• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • پنجاب کی آئرن لیڈی وزیر اعلیٰ مریم نواز/ارشد بٹ

پنجاب کی آئرن لیڈی وزیر اعلیٰ مریم نواز/ارشد بٹ

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز ایک محنتی، متحرک اور موثر وزیر اعلیٰ ہونے کا تاثر بنانا چاہتی ہیں۔ روزمرہ زندگی میں عوام کو درپیش مسائل کا فوری حل، مہنگائی پر کنٹرول، روزگار کی فراہمی، نوجوانوں، خواتین اور عوامی بہبود کے نئے منصوبے شروع کرنا انکی ترجیحات میں شامل نظر آتے ہیں۔مگر ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ انکی پالیسیاں مہنگائی کے عفریت کو کس حد تک روک پائیں گی۔ وہ غربت کی لکیر سے نیچے کروڑوں محنت کشوں کی زندگی میں خوشحالی لانے میں کہاں تک کامیاب ہوں گی۔ یہ انکا کڑا امتحان ہے کہ وہ کس قدر غریب طبقوں کے بچوں کو تعلیم کی روشنی سے آشنا کرا پائیں گی۔ یہ وقت فیصلہ کرئے گا کہ انکی وزارت اعلیٰ کے دوران صوبے کے غریب عوام کو مفت اور معیاری طبی سہولیات فراہم ہو سکیں یا نہیں۔ وہ بخوبی آ گاہ ہیں کہ عوام کوپینے کا صاف پانی اور آلودگی سے پاک ماحول کی فراہمی کسی چیلنج سے کم نہیں۔

معاشی ترقی، عوامی خوشحالی، فلاحی منصوبوں کی کامیابی اور سیاسی استحکام کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ سندھ، خیبر پختون خوا اور بلوچستان کے برعکس وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو ایک سخت گیر اور مخاصمانہ اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پی ٹی آئی کی تاریخ سے ظاہر ہے کہ وہ پارلیمان کے اندر اپوزیشن کرنے پر یقین نہیں رکھتی۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان جارحانہ اور احتجاجی سیاست کو کامیابی کا زینہ سمجھتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے متعد راہنما کھلے عام اعلان کر چکے ہیں کہ وہ ن لیگ کی وفاقی اور پنجاب کی صوبائی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے۔ وہ برملا کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی ن لیگ کی حکومتوں کو نہیں چلنے دے گی۔ صوبہ سندھ اور بلوچستان میں پی ٹی آئی کا وجود نہ ہونے کے برابر ہے۔ ان دونوں صوبوں میں پی ٹی آئی کی احتجاجی سیاست عدم استحکام پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ جبکہ صوبہ خیبر پختون خوا  میں پی ٹی آئی خود حکمران ہے۔ اس لئے پی ٹی آئی کی احتجاجی سیاست کا مرکز اور نشانہ صوبہ پنجاب ہو گا۔

اس لئے پاکستان کی معاشی بحالی اور سیاسی استحکام کا انحصار پنجاب میں سیاسی استحکام اور امن و امان کی صورت حال پر ہو گا۔ پنجاب اسمبلی میں روز کا شور و غوغااور سڑکوں پر آئے روز کے احتجاجوں سے ملک میں سیاسی استحکام اور معاشی بحالی کی راہیں مسدود ہوتی  جائیں گی ۔ کہا جا رہا ہے کہ موجودہ ہائی برڈ پلس سیاسی بندوبست کی پشت پناہ اسٹبلشمنٹ کی پہلی ترجیح ملک میں معیشت کی بحالی ہے۔ جبکہ معاشی بحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سیاسی عدم استحکام کو سمجھا جا تا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور انویسٹرز کی اولین شرط بھی پاکستان میں سیاسی استحکام کی فضا فراہم کرنا ہے۔ شہباز مخلوط وفاقی حکومت اور پنجاب میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کی حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج پنجاب میں امن و امان برقراررکھنا اور سیاسی انتشار کے دروازے بند کرنا ہے۔

پی ٹی آئی حسب روایت عدالتوں اور سڑکوں کی سیاست پر تکیہ کئے ہوئے ہے۔ دیکھنا ہو گا کہ پی ٹی آئی سڑکوں پر کب تک احتجاجی گرما گرمی جاری رکھ سکتی ہے۔ یاد رہے گزشتہ چند ہفتوں میں عمران خان کی دو احتجاجی کالوں میں عوام کی شمولیت برائے نام تھی۔ تبصرہ کاروں نے ان احتجاجوں کو ناکام قرار دیا ہے۔ پشاور میں حکومتی وسائل اور وزیر اعلیٰ کی قیادت میں پی ٹی آئی ایک بڑا جلسہ کرنے میں کامیاب ہو سکی۔ کراچی، لاہور اور ملک کے دیگر چھوٹے بڑےشہروں میں پی ٹی آئی کی احتجاجی کالیں عوام کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔

غور طلب بات ہے کہ سڑکوں پر پی ٹی آئی کی احتجاجی سرگرمیوں کو پنجاب حکومت کب تک برداشت کرے گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز ایک بیان میں کہہ چکی ہیں کہ وہ سیاست کی آڑ میں عدم استحکام لانے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتیں گی۔ چند روزقبل ایک اور بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ سیاسی انتشار پھیلانے والی قوتوں کے ساتھ بے رحمی سے نمٹیں گی۔ یادہانی کے لئےضروری ہے کہ پی ٹی آئی کی دو احتجاجی کالوں کو جلوس کی شکل اختیار کرنے سے قبل ہی پولیس کریک ڈاون سے کچل دیا گیا۔ بیسیوں کارکنوں کی گرفتاریاں بھی کی گیں، جنہیں بعد ازاں عدالتی یا انتظامی احکامات کے بعد رہا کر دیا گیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیانات، پی ٹی آئی احتجاجوں پر پولیس کریک ڈاؤن اور پنجاب کے سابق نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کے بطور وفاقی وزیر داخلہ تقرر ی سے حکمرانوں کے عزائم کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ بظاہر لگتا ہے کہ ۹۔ مئی واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے خلاف ریاستی کریک ڈاون کا سلسلہ ختم ہونے والا نہیں۔ یہاں یہ کہنا درست ہو گا کہ جمہوری آزادیاں موجودہ ہائی برڈ پلس سیاسی بندوبست کی ترجیحات میں شامل نہیں ہیں۔ ان کے نزدیک آج کے ملکی حالات میں جلسہ جلوس ، اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی زیادہ اہم نہیں رہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

قرائن سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی جارحانہ سیاست اور احتجاجی سرگرمیوں کو حدود میں رکھنے کی حکمت عملی اختیار کی جائے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق دگرگوں معاشی حالات کے وقت مقتدرہ کو احتجاجوں کی سیاست قابل قبول نہیں ہے۔ مقتدرہ سمجھتی ہے کہ سیاسی استحکام پر معاشی بحالی اور ترقی کا دارومدار ہے ۔ اس پس منظر میں یہ نتیجہ اخذکرنا مشکل نہیں کہ پنجاب میں سیاسی انتشار، امن و امان کی خرابی اور عدم استحکام پر قابو پانے میں ناکامی وزیر اعلیٰ مریم نواز کے لئے آپشن نہیں ہے۔ پاکستان میں موجودہ ہائی برڈ پلس بندوبست کی کامیابی کا انحصار پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز کی انتظامی صلاحیتوں پر ہے۔امیدیں باندھی جا رہی ہیں کہ میاں نواز شریف کی راہنمائی میں وزیر اعلیٰ مریم نواز پنجاب کی آئرن لیڈی بن کر ابھریں گی۔ مقتدرہ کے ایجنڈے پر عمل درآمد ہو گا تو وفاقی حکومت اور مقتدرہ آئرن لیڈی کے ہمنوا ہوں گے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply