سردی کے موسم میں زیادہ تھکاوٹ کیوں ہوتی ہے؟

سردیوں کےموسم میں درجہ حرارت کم ہوجاتاہےجس کی وجہ سےراتیں طویل ہوجاتی ہیں لیکن لوگوں کوزیادہ تھکاوٹ اورسستی کاسامناہوتاہےاوربعض اوقات غنودگی بھی طاری رہتی ہے۔
تفصیلات کےمطابق موسم کی تبدیلی کےصحت کےساتھ نیندپربھی اثرات پڑتےہیں،اس لئےسردموسم میں نیندجسےمسائل پیداہوتےہیں۔
مگر اس موسم میں ایسا کیوں ہوتا ہے؟
ماہرین کے مطابق موسم سرما کی آمد کے ساتھ نیند کے حوالے سے مختلف چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرد موسم کے دوران ہارمونز کی سطح میں تبدیلیاں آتی ہیں جبکہ دن کی روشنی کا سامنا کم ہوتا ہے اور جسم میں مخصوص وٹامنز کی بھی کمی ہوجاتی ہے۔
تو سرد موسم میں تھکاوٹ اور سستی کی چند عام وجوہات جان لیں۔
سیزنل ایفیکٹیو ڈس آرڈر
یہ ڈپریشن کی ایک ایسی قسم ہے جس کا سامنا موسم سرما میں دن کا دورانیہ گھٹ جانے کے نتیجے میں کچھ افراد کو ہوتا ہے۔
موسم خزاں کے اختتام یا موسم سرما کے آغاز پر اس کی علامات نمودار ہوتی ہیں اور موسم بہار یا گرما کی آمد پر غائب ہوجاتی ہیں۔
اس عارضے کی زیادہ تر علامات تو ذہنی ہوتی ہیں مگر کچھ جسمانی علامات بھی ہیں جیسے جسمانی توانائی میں کمی، نیند کے مسائل، سستی محسوس ہونا اور کھانے کی اشتہا میں تبدیلیاں وغیرہ۔
ماہرین کے مطابق یہ مسئلہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ عام ہوتا ہے۔
ہارمونز
ہارمونز جسمانی توانائی کے لیے اہم ہوتے ہیں، سیروٹونین اور میلاٹونین نامی ہارمونز مزاج اور نیند کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔
ہمارا دماغ میلاٹونین تیار کرتا ہے تاکہ رات کی تاریکی میں اچھی نیند کا حصول ممکن ہوسکے، مگر موسم سرما میں تاریکی جلد چھا جاتی ہے اور دن کی روشنی کا دورانیہ کم ہوتا ہے تو میلاٹونین بننے کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔
آسان الفاظ میں یہ ہارمون صبح زیادہ بننے لگتا ہے جبکہ شام کو بھی تاریکی چھاتے ہی اس کے بننے کا عمل متحرک ہوجاتا ہے۔
اس ہارمون کی سطح میں تبدیلیوں کے نتیجے میں نیند اور مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جس کا نتیجہ تھکاوٹ اور سستی کی شکل میں نکلتا ہے۔
وٹامن ڈی
وٹامن ڈی ہڈیوں اور دانتوں کی صحت کے لیے بہت اہم ہوتا ہے جبکہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط بناتا ہے۔وٹامن ڈی کی کمی کے نتیجے میں تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد کو اس کے سپلیمنٹس کا استعمال کرایا گیا تو ان کی تھکاوٹ کی شدت میں نمایاں کمی آئی۔
وٹامن ڈی سیروٹونین کے بننے عمل کی بھی معاونت کرتا ہے مگر موسم سرما میں میلاٹونین کی مقدار بڑھنے سے اس کی سطح گھٹ جاتی ہے۔
اس ہارمون کی سطح میں کمی سے مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ سستی اور تھکاوٹ کا احساس بڑھ جاتا ہے۔
جسمانی گھڑی کے افعال متاثر ہونا
جب دن کا دورانیہ گھٹ جاتا ہے اور سورج کی روشنی کا سامنا کم ہوتا ہے تو جسمانی گھڑی کے افعال بھی متاثر ہوتے ہیں اور نیند کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
موسم سرما کے دوران لوگ خود کو گرم رکھنے کے لیے مختلف ذرائع کا سہارا لیتے ہیں جس سے بھی جسمانی گھڑی کے افعال متاثر ہوتے ہیں اور نیند کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔اچھی نیند کی کمی کے نتیجے میں تھکاوٹ اور سستی کا احساس بڑھ جاتا ہے۔
غذائی عادات
موسم سرما میں ناشتے کے وقت میں بھی تبدیلی آتی ہے جس سے جسمانی گھڑی کا استحکام متاثر ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جسمانی گھڑی کو معلوم ہوتا ہے کہ دن کا آغاز کب ہوا جس سے مستعدی اور جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے، مگر اوقات میں تبدیلی سے یہ عمل الٹا ہوجاتا ہے یعنی سستی اور تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔
ورزش نہ کرنا
بیشتر افراد موسم سرما میں ورزش کرنے سے گریز کرتے ہیں۔اس کے نتیجے میں جسمانی توانائی متاثر ہوتی ہے اور تھکاوٹ اور سستی کا احساس بڑھتا ہے۔
خیال رہے کہ جسمانی سرگرمیاں توانائی کا احساس بڑھانے کے لیے اہم ہوتی ہیں جبکہ ان سے ذہنی صحت اور نیند پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply