غزل۔۔سلمیٰ سیّد

مجھ پہ بہتان لگاؤ گے، چلے جاؤگے
تم بھی طوفان اٹھاؤ گے، چلے جاؤگے

تم جو آئے ہو تو آؤ گے ، چلے جاؤگے
درد اس دل کا بڑھاؤ گے، چلے جاؤگے

تم کو جانا ہی ضروری ہے کہاں سوچا تھا
قسمیں وعدے بھی اٹھاؤ گے ، چلے جاؤگے

اب پروتی ہی نہیں خواب گھنی پلکوں پہ
مجھ کو خوابوں میں ستاؤ گے ، چلے جاؤگے

روز آئینہ تمھیں دیکھ کر طعنے دے گا
عکس سے آنکھ چراؤ گے، چلے جاؤگے

ہم اگر راہ میں مل جائیں اُسی موضوع پر
چار باتیں ہی سناؤ گے، چلے جاؤگے

کیا مرا لمس کبھی تم کو گوارہ تھا ؟ نہیں؟
مجھ سے کیا ہاتھ چھڑاؤ گے ؟ چلے جاؤگے؟

میری خاموشی تمھیں چین سے جینے دے گی ؟
مجھ سے کیا آنکھ ملاؤ گے، چلے جاؤگے

Advertisements
julia rana solicitors

ہے مجھے علم تم آؤگے مری تربت پر
قیمتی پھول چڑھاؤ گے، چلے جاؤگے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply