• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پنجابی پھولکاری کڑھائی -خواتین کے احساسات کی ترجمان ثقافتی مظہر/منصور ندیم

پنجابی پھولکاری کڑھائی -خواتین کے احساسات کی ترجمان ثقافتی مظہر/منصور ندیم

اہل پنجاب کی حالیہ و پچھلی نسلوں کو یاد ہوگا کہ ان کے گھر کی مائیں چاہے دیہی یا شہری زندگی سے وابستہ رہی ہوں، انہوں نے اپنے جہیز کے بستر کی چادریں، رضائیاں، تکیے اور کشن کی کڑھائی خود کی ہوگی، کم ازکم میری ماں جی نے تو ایسا ہی کیا تھا۔ کیونکہ پنجاب میں کڑھائی ایک قدیم روایت ہے اور کڑھائی کے اس روایتی فن کی مشہور کڑھائی کا نام پھولکاری کڑھائی ہے۔ پھولکاری، جس کا مطلب ہے “پھولوں کا کام” پھولکاری کڑھائی پنجاب کی روایتی تکنیک ہے، اس کی ایک قسم کو باغ کڑھائی بھی کہتے ہیں, جو کسی بھی کپڑے کو اس کے رنگوں اور نمونوں سے چمکا سکتی ہے۔ اصل میں گھریلو طور پر اس کا آغاز ذاتی استعمال کے لئے ہوا تھا، لیکن یہ اب پنجابی دستکاری کی عالمی علامت بن گیا ہے، اور کپڑوں، لوازمات اور یہاں تک کہ گھر کی سجاوٹ پر بھی پایا جاتا ہے۔ پھولکاری کی کڑھائی کا کام زیادہ تر اوڑھی جانے والی شالوں، دوپٹوں اور ساڑھیوں پر کیا جاتا تھا۔

کپڑوں پر نقش و نگار کی خوبصورتی کا تعلق ہمیشہ سے عورت سے رہا ہے، اور قرون وسطی کے آواخر سے غیر منقسم پنجاب کی خواتین کی طرف سے تاریخی طور پر جڑی ہوئی کڑھائی کی دو روایتیں، پھولکاری اور باغ کڑھائی دونوں میں پھولوں کی ترتیب، ہندسی اور بعض اوقات بیاناتی تصویروں کو سرخ بنیاد کے کپڑے پر شامل کیا جاتا رہا ہے، جسے کھدر بھی کہا جاتا ہے ۔ پھولکاری کو اس کے باقاعدہ نمونوں سے پہچانا جاتا ہے، جو کھدر کے بڑے حصے پر نظر آتے ہیں۔ باغ کی کڑھائی میں کڑھائی والے لباس کو پھولوں کے کھیت سے تشبیہ دیتا ہے۔ پیچیدہ کام میں شامل ہونے کی وجہ سے یہ اب خاصا ناپید ہوچکا ہے۔ بظاہر برصغیر میں پنجاب سے ہی پوری دنیا میں کپڑوں پر دستکاری کے حوالے آغاز اور پہچان بنی ہے، مگر کچھ محققین کے مطابق یہ وسطی ایشیا کے ذریعے ہندوستان میں قرون وسطی کے آواخر میں جاٹ برادری نے متعارف کرایا تھا، جب کہ ایک اور مقابل رائے ہے کہ کپڑوں پر ایسی دستکاری، فارسی تہذیب کی کڑھائی کے ڈیزائن کی ایک تبدیلی ہے۔

پنجاب میں کڑھائی کے کام سے وابستہ گھریلو انڈسٹری کے علاوہ بھی کاریگر شالوں، کارڈیگنز، اسکارف، ٹیبل کور، کشن اور بیڈ اسپریڈز پر کئی قسم کے کڑھائی کے سلائی بنانے میں ماہر ہیں۔ پنجاب میں سوئی کا کام یا بُنائی اور کڑھائی کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ زندگی کے کچھ اچھے پہلوؤں سے جڑے ہوئے ہیں اور انہیں گاؤں کی بلکہ ماضی قریب میں شہری لڑکیاں بھی مہارت سے تیار کرتی ہیں۔ ہاتھ کے پنکھے تقریباً اسی طرح بنائے جاتے ہیں جیسے پھولکاری۔ پھولکاری ایک پیچیدہ سوئی کا کام ہے۔ اکثر بیس کپڑے کو مکمل طور پر ڈھانپ دیا جاتا ہے جسے باغ کہا جاتا ہے۔ٹانکے جتنے چھوٹے ہوتے ہیں، پھولکاری باریک اور بہتر ہوتی جاتی ہے۔ پنجاب میں کڑھائی سے ہی بننے والی ایک اور معروف چیز چوٹیاں ” پراندہ” دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ پنجاب میں تو جوٹیوں کے نقشوں پر چاندی اور سونے کے دھاگوں سے کڑھائی بھی کی جاتی رہی ہے۔ پھول کاری کڑھائی کی کئی اقسام معروف ہیں جن میں باون باغ، باغ کڑھائی، گھنگھٹ باغ، درشن دوار پھولکاری، پھولکاری چوب، پھولکاری، نیلک پھولکاری ، واری دا باغ، تھرما پھولکاری، سبر پھولکاری، سینچی پھولکاری، شیشدر پھولکاری وغیرہ ۔

روایتی طور پر، اوڑھنے والے کپڑے جیسے شال اور دوپٹہ اور چادر کی کڑھائی کی جاتی تھی اور یہ اکثر خواتین کی زندگی کے اہم واقعات، خاص طور پر شادی کے موقع پر تحفے کے طور پر دیے جاتے تھے۔ انیسویں اور بیسویں صدی کے اوائل میں شہروں میں رہنے والی خواتین کے لیے دوسرے کپڑوں جیسے کوٹ پر دستکاری کے تجارتی استعمال کا آغاز شروع ہوا۔ تقسیم کے بعد سنہء 1950 کی دہائی تک ہندوستان اور پاکستان میں پھولکاری اور باغ کی کشیدہ کاری میں زوال آیا، لیکن اس کے بعد سے حکومت اور کارپوریٹ اداروں کی کوششوں سے جزوی طور پر بحال اور تجارتی حوالے سے اس کو کسی درجہ عروج بھی ملا، آج پوری دنیا میں آپ کو پنجاب کے طرز سے کی جانے والے آغاز کی بنیاد پر بہترین فنی آرٹ کے نمونے و کڑھائیاں پوری دنیا میں صوفہ کشن پر نظر آئیں گے۔ جن میں کشن ہر مختلف مناظر بنائے گئے ہوں ۔ پنجاب میں جوان لڑکیاں اپنی شادی کے لئے بخود کبھی ایسے مناظر یا احساسات اپنے تکیوں اور کشن پر اپنی دستکاری سے منتقل کرتی تھیں۔ یہ دنیا میں کسی بھی تہذیب کا سب سے خوبصورت رنگ تھا جس میں ہنرمندی و دستکاری آپ کے احساسات کا پرتو ہو تو جان لیں دنیا میں یہ تہذیب و ثقافت صرف پنجاب کے پاس ہی ہے۔ دستکاری کے لیے درکار وقت اور مہارت کی وجہ سے، باون باغ کڑھائی آج کل شاذ و نادر ہی کی جاتی ہے۔ تاہم، تاریخی باون باغوں کی مثالیں Philadelphia Museum of Art کے Jill and Sheldon Bonovitz Collection میں مل سکتی ہیں۔

نوٹ : پنجاب کی اس ثقافتی ورثے کے کشن پوری دنیا میں ملتے ہیں، آن لائن سرچ کرکے دیکھیں تو حیران رہ جائیں گے کہ ان کی کتنی قیمتیں ہیں۔ پنجاب کی بیٹیاں اس ورثے کی وارث ہیں جو اپنے احساسات و جذبات تک کپڑوں اور گھریلو دستکاری میں منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آپ میں سے کتنے ہونگے جن کے پاس ان کی ماؤں یا بہنوں کے بنائے گئے تکیوں کے غلاف، کشن کے غلاف، سوئٹر، مفلر یا شال پر کڑھائی کئے ہونگے؟ مینشن کریں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply