غزہ جنگ ساتویں ماہ میں داخل/علی ہلال

غزہ میں سات اکتوبرسے جاری اسرائیلی جارحیت کے چھ ماہ پورے ہوگئے۔ 180 روز سے جاری اس جنگ کے دوران اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر 70 ہزار ٹن سے زائد بارود گرادیا ہے جس سے غزہ کی پٹی تباہی کا بدترین منظرنامہ پیش کررہی ہے ۔

اقوام متحدہ اور عالمی بینک کے مطابق غزہ کو اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں انفراسٹرکچر کی تباہی سے 18.5 ارب ڈالر کا نقصان ہواہے۔ جو فلسطین کی سال 2022ء کا جی ڈی پی کا 97 فیصد ہے ۔ مغربی کنارے میں اسرائیلی آپریشنز اور یومیہ ظالمانہ کارروائیوں کے باعث فلسطین کے 29 فیصد کاروباری اور اقتصادی مراکز بند ہوچکے ہیں۔ جس سے مغربی کنارے کو 25 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

اسرائیل عالمی برادری کی دیکھا دیکھی   جہاں غزہ کی پٹی میں اعلانیہ جنگ جاری رکھ کر بارود برسارہاہے وہیں مغربی کنارے میں بھی غیر اعلانیہ طور پر فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے تہجیری منصوبے پر عمل پیرا ہے۔

اسرائیلی فورسز نے اقوام متحدہ کے ادارے اونروا کے قافلے کے ساتھ انٹرنیشنل کچن آرگنائزیشن کے امدادی قافلےسمیت غزہ کے محصور انسانوں کوغذائی امداد دینے والے کسی بھی فرد یا ادارے کو نہیں بخشا ۔

غزہ کے حکومتی اعداد وشمار سے متعلق سرکاری ادارے نے 180 دنوں کے دوران روا رکھی  جانے والی وحشت کا احوال جاری کرتے ہوئے رپورٹ میں کہاہے کہ اسرائیلی قابض فورسز نے 2ہزار 922 مجازر کا ارتکاب کیا ہے۔ مجزرہ عربی لفظ ہے جس کے معنی قتل عام کے ہوتے ہیں۔ مجزرہ جہاں ایک جگہ پر بہت سارے نہتے انسانوں کو کسی طے شدہ پلان کے تحت قتل کرنے کو کہاجاتا ہے۔
جن کے نتیجے میں 39ہزار 775 انسان مارے جاچکے ہیں۔ مارے جانے والوں میں 14 ہزار 500 بچے اور 9 ہزار 560 خواتین شامل ہیں۔
اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والوں میں 140 صحافی، 480 ہیلتھ ورکرز اور سول ڈیفنس کے 65 رضاکار بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی جارحیت میں 75 ہزار 577 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ 17 ہزار بچے یتیم ہوکر ہمیشہ کے لئے ماں اور باپ دونوں کے سائے سے ہمیشہ کے لئے محروم ہوئے ہیں۔ 180 روز کے دوران دو ملین انسان گھر چھوڑ کر مکمل طور پر دوسرے علاقوں میں منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔جبکہ 70 ہزار ہاؤسنگ یونٹس مکمل طور پر تباہ ہوکر ملیامیٹ ہوچکے ہیں ۔2لاکھ 90 ہزار ہاؤسنگ یونٹس (رہائشی بلاکس) جزوی طور پر تباہی سے دوچار ہوکر ناقابل رہائش ہوکر رہ گئے ہیں۔

غزہ کی وزارت کے مطابق اسرائیلی جارحیت سے تباہ ہونے والی عمارتوں میں 171 حکومتی دفاتر ومراکزاور 100 تعلیمی ادارے ،انسٹی ٹیوٹس ،یونیورسٹیاں اور 229 مساجد شامل کلی طور پر زمین بوس ہوگئی ہیں۔ 305مدارس وجامعات، 297 مساجد اور 3 کلیسائیں صیہونی وحشت کا نشانہ بن کر جزوی طور پر منہدم ہوگئی ہیں۔

اسرائیل نے غزہ میں بھوک ،پیاس کی سیاست کرتے ہوئے خوراک کے ڈپو اور صحت اور علاج کے مراکز کو بطور خاص ہدف بنالیاہے تاکہ بڑے پیمانے پر انسانی ہلاکتوں کا صیہونی منصوبہ کامیاب ہو۔ صیہونی بمباری سے 32 ہسپتال اور 53 ہیلتھ سینٹرز نشانہ بن کر مکمل طور پر ناقابل استعمال ہوگئے ہیں۔ مجموعی طور پر 159 طبی فاؤنڈیشن اور آرگنائزیشنز کے ساتھ 126 ایمبولینس بمباری کی زد میں آکر تباہ ہوئی ہیں۔

دوسری جانب مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں موت وخونریزی کی سیریز جاری ہے۔ جس کے نتیجے میں اب تک 475 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں اور 4 ہزار 750 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے مغربی کنارے کے انفراسٹرکچر کوبُری طرح نشانے پر لے رکھا ہے۔ غزہ کی وزارت اطلاعات کے مطابق چھ ماہ کے دوران مغربی کنارے میں اسرائیلی آپریشنز میں 340 طبی مراکز نشانہ بنے ہیں۔ فلسطین میں اسرائیلی توسیع پسندانہ اور یہود آبادکاری کی روک تھام کے لئے قائم وال اینڈ سیٹلمنٹ ریسسٹنس کمیشن کے مطابق اس دوران اسرائیلی احتلال کا فلسطینی اراضی پر قبضے کا سلسلہ بھی جاری رہاہے۔ جس کے نتیجے میں اب تک 27 ہزار دونم اراضی پر قبضہ کرچکاہے۔( ایک دونم ایک ہزار مربع میٹر ہوتاہے)۔

یہودی آبادکاری کے لئے 8 ہزار 829 ہزار رہائشی یونٹس کے ڈھانچےتعمیر کئے گئے ہیں۔ جبکہ 1895 مزید یونٹس کی منظوری دی گئی ہے۔ اسرائیلی فورسز اور یہودی آبادکار جتھے چھ ماہ کے دوران فلسطینی ابادی، مکانات اور ملکیتی اشیاء پر 9ہزار 700 حملے کرچکے ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہودی آباد کاروں کے حملوں میں 12 فلسطینی جان کی بازی ہارگئے ہیں۔یہودی آباد کاروں اور فورسز کی کارروائیوں میں زیتون کے 9 ہزار 600 درخت اکھیڑے ،کاٹے اور تباہ کردیے گئے ہیں۔ اسرائیل نے مغربی کنارے میں جگہ جگہ دروازے اور چیک پوائنٹس قائم کرکے مغربی کنارے کو عملی طور پر ایک سینکڑوں ٹکڑوں میں تقسیم کردیاہے جس کے لئے قائم دروازوں اور رکاوٹوں کی تعداد840 ہے جن میں سے 140 کو سات اکتوبر کے بعد قائم کیا گیا ہے۔

Facebook Comments

علی ہلال
لکھاری عربی مترجم، ریسرچر صحافی ہیں ۔عرب ممالک اور مشرقِ وسطیٰ کے امور پر گہری دسترس رکھتے ہیں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply