تنازع کشمیر اور جنگ۔۔ایس معشوق احمد

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ناگورنوکارباخ پر تنازعہ آخر کار جنگ کی صورت اختیار کر ہی گیا۔جنگ میں میر میراں آرمنییا رہے یا آذربائیجان ناگورنوکارباخ کے مقدر کا فیصلہ ہوجائے گا کہ اب یہ مستقبل میں کس کا حصہ بن کے رہے گا۔جن تنازعات پر دو فریقین کے مابین فیصلہ کرنا دشوار ہوجائے یا ایک کی ہٹ دھرمی سے مسئلہ الجھتا رہے، اس کا واحد حل جنگ ہی سے نکلتا ہے۔

تنازع  والی جگہ جہاں پر بد امنی ،بے یقینی ،خوف ،ڈر اور خطرہ لگا ہی رہتا ہے وہاں پر امن قائم کرنے اور ان کو وہ حقوق دینے جن کے وہ حقدار ہیں کے لیے اگر جنگ ہو بھی جائے ،تباہی  پھیل  بھی جائے تو یقیناً آگے چل کر اس کا پھل اچھا نکلنے کا امکان رہتا ہے۔بڑے مسئلے تو کجا آج کل بات چیت اور صلح سے گھریلو مسئلے حل نہیں ہوتے، ملکوں کے مابین تنازعہ کیسے حل ہوگا۔

سربراہ اس لیے بنایا جاتا ہے تاکہ انتظام و انصرام صحیح طریقے سے چل سکے۔جب ان کی وجہ سے ہی بدنظمی اور کھلبلی مچ جائے تو ایسے سربراہوں کا نہ ہونا ہی خوش تر ہے۔اقوام متحدہ نے نہ ناگورنو کارباخ کا مسئلہ حل کیا اور نہ ہی دیرینہ کشمیر تنازع ۔اس پر یہ تنازع  سوالیہ نشان ہے اور یہ بھی افسوس ناک ہے کہ اس ادارے سے فیض رسانی نہیں پہنچ رہی۔ یہ اس لائق ہی نہیں رہا کہ دنیا میں امن و امان ، ظالم کے خلاف آواز اور جنگ جیسے سنگین اقدام کو روک سکیں۔

جنگ کرنا آسان نہیں ،یہ اپنے ساتھ تباہی، انسانی جانوں کا زیاں، بھوک ،افلاس ،معاشی بحران لے کر  آتی ہے۔ اگر انسان ایسے ہی ہر مسئلے کا حل جنگ میں ڈھونڈنے لگ جائے تو وہ دن دور نہیں جب یہ دنیا  وقت سے پہلے ہی فنا ہوجائے گی۔

یہ پہلا زمانہ نہیں جب تلواروں سے جنگ لڑی جاتی تھی تب بھی جنگ بازیچہ اطفال نہ تھی ۔ تباہی ان وقتوں میں بھی ہوتی تھی۔انسانی جانوں کا زیاں تب بھی ہوتا تھا۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ آج جنگ کا نام آتے ہی ذہن میں تباہی، بربادی ،وحشت ناکی اور پرہول کا تصور ابھرتا ہے۔ اب کی بات بالکل الگ ہے اب کی بار تلواریں نہیں توپ و تفنگ چلتے ہیں۔ جنگی طیاروں ،دھماکوں اور کیمیائی ہتھیاروں سے ایک منٹ میں ایک آباد اور گنجان علاقہ کو تباہ کیا جا سکتا ہے۔

اہم سوال یہ ہے کہ تنازع کشمیر کو کیسے حل کیا جائے؟۔۔ جبکہ دونوں ملکوں کے مابین عرصہ دراز سے بات چیت اور مذاکرات تو ہوئے لیکن بے سود۔یہ خطہ کب تک افراتفری اور جہنم کا نمونہ ہی بنا رہے گا۔ یہاں کب زمان بے فکری کے دن میسر ہوں گے۔ مکالمے سے تو یہ مسئلہ حل نہیں ہوا۔ کیا یہ مسئلہ بھی جنگ کا منتظر ہے؟

Advertisements
julia rana solicitors

یقیناً اس خطے کے مقدر کا فیصلہ بھی جنگ کے سوا کچھ نہیں۔ ہاں اگر دونوں ملکوں کے درمیان جنگ ہوئی تو یقیناً بہت تباہی ہوگی ،لیکن گھٹن زدہ ماحول میں جینے اور روز روز مرنے سے بہتر ہے کہ ایک بار ہی مر جائیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply