سے لوگوں کو باہر بلاتے ہوئے آج تیسرا روز ہے
وہ دھیمی دستک دیتا ہے، مگر تب جب اندھیرا بہت گھنا ہوجاتا ہے، ارد گرد کے افراد باہر آجاتے ہیں اور پھر آپس میں سوال کرتے ہیں : “تمہارے اور تمہارے پاس کیا ہے؟”
کوئی جواب میں کہتا ہے : “ایک پھول”، “گلابوں کا گلدستہ”، یا کوئی کہتا ہے : “پرانی سوکھی ایک کلی بچی ہوئی ہے!”
آج جب اُس کی دستک پر لوگ جمع ہوئے تو اس نے باہر آئے افراد کو اپنا دن میں دیکھا ہوا خواب سنایا
اس نے بتایا : “میں نے خواب میں بہت سے لوگوں کو اپنی طرف آتے دیکھا ہے، کچھ چہرے میں جانتا ہوں، کچھ نئے ہیں اور کچھ بہت ہی پرانے، کچھ کے چہروں پر بال ہیں یعنی وہ مرد ہیں، کچھ کے سروں کے بال بہت مزین اور لمبے ہیں یعنی وہ عورتیں ہیں، مجھے لگتا ہے وہ لوگ مجھے لینے آرہے ہیں!”
ایک بوڑھا بیچ خواب بیانی کے زور سے ہنس پڑا اور اس نے نوجوان کا کندھا تھپک کر کہا : “جوان تم نئے ہو! پہلے کچھ ہفتے ہم سب کو بھی یہی خواب آتا تھا، دھیرے دھیرے سب کی عادت ہوجائے گی! چلو اب سونے دو!”
پھر وہ سب بشمول اس دستک والے لڑکے کے ایک ایک کر کے اپنی قبروں میں لوٹ گئے!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں