ہوچانک تخلیقی کہانی -۲ مجلس تخلیق | Creation council/احمر نعمان

یہ چار سربراہان تھنڈربرڈ قبیلہ thunderbird clan ہے۔ اور ان کا کام زمین کے چاروں کونوں یا گوشوں سے زمین کی دیکھ بھال کرنا ہے اور مشکلات سے لڑنا (یہ ضمنی کہانیاں ہیں جہاں یہ دیوGiant سے لڑتے ہیں وغیرہ)۔ ماونا نے انہیں ایک پودا دیا کہ یہ آسمان پر اُگایا نہیں جا سکتا تم اسے لے جا کر زمین پر اُگاؤ۔ جب تم اپنی مرضی سے مجھے دو گے تو میں بخوشی قبول کروں گا اور بدلے میں نعمتیں عطا کروں گا۔ یہ پودا تمباکو کا پودا تھا۔ اس کے علاوہ انہیں آگ کا بتایا گیا۔ ( تمباکو کا پودا شمالی امریکا کی اکثر تخلیقی کہانیوں میں کسی نہ کسی طرح نظر آتا ہی ہے۔)

یہ چاروں گرین بے وسکانسن Green bay Wisconsin کے جنوبی ساحل پرایک بلوط Oak tree کے تنے پر اُتارے گئے۔ ماؤنا نے ان کے ساتھ چار تھنڈر سپرٹ بھی بھیجیں جو ہمیشہ ان کے ساتھ رہتی ہیں۔ بوقت روانگی بڑے بھائی نے کہا میرا بیٹا ‘کنگ آف تھنڈر’ (Wakąja-hųka) کہلائے گا، راستے میں زمین کے قریب بہت اندھیرا تھا، دوسرے بھائی نے یہ دیکھ کر کہا کہ میری بیٹی ہوئی تو وہ ‘ڈارک’ /تاریکی (Hokawaswįga) کہلائی   گی۔ بلوط کا درخت ان کے اُترنے سے جھک گیا، جس پر تیسرے بھائی نے کہا کہ میری بیٹی ہوئی اس کا نام’ درخت جھکانے والی لڑکی’ (Nąnazogewįga رکھوں گا۔ وہ اب زمین پر اتر آئے ۔ چوتھے نے کہا میرے بیٹے کا نام ‘وہ جو روشنی پھیلائے’ (Mąjijega) ہو گا۔ اب اسی حوالہ سے پہلا کام انہوں نے یہی کیا کہ آگ جلائی۔

ماؤنا اب خوراک کے لیے جانور بناتا ہے، انہیں تیر کمان بھی مہیا کرتا ہے اور بعض کہانیاں جو ایکدوسرے سے ٹکراتی ہیں، ان میں ایک اور دلچسپ تصور ہے کہ یہاں خالق ایک تخلیقی کونسل یا مجلس شوریٰ تشکیل دیتا ہے، جس میں تمام جانوروں کو اکٹھا کیا جاتا ہے۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ بارہ اقسام کا انتخاب کرنا ہو گا جو انسانوں کی ہوں گی۔ جو احباب مماثلتیں تلاش کر رہے، وہ یہ دیکھیں کہ پہلے چار اوتاد سمجھ لیجیے۔ ( اسی طرح ۱۲ کے عدد پر یہ بھی قابل غور ہے کہ تصوف و روحانیت میں ۱۲ رجال الغیب مانے جاتے ہیں، اوّل نمبر پر قطب، دوئم غوث، تیسرے امامان، اور چوتھے نمبر پر چاراوتاد ہیں۔ ان کا بھی کچھ ایسا ہی تصور ہے کہ وہ زمین کی چار سمتوں پر متعین ہیں اور انہی کی طرح ان کا کام بھی زمین پر امن و امان قائم رکھنا ہے )۔

اب یہاں پرندے پہنچے، ہاک /شکرے، ایگل/عقاب، کبوتر، اور بعض کہانیوں میں درج ہے کہ پرندوں سے پہلے بھیڑیے پہنچ گئے اور انہوں نے ازخود خالق سے کہا کہ انہیں بندہ بنایا جائے، مطلب انسان بنایا جائے۔ اس لیے جانوروں میں سے پہلا بھیڑیا قبیلہ wolf clan ہے۔ ان کے بھی چار بھائی تھے، گرین ، بلیک، وائٹ اور گرے۔ آغاز میں یہ چاروں زمین پر ہی آباد تھے، مگر کچھ عرصہ بعد گرے وولف تو زمین پر ہی رہا باقی تین زمین کی تہہ کے اندر چلے گئے۔

انہی قبائل میں دو اور بھائی ہیں، ہرن اور ایلک۔ یہ وسط سے نکلے ہیں، ہرن آوارہ مزاج ہیں، ساری دھرتی گھوم کر واپس پھر وسط میں پہنچ جاتے ہیں، ایلک نیک روح ہے، (بعد کی کہانیوں سے علم ہوتا ہے کہ اچھے کرم کے بعد والوں کا جنم ایلک کی شکل میں ہوتا ہے۔)۔ ایلک ایک عظیم الشان قسم کا بارہ سنگھا کم نیل گائے جیسا جانور ہے، جوہماری ریاستوں میں پایا جاتا ہے، کولوراڈو میں ایک بار ایلک دیکھ کر ہوش اڑ گئے تھے، یہ اتنے بڑے سائز کا ہوتا ہے۔خیر یہ جتنے جانور آ رہے ہیں انہی کے انسانی قبائل بنے۔ ان کے بعد مزید قبائل ہیں پرندوں کا پہلے ذکر ہوا، ان کے بعد یہ تمام آئے؛ پرندوں میں ہاک /شکرا ان کا جنگجو Warrior قبیلہ ہے۔ مشی گن جھیل کے اندر سے ہی ایک واٹر سپرٹ بھی آئی ،جو پانی کو گھما سکتی ہے، اس سے بھی ایک قبیلہ بنا۔

بھینسا، ہرن، سانپ، ایلک، ریچھ، مچھلی، اور واٹر اسپرٹ۔ یعنی ان کا طبقاتی نظام ہے، ان میں سب سے آخر میں سانپ ہے جو سب سے کمتردرجہ رکھتا ہے۔

اب دعوت کا اہتمام کیا گیا ۔ کالے شکرے Black hawk نے ایک لاج بنائی جس کے چار دروازے تھے کمان کی مدد سے انہوں نےہرن شکار کیا اور بلوط کے تنے پرتھنڈربرڈ نے آگ لگائی  ، ہرن کے گوشت کو آگ میں ڈال کر خالق کو تحفہ پیش کیا گیا تاکہ برکت رہے۔

سانپ قبیلہ جو کمترین تھا، نے مچھلی تیار کی، ہرن قبیلہ نے کھانا پیش کیا اور خدمت گزاری کی۔ دعوت کے بعد ہرن قبیلہ نے ہی دیودار کے سرخ پتے جلا کر پاک دھونی دی۔ ایلک قبیلہ بیٹھنے کا انچارج تھا، ریچھ اور بھیڑیے مخالف ہو کر بیٹھے جیسے وہ ہمیشہ دشمن ہوتے ہیں، بھینسا قبیلہ اور واٹرسپرٹ نے میثاقِ دوستی کیا۔ یوں ان کے یہ ۱۱ قبائل بنے۔ سب سے آخر میں ایک کتے کے بھونکنے کی آواز آئی، جو ہرن کی ہڈیاں بھنبھوڑنے آیا تھا انہوں نے کہا ہم اسے بھول گئے تھے، چنانچہ کتا قبیلہ آخری قبیلہ کے طور پر شامل ہوا۔

اب انسان تو بن گئے، فیصلہ اب انہوں نے پہلا یہ کرنا تھا کہ زبان کیا ہو گی۔ ہوچانک Ho-Cak زبان کا فیصلہ کیا گیا کہ چانک کا مطلب تعریف ہے، اور وجہ یہ تھی کہ جو لفظ بھی ہم ادا کریں گےاس سے خالق کی تعریف ہی ہو گی۔ یہاں کونسل برخواست ہوئی، یہ وقت گرمیوں کا تھا، جب گھاس گھٹنے کے برابر اونچی تھی۔
جاری ہے/ چی غے (آئندہ )

Advertisements
julia rana solicitors london

پس نوشت: یہ کہانی ہوچانک Ho-Chunk/ Ho-cak قبیلہ کی ہے، اس قبیلہ کا ایک نام ونی باگو Winnebago بھی ہے۔اس وقت یہ وسکانسن ،اور اس کی نواحی ریاستوں منی سوٹا، آئیووا کے علاوہ نیبراسکا میں پایا جاتا ہے۔ نیبراسکا کے شہر اوماہا سے تقریباً ۷۰میل دور نقشے پر آپ کو ایک ٹاؤن Winnebago نام کا ملے گا اور اس کے ساتھ ہی انڈین ریزرویشن Indian reservation یعنی جنگل، دریائے مسوری کا یہ کنارہ سرکار نے اس قبیلہ کو بارہا بےدخل کر کر کے انیسویں صدی میں دیا ہے مگر یہ کسی حد تک علاقہ غیر کی طرح ہے، نیشن کے اندر نیشن ہیں، یہاں دوہرے قوانین نافذ ہیں، یہاں تک کہ پولیس کار جو نظر آئے گی، اس پر بھی ریاست کی جگہ قبیلہ کا نام لکھا ہو گا۔
گرین بے Green bay عظیم الشان مشی گن جھیل کے ساحل پر واقع ہے، جو وسکانسن، الینوائے، انڈیانا اور مشی گن کی ریاستوں کے درمیاں تقریباً بائیس ہزار سکوئیر میل پر پھیلی ہے اورسمندرہی لگتی ہے۔ گرین بے کے ہی تین چار سو کلومیٹر شمال میں Thunder bay علاقہ ہے جو سپیرئیر جھیل اونٹاریو – کینیڈا میں پایا جاتا ہے۔
تصویر والے شخص کو آپ جانتے ہی ہوں گے جو کافی سال قبل نیبراسکا سے وسکانسن، ماؤنا اور اس کونسل کی تلاش میں مشی گن جھیل کے کنارے، بھٹکتا دیکھا گیا تھا۔ بندہ بننے کی خواہش تھی مگر اے بسا آرزو کہ خاک شدہ۔۔۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply