بھارتی عدالت نے حکم دیا ہے کہ طلباء و طالبات کی تعلیمی اسناد پر ان والد کے ساتھ والدہ کا نام بھی درج کیا جائے۔یہ حکم بھارتی دارالحکومت دہلی کی عدالت نے درخواست کی سماعت کے بعد اس کا دو ٹوک فیصلہ سناتے ہوئے جاری کیا۔عدالت کا کہنا ہے کہ طلبہ کی ڈگریوں پر صرف والد کا ہی نہیں ان کی والدہ کا بھی نام درج ہو اور اس حوالے سے مزید کوئی بحث و مباحثہ بھی نہیں ہونا چاہیے۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے صنفی مساوات کو اہم قرار دیتے ہوئے طلبہ کی تعلیمی اسناد پر والد اور والدہ کے ناموں کے اندراج سے متعلق اہم فیصلہ دیا ہے۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ تمام یونیورسٹیز کے لیے اس حکم کی پاسداری کرنا ضروری ہوگا اور اس پر کسی طرح کی کوئی بحث نہیں ہونی چاہیے۔
عدالت کے جج جسٹس سی ہری شنکر نے یہ حکم لاء گریجویٹ ریتیکا پرساد کی درخواست پر دیا۔ درخواست گزار کے مطابق اس نے ایمیٹی لاء اسکول دہلی سے 5 سالہ بی اے ایل ایل بی کورس کیا اور اسے جب اس کی ڈگری دی گئی تو اس میں صرف اس کے والد کا نام درج تھا۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ اس کی ڈگری پر اس کے والد اور والدہ دونوں کا نام درج ہونا چاہیے۔
اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے ایک ایسا موضوع اٹھایا ہے جس کی بظاہر کوئی اہمیت نظر نہیں آتی لیکن اگر اس پر غور کیا جائے تو اس کی سماجی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں