• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • صدر پاکستان آصف علی زردا ری کے نام تحریک شناخت کے بانی رضا کار اعظم معراج کا کھلا خط

صدر پاکستان آصف علی زردا ری کے نام تحریک شناخت کے بانی رضا کار اعظم معراج کا کھلا خط

صدر پاکستان
آصف علی زرداری
صدر ہاؤس اسلام آباد
محترم صدر صاحب
اسلام و علیکم
صدر صاحب آپکو دوسری بار جمہوری طریقے سے صدرِ منتخب ہونا بہت مبارک ہو۔ یہ پاکستان کی جمہوری تاریخ کا یقینا ًایک تاریخی سنگ میل ہے ،جو آپکے حصّے میں آیا ہے ۔آپ نے ماضی میں بطور ایک سیاسی جماعت کے شریک چیئرمین ہونے کی وجہ سے بظاہر صدر کے اس علامتی عہدے سے بھی کئی تاریخی کارنامے انجام دیئے ہیں۔ میں آپکی توجہ ایک ایسے ہی مسئلے کی طرف دلوانا چاہتا ہوں،جو آپ اپنی جماعت کے ذریعے بڑی بے ضرر سی آئینی ترمیم سے حل کروا سکتے ہیں۔ اس مسلئے کے حل سے نا  صرف ملک کے تقریبا ً90لاکھ غیر مسلم دھرتی کے بچے خو ش ہو جائیں گے، جن کے ووٹوں کی تعداد جون 2022 تک 39،56،336 تھی ۔ اگلے انتخابات میں یہ تعداد کم از کم ایک (1)کروڑ تک پہنچ چکی ہوگی ۔ اور پاکستان میں آبادی اور ووٹوں کا تناسب تقریباً آدھا، آدھا ہے ۔۔جس سے یقیناً آپکی جماعت کو 50لاکھ ووٹروں کی ہمدردیاں بھی حاصل ہونگی۔ کیونکہ یہ دھرتی واسی ملک بھر میں پھیلے ہوئے ہیں ۔۔اس لئے یہ 50لاکھ ووٹرز بظاہر کوئی بڑا پریشر گروپ نہیں لیکن ان 50لاکھ اقلیتی ووٹروں کی ہمدردیاں آپکی یا جو بھی جماعت اس مسلئے کوحل کرنے کی کوشش میں پہل کرے گی ،اس کو قومی اسمبلی کی پنجاب اور سندھ سے 20اور صوبائی اسمبلیوں کی کم ازکم 50 نشستوں پر یقینی فتح دلوا سکتی ہیں۔اور ملک بھر کے 859حلقوں میں سے ووٹ ڈال کر مجعوعی ووٹ بینک میں لاکھوں کے حساب سے اضافے کا سبب بن سکتے ہیں  ۔اس آئینی ترمیم کے لئے پہل کرنے والی سیاسی جماعت کو اس سے بین الاقوامی نیک نامی بھی حاصل ہو گی  ۔جس کی آج کے دور میں غریب ملکوں کے سیاسی جماعتوں کو نئے بین الاقوامی سیاسی پس منظر میں ضرورت ہوتی ہے۔ مجوزہ آئینی ترمیم کی بابت تجویز پیش کرنے سے پہلے میں آپکو اپنا مختصر تعارف پیش کر دوں ۔

میرا نام اعظم معراج ہے ۔ میں تحریک شناخت کا ایک رضاکار ہوں۔اس فکری تحریک کا نہ کوئی انتخابی سیاسی یا مذہبی ایجنڈا ہے۔اور نہ یہ کوئی این جی او ہے۔ یہ تحریک دنیا بھر کی اقلیتوں خصوصاً پاکستان کی اقلیتوں کو ” پیغام انضمام بزریعہ شناخت برائے ترقی و بقاء” دیتی ہے۔میں اس خط کے ساتھ اپنا اور تحریک کا تفصیلی تعارف منسلک کر رہا ہوں ۔اس خط کے ذریعے میں آپکی توجہ پاکستانی مذہبی اقلیتوں کے ایک اہم مسلئے کی طرف دلوانا چاہتا ہوں۔ ان دھرتی واسیوں پر 16انتحابات میں 6 بار 3انتخابی نظاموں کے تجربات کئے گئے۔لیکن یہ پاکستان کی سیاسی,حکومتی,ریاستی ، دانشور اشرفیہ اور اقلیتوں کے نمائندوں کی بہت بڑی ناکامی ہے، کہ پاکستان کے غیر مسلم شہری/مذہبی اقلیتں کبھی بھی ان نظاموں سے مطمئن نہیں ہوئے۔تحریک شناخت نے ان تمام نظاموں جنکی شروعات 1909 کے انڈین ایکٹ المعروف مارلے منٹو اصلاحات سے ہوتی ہے۔اس وقت سے موجودہ نظام تک کے نظاموں کےبغور مطالعے کے بعد ان نظاموں کی خوبیوں خامیوں سے اخذ کرکے پاکستان کے معروضی سیاسی و معاشرتی حالات سے ہم آہنگ ایک لالحہ عمل تیار کیا ہے ۔جو ایک بے ضرر آئینی ترمیم سے ممکن ہے ۔جس کو اگر ایک جملے میں سمویا جائے تو وہ یوں ہوگا ۔
“اقلیتوں کے لئے موجودہ دوہری نمائندگی کے انتخابی نظام میں مزہبی شناخت والی نمائندگی کو بے ضرر آئینی ترمیم سے دوہرے ووٹ سے مشروط کرکے ایسا بنایا جائے ،جس سے ہر مذہبی نمائندگی والے نمائندے کو اس مزہبی کمیونٹی کے اقلیتی شہریوں کے ووٹوں سے ہی چنا جائے۔ جس کمیونٹی کی مذہبی شناخت کی نمائندگی وہ شخص جس بھی ایوان میں کرتا ہو ۔”

یہ مکمل لالحہ عمل و مطالبہ کتابی صورت میں اردو اور سندھی میں چھپ چکا ہے۔ جس کے بارے میں آگاہی تحریک شناخت کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے بے لوث رضآ کار کتابوں ،کتابچوں ،قومی وکمیونٹی کے اخبارات ،رسائل ،پوسٹرز ،وڈیو کلپس ٹی وی انٹرویوز ودیگر ذرائع سے تقریباً 10سال سے متاثریں و ذمہ دارین کو دے رہےہیں ۔لیکن یہ ہمارے اس جمہوری نظام کا ایک تاریک پہلو ہے، کہ 98فیصد رائے عامہ ہموار ہونے کے باوجود اس مسلئے کو آپ یا آپ جیسے چند قائدین کی مدد کے بغیر حل کرنا نہ ممکن ہے۔۔۔ 98فیصد اقلیتی شہری موجودہ اقلیتی انتخابی نظام سے غیر مطمئن و بے  چین ہیں ۔۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آپکے اقلیتی رفقاء آپکو کبھی اس سیاسی فائدے کا نہیں بتائیں گے ۔۔ جو اس آئینی ترمیم کے لئے پہل کرنے والی جماعت کو ہوسکتاہے ۔میں یہ کتابچہ آپ کو بھیج رہا ہوں جس سے آپ کے سیاسی مشیر کم وقت میں آسانی سے آئینی ترمیم تیار کرسکتے ہیں ۔۔ میرے خیال میں اس بے ضرر آئینی ترمیم سے اقلیتوں کا یہ 78سالہ پرانا مسلہ حل کرکے ،وطن عزیز کی مذہبی اقلیتوں کے 80 فیصد معاشرتی،سماجی و سیاسی مسائل کے حل کا خود کار نظام ترتیب دے سکتے ہیں۔۔۔جس سے یقیناً پاکستان کا ایک بہت ہی روشن پہلو دنیا بھر میں جائے گا۔کیونکہ آج کے جدید دور میں ریاستوں کی ترقی ناپنے والے اشاریوں میں سے ایک اشاریہ یہ بھی کہ اس ملک وقوم کے کمزور طبقات مثلاً  بچے ،عورتیں اور اقلیتں کتنی خوش اور مطمئن ہیں ۔

آئین پاکستان کی کئی شقیں پاکستان کے ان محب وطن دھرتی واسی شہریوں کے بنیادی جمہوری ،انسانی، شہری حقوق کے خلاف ہیں۔لیکن یہ امن پسند محب وطن شہری پاکستان کے معروضی سماجی معاشرتی و مذہبی حالات اور تاریخی پس منظر کی وجہ سے جانتے بوجھتے ان سے صرفِ نظر کرتے ہیں ۔ ایسی بے ضرر سی آئینی ترمیم سے ایسی آئینی تفریق کا کچھ مداوا ہوسکتاہے ۔۔لہذا میں امید کرتا ہوں ،کہ اس بے ضرر آئینی ترمیم کے لئے آپ ضرور اپنا حصّہ ڈالیں گے۔یقینا ًیہ کام ملک وقوم کے استحکام ونیک نامی کا باعث بنے گا۔ اور آپکے نام کے ساتھ یہ تاریخ بھی رقم ہو جائے گی کہ آپ نے پاکستان کی مذہبی اقلیتوں کے 78سالہ مسلئے کو بھی حل کیا تھا ۔ پیپلز پارٹی تو اس کا کریڈیٹ یوں بھی لے سکتی ہے ۔۔کہ مخلوط طریقہ انتخاب کے بانجھ پن اور جداگانہ طریقہ انتحاب جیسے سیاسی شودر اور معاشرتی اچھوت بنانے والے انتحاہی نظام سے ہم نے بھٹو صاحب کے دور میں آئینی ترمیم کے زریعے موجودہ دوہری نمائندگی والا انتحاہی نظام دے کر اقلیتوں کی جان چھڑائی تھی ۔جسے ضیا الحق نے منسوخ کیا اور پھر مشرف نے بحال کیا۔ اب ہم نے موجودہ نظام میں سے جمہوری غلام بنانے والی قباحت نکال کر اس دوہری نمائندگی کو دوہرے ووٹ سے مشروط کرنے کا کارنامہ بھی انجام دیا ہے” ۔ اس ضمن میں اعانت و معاونت کے لئے میں ہر وقت دستیاب ہوں
واسلام
آپکی رائے اور جواب کا منتظر

اعظم معراج
16مارچ 2024

رضاکار تحریک شناخت
منسلک
1.کتابچہ” تحریک شناخت کے پاکستان کی مذہبی اقلیتوں کے لئے دوہرے ووٹ کے تین نکاتی مطالبے کا جائزہ.یہ کیوں ضروری ہے ۔؟ اور کیسے ممکن ہے ؟۔

Advertisements
julia rana solicitors

2.تعارف تحریک شناخت
تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک” تحریک شناخت” کے بانی رضا کار اور 20کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “رئیل سٹیٹ مینجمنٹ نظری و عملی”،پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply