زینب قتل کیس کا مرکزی ملزم عمران گرفتار

قصور : زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کرلیا گیا، ملزم عمران زینب کے محلہ دار ہے جبکہ ملزم کا ڈی این اے میچ کرگیا۔

تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی اور مرکزی ملزم عمران ارشد کو گرفتار کرلیا گیا ، گرفتاری کے بعد ملزم کا ڈی این اے کرایا گیا تو میچ کرگیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظرآنے والے سےمشابہت رکھتاہے۔

پولیس نے دعوی کیا ہے  کہ ملزم نےاعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم عمران زینب کا محلہ دار ہے، پولیس نے مرکزی ملزم عمران کو پہلے زینب کے قتل کے شبہ میں ملزم کو حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اس شخص کو چھڑوا لیا تھا، ملزم رہائی کے بعدغائب ہوگیا تھا، تاہم اب ڈی این اے میچ ہوجانے کے بعد پولیس نے ملزم کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔

زینب کے قاتل تک پہنچنے کیلئے پانچ سو سے زائد افراد کا ڈی این کروایا گیا تھا، کیس میں تین ہزار افراد کو شامل تفتیش کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ملزم کی عمر 23 سال ہے، زینب کے گھر کے قریب کورٹ روڈ کا رہائشی اور جو مقتول بچی کا دور کا رشتے دار بتایا جارہا ہے جبکہ ملزم کے گھر والوں کے ایک دوسرے سے اچھے تعلقات تھے اور ایک دوسرے کے گھر آنا جانا تھا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ زینب کے قتل کے بعد قصور میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران ملزم پہلے پاک پتن فرار ہوا اور پھر وہاں سے عارف والا چلا گیا۔

اس سے قبل  پولیس نے زینب زیادتی و قتل کیس میں دو اہم ملزمان کی گرفتاری کا دعوی کیا تھا، جن میں سے ایک ملزم نے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔

یاد رہے سپریم کورٹ نے  72 گھنٹوں میں ملزم کو گرفتار کرنے کاحکم صادر کیا تھا۔

گذشتہ روز  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 7 سالہ زینب کے والدین بھی شریک ہوئے تھے، اجلاس میں زینب کی والدہ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ بس درخواست ہے قاتل کو جلد سے جلد گرفتار کیا جائے۔ قاتل کو گرفتار کر کے ایک بار ماں کی عدالت میں لایا جائے۔

واضح رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے 7 سالہ بچی زینب کو اغوا کرکے زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کے بعد 9 جنوری کو زینب کی لاش  ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

زینب کے قتل واقعے کے بعد قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، ہنگاموں میں پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors

بعدازاں چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply