• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کرونا وائرس: احتیاط، علاج اور توہمات۔۔ڈاکٹر محمد اسد اللہ خاں

کرونا وائرس: احتیاط، علاج اور توہمات۔۔ڈاکٹر محمد اسد اللہ خاں

ابھی کل مجھے واٹس ایپ پر ایک آڈیو میسج موصول ہوا جس میں ایک صاحب فرما رہے تھے کہ کرونا( Corona) کا علاج بہت آسان ہے اور انہوں نے یہ علاج بہت تحقیق کے بعد دریافت کیا ہے اور تو اور یہ علاج ہے بھی بالکل مفت ۔

جو علاج تجویز کیا گیا وہ تھا کہ پانی کی گرم بھاپ کو لمبے وقت کے لیے صبح ، دوپہر اور شام inhale کیا جائے ۔ مزید یہ کہ اس طریقہ علاج کا کوئی سائیڈ افیکٹ بھی نہیں ہے ۔آپ کو سو فیصد کرونا   سے نجات مل جائے گی ۔ جب میں نے یہ پورا میسج سنا تو اک کشمکش میں مبتلا ہو گیا ۔جن صاحب سے یہ میسج موصول ہوا تھا ان سے پوچھا کہ حضرت آپ نے یہ میسج بھیجنے سے پہلے اس بارے میں کوئی تحقیق کی تو جواب میری امید کے عین مطابق “نہ” میں تھا ۔اور تو اور یہ میسج بس آگے سے آگے فارورڈ ہو رہا تھا اور کسی کو یہ علم تک نہیں  تھا کہ یہ میسج جس نے ریکارڈ کیا وہ ہے کون ؟

اب اسی طرح ایک اور طریقہ علاج جو کہ سوشل میڈیا پر بہت مقبول دکھائی دیتا ہے اس میں الکوحل یعنی شراب کو کرونا  کا مستند علاج قرار دیا جاتا ہے ۔ بس آپ کو صبح و شام باقاعدگی کے ساتھ بسم اللہ پڑھ کے یہ امرت اپنے گلے سے نیچے اتارنا ہے لو جی ہو گیا بس کرونا کا علاج اور ہر بیماری ختم۔

اسی طرح گرم مشروبات کا استعمال جیسے کہ گرم پانی اور چائے کو بھی کرونا کا مستند علاج کہا جا رہا ہے ۔
اس کے علاوہ ایک علاج اور بھی ہے جو صرف لڈن جعفری کے علم میں ہے اور وہ اسے کسی کے ساتھ share نہیں کرنا چاہتے تو لڈن جعفری صاحب سے گزارش ہے کہ جناب یہ قوم اس وقت شدید مشکل حالات سے دو چار ہے سو آپ سے التماس ہے کہ آپ یا تو ہمیں طریقہ علاج بتا دیں نہیں تو ہمیں بے وفا عاشق کی طرح جھوٹی تسلی نہ دیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اب ذرا ایک نظر ان تمام طریقہ علاج پر موجودہ سائنٹیفک ریسرچ کے مطابق :-
1۔ کرونا وائرس باقی وائرس کی طرح ایک انٹرا سیلولر( یعنی خلیے کے اندر پایا جانے والا وائرس ) ہے ۔ جو کہ صرف سیل یعنی خلیے کے اندر جا کر ہی اپنی تعداد میں اضافہ کرتا ہے ۔اس کو مارنے کے لیے 56 ڈگری سینٹی گریڈ کا ٹمپریچر(درجہ حرارت) 15 منٹس کے لیے درکار ہوتا ہے ۔جب کہ ہماری باڈی (جسم )کا نارمل درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے اور جب یہ ٹمپریچر 41 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرتا ہے تو ہمارے سیل متاثر ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور جو بیماری ہو سکتا تھا کہ کرونا (Corona) سے ہمیں ہوتی ہم خود اس گرم بھاپ کو لمبے وقت کے لیے inhale کرنے سے خود کو کروا لیں گے ۔
اب آتے ہیں الکوحل یعنی شراب کی طرف تو اس علاج کی افاديت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا لیں تو ایک رپوٹ کے مطابق ایران میں چالیس سے زیادہ اموات شراب پینے سے ہو چکی ہے ۔
تو میرے پیارے قارئین سادہ لفظوں میں بات یہ ہے کہ کرونا کا کوئی علاج اس وقت میڈیکل سائنس میں موجود نہیں ہے ۔لیکن کچھ باتیں ایسی ضرور ہیں جن پر عمل کرنے سے کافی حد تک اس بیماری سے دور رہا جا سکتا ہے ۔
1۔ گھروں سے بے جا باہر نکلنے سے گریز کریں ۔
2۔ سرجیکل فیس ماسک کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
3۔ ہاتھوں کو صابن سے بار بار دھوئیں اور کم از کم بیس سیکنڈ کے لیے دھوئیں ۔
4۔ ایسی چیزوں کا بار بار استعمال کریں جن سے آپ کا مدافعتی نظام مضبوط ہو۔اس کے لئے زیادہ سے زیادہ تازہ پھلوں کا استعمال کریں۔خاص طور پر آج کل کے موسم میں سنگتروں کا استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ گوشت کے استعمال میں احتیاط برتیں ۔
5۔ اپنی نیند کا اچھے سے خیال رکھیں ۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ رات کو سونے کے لئے بنایا گیا ہے اور دن کو جاگنے اور کام کرنے کے لئے۔
ابن ماجہ کی ایک حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ عشاء سے پہلے نہیں سوتے تھے اور عشا ء کے بعد بات نہیں کرتے تھے (یعنی فوراً سو جاتے تھے)۔اسی طرح بخاری کی روایت کے مطابق نبی اکرمﷺ عشاء کے بعد باتیں کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔میڈیکل سائنس بھی رات کو دیر تک جاگنے کو صحت کے لیے خطرناک قرار دیتی ہے
6۔ اپنی باڈی کو ہائیڈریٹڈ رکھیں یعنی پانی کی کمی نہ ہونے دیں ۔
7۔ اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اس وبائی مرض سے اللہ‎ کی پناہ مانگیں۔
8۔ کیوں کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن ہے تو بہت سارے لوگوں کے پاس روزگار نہیں ہے تو جتنا ہو سکے اپنی استطاعت کے مطابق ان کی مدد کریں ۔تاکہ ہم اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرسکیں
اور آخر میں گزارش یہ ہے کہ اس قوم پر رحم کریں ۔یہ مظلوم قوم ہے اور بار بار بیوقوف بننے کا شوق بھی اس کی سرشت میں ہے ۔اس معاشرے میں ہر قسم کا چورن بکتا ہے اور بہت زور و شور سے بکتا ہے ۔خدارا رحم کریں کسی بھی قسم کی غیر مصدقہ معلومات کرونا کے بارے میں مت پھیلائیں ۔پہلے اس کی تصدیق کرلیں پھر یہ پیغام دوسروں تک پہنچائیں تاکہ آپ دوسروں کے لئے بھلائی کا موجب بن سکیں ۔
خدا ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین !

Facebook Comments

ڈاکٹر محمد اسد اللہ خان
(گولڈ میڈلسٹ) فیصل آباد

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply