چیف جسٹس گلزار احمد نے بریسٹ کینسر اسپتال میں پنک ربن مہم کا افتتاح کردیا
بریسٹ کینسر اسپتال انتظامیہ کی جانب سے چیف جسٹس کو پراجیکٹ پر بریفنگ دی گئی،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خواتین صحت مند نہیں تو معاشرہ بھی صحت مند نہیں، ہرسال 40 ہزار خواتین کی موت آسان بات نہیں، خواتین کے بغیر معاشرہ مکمل نہیں ،خواتین کوہروقت اپنا معائنہ کرانا چاہیے،کینسرکی تشخیص بروقت ہوگی تو علاج ممکن ہوگی ،پنگ ربن مہم سے لوگوں میں آگاہی پیدا ہوئی،آئین میں خواتین کو حقوق حاصل ہیں،خواتین کو انکے حقوق ملنا چاہیے،پاکستان میں خواتین ہماری لائف لائن ہیں، خواتین کے علاج معالجے کے لیے اسپتال بننا چاہیے،
ہرسال تقریباً40 ہزار کے قریب خواتین چھاتی کے سرطان کا شکار ہوتی ہیں پاکستان میں ہر 8 میں سے ہر ایک خاتون بریسٹ کینسر کا شکار ہوسکتی ہے چھاتی کے کینسر کی بروقت تشخیص سے ہی اس کا مکمل علاج ممکن ہے، پمز میں بریسٹ کینسر سکریننگ کے حوالے سے سنٹر بنایا گیا ہے۔ ہر سال اکتوبر میں دنیا بھر میں بریسٹ کینسر سےبچاﺅ کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لئے مہم چلائی جاتی ہے تاکہ اگر کسی کو چھاتی کا کینسر ہو تو وہ بروقت علاج کرا سکے، یہ قابل علاج مرض ہے اور بروقت تشخیص سے اس کا علاج ممکن ہے۔
موجودہ دور میں چھاتی کا سرطان ایک عام بیماری بنتی جا رہی ہے یہ بیماری نہ صرف عورتوں بلکہ مردوں کو بھی لاحق ہو رہی ہے لیکن مردوں میں اس بیماری کی شرح بہت کم ہے پاکستان میں ہر سال نوے ہزار خواتین اس بیماری میں مبتلا ہو جاتی ہیں یہ ایک قبل علاج مرض ہے اگر جلدی تشخیص کر لیا جائے تو اس کا علاج ممکن ہے نارتھ امریکہ میں یہ ایک عم بیماری ہے ایک سروے رپورٹ کے مطابق 1990 کی تشخیص کے دوران 2 ملین عورتیں نارتھ امریکہ میں بریسٹ کینسر میں مبتلا ہیں امریکہ میں ہر سال 41 ہزار خواتین اس بیماری سے مر جاتی ہیں یہ بیماری 40 سے 60 سال کی عمر کی خواتین میں عام ہے اگر کسی کی دادی نانی یا ماں بہن کو یہ بیماری تھی ایسی عورت کو اس بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے
اس بیماری میں چھاتی میں گلٹی یا رسولی کا بن جانا یہ گلٹی یا رسولی سائز میں بڑھ جاتی ہے چھاتی میں تکلیف ہوتی ہے اور اس کی جڑیں چھاتی میں پھیل بھی سکتی ہیں چھاتی کی ساخت تبدیل ہو سکتی ہے چھاتی کے اندر باہر یا نیچے زخم کا بن جانا جو کہ بڑھ کر کینسر کی شکل اختیار کر لیتا ہے مریض اور مرض کی نوعیت کے مطابق یہ علامات مختلف بھی ہو سکتی ہیں
شروع شروع میں اس مرض کی کوئی خاص علامت سامنے نہیں آتی گلٹی کی تشخیص بھی اسی وقت ہوتی ہے جب اسکا سائز مٹر کے دانے کے برابر ہو جاتا ہے شروع شروع میں یہ گلٹی مریض خود شناخت نہیں کر سکتا لیکن اس کی ٹیسٹ یا چھاتی کے ایکسرے خاص طور پرمیموگرام سے شناخت ہوتی ہے کئی دفعہ سوجن اور شکل اور رنگت میں تبدیلی واقع ہوتی ہے بریسٹ کینسر میں میلگننیٹ ٹیومر جو کہ ڈ این اے کو نقصان پہنچاتا ہے یہ بریسٹ کینسر کے اندر پھیل کر دوسرے حصوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے اس کا تعلق پرائمری لمپ سےتوڑنے کا باعث ہے بریسٹ کو ڈکٹس اور لوبولز میں تقسیم کیا جاتا ہے بریسٹ کینسر کی سب سے عام شکل عموما ڈکٹس میں نمو پاتی ہے جب کہ لوبولز میں بننے والا بریسٹ کینسر اتنا عام نہیں ہے بریسٹ کینسر جسم کے دوسرے حصوں مثلا ہڈیوں اور جگر وغیرہ میں ہو سکتا ہے عورتیں روزانہ خود کے لیے 5 منٹ نکالیں اور چیک کریں کہیں بغل یا چھاتی میں گلٹی تو نہیں یا بازو پر سوج تو نہیں کیونکہ اگر اگر سوج بھی ہوتو یہ بھی پریشانی کی علامت ہے اس کی لازمی چیک کروائیں
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں