گورکن کی ڈائری/مسلم انصاری

سے لوگوں کو باہر بلاتے ہوئے آج تیسرا روز ہے
وہ دھیمی دستک دیتا ہے، مگر تب جب اندھیرا بہت گھنا ہوجاتا ہے، ارد گرد کے افراد باہر آجاتے ہیں اور پھر آپس میں سوال کرتے ہیں : “تمہارے اور تمہارے پاس کیا ہے؟”
کوئی جواب میں کہتا ہے : “ایک پھول”، “گلابوں کا گلدستہ”، یا کوئی کہتا ہے : “پرانی سوکھی ایک کلی بچی ہوئی ہے!”

آج جب اُس کی دستک پر لوگ جمع ہوئے تو اس نے باہر آئے افراد کو اپنا دن میں دیکھا ہوا خواب سنایا
اس نے بتایا : “میں نے خواب میں بہت سے لوگوں کو اپنی طرف آتے دیکھا ہے، کچھ چہرے میں جانتا ہوں، کچھ نئے ہیں اور کچھ بہت ہی پرانے، کچھ کے چہروں پر بال ہیں یعنی وہ مرد ہیں، کچھ کے سروں کے بال بہت مزین اور لمبے ہیں یعنی وہ عورتیں ہیں، مجھے لگتا ہے وہ لوگ مجھے لینے آرہے ہیں!”

ایک بوڑھا بیچ خواب بیانی کے زور سے ہنس پڑا اور اس نے نوجوان کا کندھا تھپک کر کہا : “جوان تم نئے ہو! پہلے کچھ ہفتے ہم سب کو بھی یہی خواب آتا تھا، دھیرے دھیرے سب کی عادت ہوجائے گی! چلو اب سونے دو!”

Advertisements
julia rana solicitors

پھر وہ سب بشمول اس دستک والے لڑکے کے ایک ایک کر کے اپنی قبروں میں لوٹ گئے!

Facebook Comments

مسلم انصاری
مسلم انصاری کا تعلق کراچی سے ہے انہوں نے درسِ نظامی(ایم اے اسلامیات) کےبعد فیڈرل اردو یونیورسٹی سے ایم اے کی تعلیم حاصل کی۔ ان کی پہلی کتاب بعنوان خاموش دریچے مکتبہ علم و عرفان لاہور نے مجموعہ نظم و نثر کے طور پر شائع کی۔جبکہ ان کی دوسری اور فکشن کی پہلی کتاب بنام "کابوس"بھی منظر عام پر آچکی ہے۔ مسلم انصاری ان دنوں کراچی میں ایکسپریس نیوز میں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply