مفروضہ/سلیم زمان خان

بابا جی۔۔
جی بچہ جی۔۔۔

بابا جی!  کیا واقعی خلائی مخلوق ہے اور اڑن طشتریوں پر زمیں پر چکر لگاتی ہے؟
بیٹا!  ابھی تک تو سب مفروضے ہیں۔۔ نا ہی کوئی ثبوت ہے اور نہ ہی کوئی سراغ۔۔

بابا جی !  گورا کہتا ہے کہ خلائی مخلوق کا بڑا عمل دخل رہا ہے انسانی تاریخ میں، جنگیں جیتنے میں، اہرام مصر بنانے میں، انسان کو آ کر نیا سبق پڑھانے میں ،ایجادیں کرنے میں۔۔ بلکہ یہاں تک ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ   جنہیں ہم نبی مانتے ہیں وہ ان کے بھیجے ہوئے اور تعلیم دئیے ہوئے نمائندے تھے  اور فرشتے بھی دراصل خلائی مخلوق ہیں، جنہیں انسان نے تاریخ میں کم عقلی کی وجہ سے مافوق الفطرت سمجھا ۔

ارے بیٹ! مفروضے ہی بنانے ہیں۔۔ تو ایک مفروضہ میں تمہیں سناؤں ؟ تم بھلے تحقیق کرتے رہنا۔

جی بابا جی۔۔ لیکن ایک بات میں آپ کو اور بھی بتاؤں۔۔ سائنسی تحقیق کہتی ہے کہ حضرت ادریس علیہ السلام کو خلائی مخلوق لے گئی وہ فرشتے نہیں تھے۔۔حضرت رام چندر کو جنگ خلائی مخلوق نے جتوائی۔
بیٹا جلدی نہ مچاؤ۔۔ سنو۔

کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ یہ پچھلی صدی سے ایک خلائی مشن پر کام ہو رہا ہو۔۔ تمام دنیا کی ٹیکنالوجی سے ہٹ کر ایک جہاز ایسا بنایا جا رہا ہو جس کی شکل اور رفتار دنیا کے جہازوں سے مختلف اور بہت زیادہ ہو تاکہ دنیا کہ کسی بھی کونے میں پہنچنا آسان ہو اور یہ جہاز کہیں بھی اتر سکے ۔۔ یا کہیں بھی ہوا میں معلق ہو کر انسان کو مانیٹر کر سکے۔  اس سے اترنے کا طریقہ برقی سیڑھی ہو ۔ یا اس سے اترنے والے لوگ جیٹ سوٹ نما چیز پہنے ہوئے ہوں اور خود بخود جہاز سے نیچے اترنا شروع کر دیں۔  جیسا کہ تم نوجوانوں کا ذہن سپر ہیروز کی فلمیں دکھا کر بنایا جا رہا ہے کہ آسمان سے انہونی طاقتیں لئے سُپر ہیرو ایک مخصوص قسم کا سوٹ پہنے اتریں گے برائی کو مار دیں گے اچھائی کو زندہ کریں گے۔

جی بابا!  ان کے پاس بہت سی طاقتیں بھی ہوں گی  اور وہ اڑ کر کہیں بھی مدد کر سکیں گے۔  آدھے انسان اور آدھے باہر کی مخلوق ہوں گے۔ نہ مریں گے نہ زخم لگے گا زخم لگے گا بھی تو فورا خود بھر جائے گا۔
بالکل بچے ۔ تم نے ٹھیک کہا۔ انہیں میوٹنٹ کا نام دیا جاتا ہے اور وولویرین بھی تو کہتے ہیں نا ، اور اوینجرز بھی۔۔ اور وہ خاتون “جے کے رولنگ” جس نے اپنے  ناولوں سے خیر اور شر کا عنوان ہی تبدیل کر دیا۔ وہ ہمارے بچوں کو یہ یقین دلا رہی ہے کہ اپنا مقصد حاصل کرنے کے لئے اگر ایسا علم بھی سیکھنا پڑے جو منفی اثرات رکھتا ہو تو جائز ہے کیونکہ یہ انگریز کا ہی تو قول ہے نا۔۔”جنگ میں سب جائز ہے”

کون جے کے رولنگ بابا جی؟
ارے یار۔۔ “ہیری پوٹر” والی

سنو !  میرا سوال یہ ہے کہ انسان کو یہ سوچ مذہب نے دی ہے نا کہ نجات دہندہ کہیں باہر سے آتا ہے اور وہ دنیا کی تکلیف کے دن ختم کر دیتا ہے ؟

جی بابا جی۔۔
اوہ۔۔ پھر تو کام اور آسان ہو گیا۔۔ کہ پہلے عالمی میڈیا کا دماغ اڑن طشتری عجیب شکل اور سوٹ پہنے اور عجیب قد کاٹھ کے بندے دکھا کر یہ بنایا جائے کہ نجات دہندہ اس دنیا کا چکر لگاتے رہتے ہیں جب بگاڑ حد سے بڑھ جائے گا تو یہ پھر نمودار ہو کر اپنے ہاتھ میں نظام لے لیں گے۔۔؟ ایسا ہی ہے نا۔۔ کیونکہ عام بندہ اور عام حالات میں سامنے آئے تو کوئی کہیں کوئی مذہب اسے نہی مانے گا۔ کہیں کوئی فرقہ،کہیں کوئی قوم کہ ہم اس کا کہا کیوں مانے اس سے تو ہمارا مذہب ،فرقہ ،قوم زیادہ بلند ہے۔۔ لیکن میرے بچے۔۔ اڑن طشتری میں سے بندہ اترے تو آپ کی طرح کے لبرل مذہب سے متنفر سائنسدان اسے ضرور نجات دہندہ سمجھیں گے۔ جبکہ اس کے پاس بہت سی غیر مرئی طاقتیں بھی ہوں زخم بھی نہ لگے ، کسی سے اقتدار چھین کر کسی کو بھی دے دے۔۔ انگلی کے اشارے سے کسی کو امیر اور کسی کو غریب کر دے، کسی کو مار دے  اور پھر زندہ کر دے ۔ ہے نا بیٹا نجات دہندہ۔۔ کیونکہ آپ سب کا پچھلے سو سال سے یہ دماغ بنایا جا رہا ہے اور پتہ نہی کب تک یہ عقیدہ ہماری نسلوں میں راسخ ہو جائے گا کہ صرف طشتری ہی اس دنیا کے معاملات بدل سکتی ہیں ۔ وہ ایک لولا لنگڑا ،آنکھوں سے باتیں کرنے والا سائنسدان تو یہ کہہ کر مار دیا گیا نا کہ اس دنیا کے  حالات بہت خراب ہیں اب کوئی اور سیارہ رہنے کو ڈھونڈنا ہو گا۔۔ کیوں ۔۔؟ کیونکہ اس کا یہ ڈئیلا گ اس مشن کا حصہ ہے۔۔ سب اسکرپٹ لکھا ہوا ہے۔

میرے بچے یاد رکھنا۔۔ یہ Area 51, یہ سرن رصدگاہ، یہ ناسا ایک خاص ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں ۔۔ اور ہمارا سوہنا پاک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں چودہ سو سال پہلے اس کے بارے آگاہ کر گئے ہیں کہ یہ فتنہ ہے اور اس کے سرغنہ کا نام دجال ہے۔۔ میرے بچے بیوقوف بننے کی بجائے یہ سوچو یہ جنگ ایک سو سال سے شروع ہو چکی ہے۔۔ تم گھوڑے اور نیزوں تلواروں والے نوجوان تیار کر رہے ہو جبکہ وہ تمہیں زومبی بنا کر استعمال کرنے والے ہیں۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بابا جی۔۔ آپ سٹھیا گئے ہیں۔۔ گورے کو کیا پڑی ہے مذہب کی۔ وہ ہماری دنیا سے مرض بھوک افلاس ختم کرنے کے لئے کوشاں ہے۔۔ آپ لوگ ہر بات کو مذہب کی طرف موڑ دیتے ہیں۔
•میرے بچے ۔۔ میں نے بھی ایک مفروضہ بنایا ہے۔۔تم ناسا والوں کو تو ایسے نہیں کہتے۔سرن کو تو کبھی اس کے مفروضوں پر نہیں  ڈانٹا۔  مجھے بھی کہنے کا حق تو دو ۔۔ ماننا یا نہ ماننا تمہارا حق ہے۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply