سلطة فتوش لبنانی بالرمان ” فتوش سلاد مع انار/منصور ندیم

عرب میں مختلف اقسام کی سلاد ہیں، لیکن عرب کی سب سے اعلیٰ سلاد جو مجھے پسند ہے اس کا نام فتوش ہے ۔ اس کے نام کے بارے میں ایک روایت ہے کہ یہ ترکش زبان سے آیا ہے، اور لبنانی نام سے مل گیا، تاریخی طور پر عرب میں فتوش کے لئے دو ہی روایات معروف ہیں کہ اول یہ لبنانی ڈش ہے اور دوسری روایت کہ یہ بلاد الشام کا سلاد ہے، جو وہاں پر ایک سلاد نہیں بلکہ پکوان کے طور پر کھایا جاتا رہا ہے، کیونکہ اس میں ابتداء میں روٹی کے ٹکڑے ڈال کر اسے بطور کھانے کے بنایا جاتا تھا، جسے ایک طرح سے ڈش کی حیثیت حاصل تھی، اب اس میں “خبز” کے ٹاٹ شدہ یا کرنچی یا خستہ کرکے ٹکڑے ڈالے جاتے ہیں یا خصوصا ًمیدے کی چھوٹی پاپڑی کی شکل کی ٹکڑیاں یا پھر عربی خبز( عربی کڑک روٹی) کے ٹوسٹ شدہ یا تلی ہوئی ٹکڑیوں سے بنایا جاتا ہے، جو ان مخلوط سبزیوں کے ساتھ مل کر بنایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ ٹماٹر، ہری پیاز، سلاد پتہ جسے عرب میں “خس” کہا جاتا ہے، اس میں پودینہ بھی ڈلتا ہے جو عموماً کئی دوسرے سلاد میں نہیں ڈلتا، پیاز کھیرا، جرجر “عرب کا مشہور سلاد پتہ، اس میں خصوصاً لال مولی ڈلتی ہے جو عموماً سلاد میں نہیں ملتی، اس میں زیتون کا تیل بھی لازمی ڈالاجاتا ہے، لیموں، انار کا رس یا پھر انار کے دانے، ہری مرچ یا عموما ًشملہ مرچ، سرکہ، چقندر، اور جامنی بند گوبھی بھی ڈالی جا  سکتی ہے، اس کے علاوہ سماک پاؤڈر اس کا لازمی جزو ہے، لال رنگ کا سماک معروف عربی مسالہ ہے جو قریب ہر ایسی سلاد پر ڈالا جاتا ہے۔ اس کے علاؤہ نمک اور کالی مرچ بھی حسب ذائقہ شامل کی جاتی ہے، تقریبا ًٍیہ فتوش کے بنیادی اجزاء ہیں، اور یہی فتوش پورے بلاد الشام میں مقبول ہے۔

آج کل عرب میں فتوش کو بطور فروش لبنانی بالرمان یا فتوش کے طور پر جانا جاتا ہے، میں اسے سلاد کی اصناف میں “ام السلطة” کا لقب دے سکتا ہوں، مجھے یہ بہت پسند ہے، خصوصا ًاسے کھاتے ہوئے روٹی کی ٹکڑیاں ہلکے کرنچ اور ہلکے نمک و لیموں کے ساتھ اس کا ذائقہ انتہائی مزیدار اور فرحت بخش ہوجاتا ہے، گرمیوں میں یہ میری بہترین خوراک میں شامل ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نوٹ : ہم آئے تو پاکستانی ہوٹل کھانا کھانے کے لئے تھے، مگر ہم نے راستے سے فتوش بھی لیا ہے، فتوش ہمیشہ کسی اچھے لبنانی یا اچھے سعودی ریستوران سے ہی لیں گے تو آپ کو اس کا اصل ذائقہ ملے گا

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply