بھاری جیب اور خلا میں جانے کا شوق رکھنے والے افراد اب جلد ہی زمین کے بیرونی مدار میں عمدہ کھانوں سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔
اس نایاب آسائش سے فائدہ اٹھانے کے لیے خواہش مندوں کو کم از کم 5 لاکھ ڈالر (تقریباً 14 کروڑ پاکستانی روپے) کا ٹکٹ ادا کرنا ہوگا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اتنا مہنگا ٹکٹ ہونے کے باوجود سفر کا اعلان ہونے کے بعد 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں بہت سے لوگ پوچھنے لگے کہ وہ کہاں سائن اپ کر سکتے ہیں۔
اسپیس وی آئی پی نامی ایک لگژری خلائی سفری کمپنی نے 6 گھنٹے کے ہائی ٹیک خلائی غبارے کے سفر کے لیے دنیا کے بہترین ریستورانوں میں سے ایک کے ڈینش شیف کی خدمات حاصل کی ہیں۔
اس سفر کا سلسلہ آئندہ برس شروع ہوگا اور مشہور شیف راسمس منک 6 مہمانوں کے کھانے کا مینیو تیار کریں گے جنہیں سطح سمندر سے ایک لاکھ فٹ (30 کلومیٹر) اوپر لے جایا جائے گا۔
یہاں وہ زمین کے مدار پر طلوع آفتاب کو دیکھتے ہوئے کھانا کھائیں گے، ساتھ ہی انہیں وائی فائی کی سہولت بھی میسر ہوگی جس سے وہ اپنے دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ لائیو اسٹریمنگ کرسکیں گے۔
اس خلائی سفر کے مینو کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے، ایک انٹرویو میں 32 سالہ شیف نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پکوان بھی سفر کی طرح جدید ہوں۔
راسمس منک ڈینش ریستوراں الکیمسٹ کے شیف ہیں، جسے 2023 میں دنیا کے بہترین 50 ریستوراں گائیڈ میں پانچویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مہنگی قیمت ہونے کے باوجود خلائی غبارے میں مسافروں کی گنجائش سے زیادہ افراد نے اس سفر میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
شیف خود بھی اس سفر میں شامل ہوں گے، انہوں نے کہا کہ منصوبہ یہ ہے کہ مزید دوروں کا اہتمام کیا جائے اور بعد میں قیمت کم کی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس تجربے سے لطف اندوز ہو سکیں۔
اسپیس وی آئی پی کے بانی رومن چپوروکھا نے کہا کہ ہمارے پاس پہلے ہی درجنوں اہل شرکا اس تجربے میں زبردست دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں اور صرف 6 نشستوں کے ساتھ ہم سفر کے آغاز کے آئندہ کچھ ہفتوں میں ان سب کو یہ سروس فراہم کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں