عوام طاقت کا سرچشمہ ہیں،یا؟-عامر حسینی

ان باوردی اور بے وردی نوکر شاہی کو ہمیشہ ماورائے پارلیمان انوکھے اور اختراعی ادارے بنانے کا بہت شوق رہا ہے جس کے ذریعے سے یہ پارلیمانی بالادستی کو پابند سلاسل کرتے رہتے ہیں اور پاکستان کی سیاسی اشرافیہ ان کی بے دام غلامی۔
بانی پاکستان قائداعظم  محمد علی جناح نے اپنے عہدے گورنر جنرل پاکستان کے ذریعے پارلیمانی بالادستی کو دبانے کے لیے اور اس عہدے کے ذریعے بیوروکریسی کو ملک کا اصل حکمران بنائے رکھنے کی بنیاد رکھی۔
انھوں نے ایک سیکرٹری جنرل کا عہدہ تشکیل دیا جس کے ذریعے انھوں نے نو زائیدہ ریاست کے سارے انتظامی و مالیاتی ڈھانچے کو اپنی گرفت میں لیے رکھا اور ان کے زمانے میں غیرمنتخب وزیراعظم جس کا پاکستان میں کوئی حلقہ انتخاب بھی نہیں تھا ایک ربڑ اسٹمپ عہدے دار رہا اور یہی حال اس کابینہ کا تھا جسے انھوں نے جب بنایا تو اس میں سندھ کی کوئی نمائندگی ہی نہیں تھی اور نہ ہی کوئی خاتون اس کابینہ میں موجود تھی۔

جناح صاحب نے انگریز کے نو آبادیاتی دور کی یاد گار انڈیا ایکٹ آف 1935ء میں وائسرائے جنرل کو حاصل آمرانہ اختیار کا استعمال کرتے ہوئے صوبہ سرحد کی منتخب اسمبلی اور وزرات کو برطرف کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہ کی۔

جناح صاحب نے گورنر جنرل بننے کے پہلے ہفتے میں ہی گورنر صوبہ سرحد کو ایکٹ آف انڈیا 1935 کے سیکشن 51 کے آرٹیکل 5 کے تحت صوبہ سرحد کی وزرات کو تحلیل کرنے کا حکم جاری کیا
اور پھر اپریل 1948ء میں اسی اختیار کے تحت صوبہ سندھ کے گورنر کو سندھ کے چیف منسٹر ایوب کھوڑو اور ان کی وزرات کو برطرف کرنے کا حکم جاری کیا کیونکہ کھوڑو حکومت کراچی کی سندھ سے علیحدگی اور اسے مرکزی حکومت کا دارالخلافہ بنانے کی مخالفت کر رہی تھی۔

جناح نےاصل میں سویلین و فوجی بیوروکریسی کو گورنر جنرل کے عہدے کے ذریعے سے پارلیمان کی بالادستی کو تہس نہس کرنے کی راہ سجھائی۔
According to McGrath “Jinnah bestowed on the Governor-Generalship expanded unconstitutional powers which could be and later were used by a successor Governor-General, Ghulam Mohammad, for his own unconstitutional purposes.

ہمارے بہت سارے لبرل اور جناح پرست جناح کو وفاقی پارلیمانی جمہوریت کا سب سے بڑا علمبردار بتاتے ہیں جبکہ بطور گورنر جنرل ان کے اقدامات اس کے الٹ ہونے کی گواہی دیتے ہیں
جناح صوبائی خود مختاری ، ان کی ثقافتی، لسانی شناختوں کے احترام پر یقین رکھتے تھے؟
ان کے اقدامات اس کی بھی مکمل نفی کرتے ہیں۔

انھوں نے پاکستان بنانے والے صوبوں کی لسانی، ثقافتی و آئینی حیثیت کا اتنا بھی احترام نہ کیا جتنا کم از کم انڈیا ایکٹ 1935 کرتا تھا اور انھوں نے صوبوں کا  خاتمہ کرکے انھیں ایک وحدانی یونٹ میں بدلنے کی اصولی منظوری دی جبکہ اس پر عمل کچھ عرصہ بعد کرنے کو کہا۔

پاکستان کو کیسی ریاست ہونا ہے وہ اس کا ایک خاکہ دستور ساز اسمبلی کے پہلے اجلاس میں بیان کرچکے تھے جس میں انھوں نے پاکستان بنانے کے ذمہ دار صوبوں کو محض انتظامی اکائیاں قرار دیا اور پنجابی، سندھی، بلوچی اور پٹھان شناخت کے خاتمے کا ذکر کیا۔

گورنر جنرل غلام محمد مرزا ہوں ، یا اسکندر مرزا یا آمر ایوب خان ہوں یا یحییٰ خان یا ضیاء الحق یا جنرل مشرف یہ سب کے سب بعد ازاں جناح کے عملی اقدامات کی روشنی میں ہی ایسے اقدامات اٹھاتے رہے جس سے پارلیمانی بالادستی کا راستہ  مسدود رہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

غلام محمد نے ایک منسٹری آف ٹیلنٹڈ قائم ، ایوب خان نے ری کنسٹرکشن بیورو بنایا اور ضیاع الحق نے غیر جماعتی مجلس شوری بنائی ، مشرف نے بھی ری کنسٹرکشن بیورو قائم کیا اور آج
Special Investment Facility Councilقائم ہے ۔ عملی اعتبار سے طاقت کا سرچشمہ وردی ہے ناکہ پارلیمنٹ۔

Facebook Comments

عامر حسینی
عامر حسینی قلم کو علم بنا کر قافلہ حسینیت کا حصہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply