن عدالت کو نام لے کر پکارنا اور سنسنی پھیلانا، اپنی خبر پر قائم رہنا اور پھر عدالت میں انکا رویہ قانونی جرم ہے۔ ایسا جرم جس نے ڈرے ہوے معاشرے میں مزید خوف اور گمراہی پیدا کی اور عدالت کا قیمتی وقت ضائع کیا۔< strong>چیف جسٹس کو بنا کسی ہچکچاہٹ یا مصلحت کا شکار ہوے ڈاکٹر شاہد کو سخت سزا دینی چاہیے تاکہ ہر وقت افواہوں کی زد میں آئے اس معاشرے میں ایک مثال قائم ہو۔ میڈیا نے ہمارے معاشرے کو ان ہی رویوں سے بیمار بنا دیا ہے اور لوگ ہر وقت ہر سازشی تھیوری پر یقین کرنے کو تیار بیٹھے رہتے ہیں۔ زینب جیسے کیس میں جہاں اعلی معیار کی تفتیش اور قاتل کا سائکو انالیسس ہونا چاہیے، وہاں چار دن سے قوم اس مبینہ وفاقی وزیر پہ غور کر رہی ہے جو اس درندگی کے پیچھے ہے اور اکاؤنٹس تلاش کر رہی ہے۔ عدالت کی سخت سزا نا صرف یہ پیغام دے گی کہ وہ میڈیا کی محتاج یا اس سے خوفزدہ نہیں ہے، بلکہ یہ اس معاشرے میں بھی ایک مثبت تنبیہی پیغام دے گی۔ قدرت چیف صاحب کو مسلسل وہ فیصلے کرنے کا موقع دے رہی ہے جو واقعی تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔

Facebook Comments

انعام رانا
انعام رانا کو خواب دیکھنے کی عادت اور مکالمہ انعام کے خواب کی تعبیر ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 3 تبصرے برائے تحریر ”ڈاکٹر شاہد اور چیف جسٹس۔۔ انعام رانا

  1. انتہائی افسوس ہوا یہ تحریر پڑھ کر ۔ میں آپ سے ایسی یک طرفہ تحریر سے توقع نہیں کر رہی تھی۔ جس طرح ڈاکٹر شاہد صاحب کی کردار کشی اور انصاف کے ترازو کو غیر متوازن کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اس پہ بس الله سے ہی انصاف کی امید ہے ۔ اللہ سب کو ہدایت دے آمین

    1. ڈاکٹر نے جو حرکت کی وہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے کیونکہ اس نے تفتیش کا رخ بدلنے کی اور سنسنی پھیلانے کی کوشش کی۔

  2. وکیل صاحب اگر پاس میں ہوتے تو اس تحریر پر پیشانی پر بوسہ دینے کا دل کررہاتھا ،،، خبراور پروپیگنڈے میں فرق کا فقدان سب سے بڑا المیہ ہے ، کسی بھی صحافی کو اپنی ذاتی رنجش کا بدلہ لینا ہوتاہے تو وہ ذرائعے کی لڑی میں پرو کر ایسے الزامات کی بارش کرتاہے کہ الان والحفیظ، سب سے پہلے قوم کو اور ان چینلز کو اصل خبر کی تعریف سمجھنی چاہیے اور قانون بنانا چاہیے، اب تک ہمارے چینلز کو یہ معلوم نہیں کہ خبر کیا ہوتی ہے ، وہ بے پرکی باتوں کو بھی خبر کہتے ہیں اور حقائق اور معقولیات سے مزین تحقیق کو بھی خبر شمار کرتے ہیں،

Leave a Reply