کارل مارکس-مارکس ازم /زاہد آرائیں /آخری حصّہ،چہارم

 تیسری قسط کا لنک

 

چوتھی ،آخری قسط
ذیل میں مارکسی معاشی اصلاحات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
قدر  
محنت کرنے کی طاقت یا صلاحیت جب کسی قدرت کے عطیہ کو استعمالی جنس میں تبدیل کرتی ہے تو قدر کہلاتی ہے ۔ دنیا کی ہر جنس دو اشیا سے مرکب ہوتی ہے مادہ اور انسانی محنت ۔ مادہ قدرت کی طرف سے مفت عطا ہوتا ہے ۔ اس لیے جنس میں جو قدر پیدا ہوتی ہے ۔وہ صرف انسانی محنت کا نتیجہ ہے ۔قدرت مادے کی شکل بدلتی رہتی ہے۔ اور انسان بھی اپنی محنت سے مادہ کی شکل بدلتا رہتا ہے۔
  زندہ سرمایہ  
زندہ سرمایہ وہ سرمایہ ہے جس سے مزدور کی کام کرنے کی صلاحیت یا طاقت خریدی جائے چونکہ مزدور کی کام کرنے کی طاقت اپنی قدر سے زیادہ قدر پیدا کرتی ہے اس لیے ہر کاروبا ر میں زندہ سرمایہ اپنی قدر سے زیادہ قدر پیدا کرتا ہے زندہ سرمایہ لچکدار ہو تا ہے اور کسی جنس میں یہی اصل قدر پیدا کرتا ہے جبکہ مردہ سرمایہ جس میں خام مال ، فیکٹری اور مشینیں وغیرہ شامل ہیں کوئی اضافی قدر پیدا نہیں کرتیں کیونکہ مردہ سرمایہ جنس میں جو قدر پیدا کرتا ہے وہ اپنی کل قدر کے برابر ہوتی ہے اس لیے یہ کسی منافعے یا قدر زائد کا باعث نہیں ہوتا کیونکہ یہ جنس کی تیاری میں اپنی تمام قدر آہستہ آہستہ منتقل کرکے ختم ہو جاتا ہے ۔ اس لیے منافعے اور قدر زائد کا اصل محرک انسانی محنت ہے جو مزدور پیدا کرتا ہے۔

انسانی محنت  
انسانی قوتِ عمل کے اخراج کا نام انسانی محنت ہے جس کے کرنے سے انسان تھک جاتا ہے ۔یعنی محنت انسان کو اعصابی طور پر تھکا دیتی ہے ۔ اس طرح تمام محنتیں برابر ہوتی ہیں ۔وہ چاہیے جسمانی محنت ہو یا ذہنی محنت ،اعصاب شکن ہو تی ہیں۔ لیکن وہ انسانی محنت جو جنس میں قدر پیدا کرتی ہے ۔ یہ محنت سماج کے لیے ضروری اور رواج کے مطابق ایک خاص قوام ،، محنت کا عرق ،، سے جنس تیار کر تی ہے ۔ جو محنت کسی استعمالی جنس میں قدر پیدا کرتی ہے۔معیاری ضروری سماجی محنت کہلاتی ہے ۔

 محنت کیفیت کے نقطہ نظر سے  
کیفیت کے نقطہ نظر سے محنت کسی خاص نوعیت کی ہوتی ہے مثلا ، درزی یا موٹر مکینک کی محنت ۔درزی کی محنت ، نوعیت کے اعتبار سے موٹر مکینک کی محنت سے مختلف ہوتی ہے ۔ ہر مزدور کا اپنی صنعت میں کام کرنا اپنی محنت کو نوعیت کے سانچے میں ڈھالنا ہے ۔محنت کی نوعیت جنس کو کسی خاص استعمال کے قابل بناتی ہے اور جنس میں صرف قدر استعمال پیدا کرتی ہے ۔

 محنت کمیت کے لحاظ سے  
ہر محنت انسان کو اعصابی لحاظ سے تھکا دیتی ہے ۔اگر چہ محنت کی نوعیت جدا جدا ہوتی ہے لیکن ہر حال میں قوت عمل صرف ہوتی ہے ۔یہاں محنت کرنے کی مدت اور محنت کی شدت کو دیکھا جاتا ہے ۔محنت کا یہ رخ جنس میں قدر اصل پیدا کرتا ہے جس کو سرمایہ دار یا کوئی بھی مالک اپنے مزدور سے خریدتا ہے اور اجرت ادا کرتا ہے جس کا اتار چڑھاو ہی منافع کا تعین کرتا ہے

Advertisements
julia rana solicitors

قدر اصل  
محنت کی کمیت کا اصل رخ قدر اصل پیدا کرتا ہے ۔استعمال کی جس شے پر بھی نظر ڈالی جائے وہ اس معیاری سماجی ضروری محنت اور وقت کا اظہار کرتی ہے جو اس کے بنانے میں صرف ہوتے ہیں جب کوئی شے سماج میں خریدہ وفروخت کے لیے بنائی جاتی ہے تو اس کی قدر کسی خاص کاری گر کی محنت سے پیدا نہیں ہوتی بلکہ اس شے کی قدر اس معیاری محنت سے متعین ہوتی ہے جو سماج عام طور پر اس شے کے بنانے میں صرف کرتی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply