کپتان کی مقبولیت کا گراف ؟-گُل بخشالوی

پاکستان تحریک ِ انصاف ، پاکستان دوستی کے جرم میں زیر عتاب ہے ، قیادت جیل میں ہے یا فرغونیت کی حکمرانی میں بے لباس ہونے کے خوف سے روپوش ہے
رجیم جینج کے بعد اشرافیہ اور عدلیہ نے جو کیا اور جو کر رہے ہیں ، کسی بھی صورت میں پاکستان کے مفاد میں نہیں ، لیکن اس قوم کا کیا کریں ، جو غلاموں کے غلام ہیں قوم جانتی ہے
قو م گو گمراہ کرنے والے نظام عدل نے افواج پاکستان کو آگے رکھا ہے ، اگر کعبہ کے لباس میں ملبوس جج قوم اور قومیت سے مخلص ہیں ، توآئینی تقاضوں کے مطابق فیصلے کریں اگر کوئی دباؤ  ہے ، تو جابر کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر کہہ سکتے ہیں ، ایبسلوٹلی ناٹ ، ورنہ اپنا قلم توڑ دیں ، لیکن ایسے عظیم کردار کے لئے ضمیرکا زندہ ہونا بھی ضروری ہے۔ اور وہ زندہ ضمیر ہے پاکستان کا ہر دلعزیز کپتان عمران خان !

عمران خان اقتدار میں آئیں یا نہ آئیں لیکن مستقبل کے چراغ ،نوجوان نسل کو اپنے دیس کی حفاطت کے لئے اس نے جگا دیا ہے اور اس کا عملی مظاہر پاکستان دشمن دیکھ اور اپنا سیاسی مستقبل سوچ رہے ہیں اس لئے کہ عمران خان نے اپنے دیس دشمن قوتوں کو بے نقاب کر دیا ، کپتان نے اداروں کے ہر منفی کردار کو الف ننگا کر دیا ہے ، فوج تو ویسے ہی منی کی طرح بدنام ہے قوم کی بربادی کا ذمہ دار نظام عدل ہے ، ، مغربی غلا م ظلم اور بد اخلاقی کے آخری حد تک عبور کر گئے لیکن کپتان کی مقبولیت کا گراف نہ گرا سکے ، تحریک انصاف کے وطن دوستوں سے خوف زدہ سیاستد دانوں اور اداروں نے آخری حر بہ آزمایا ، درباری الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن کا ڈرامہ کھیلا لیکن کپتان نے اختتام سے قبل ہی ڈرامہ فلاپ کر دیا۔

بلامقابلہ منتخب چیئر مین بیر سٹر گوہر کہتے ہیں ، تحریکِ انصاف کے اصل چیئرمین عمران خان ہیں۔میں عمران کے جانشین کے طور پر اس وقت تک رہوں گا جب تک عمران خان واپس نہیں آئیں گے۔ پی ٹی آئی کا نظریہ، ملت کسی بھی صورت میں دفن نہیں ہونے دوں گا ۔ تسلیم کر نا ہو گا کہ تحریک انصاف ہر وطن دوست قابل بند وں کی سیاسی جماعت ہے ’ ایک عام آدمی کی سیاسی پارٹی ہے ،
انٹرا پارٹی الیکشن ڈرامہ فلاپ ہوجانے پر گھبرا ئی ہوئی ، پی ڈی ایم کی اشرافیہ اور   کا کہنا ہے یہ الیکشن نہیں سلیکشن ہے  ۔ بڑی سیاسی جماعتوں میں انٹرا پارٹی الیکشن کو کوئی سنجیدہ نہیں لیتا، پاکستان میں صرف جماعت اسلامی ہے جو باقاعدگی سے انٹرا پارٹی الیکشن کراتی ہے۔ مسلم لیگ نون کو ایک سال پہلے انٹراپارٹی الیکشن کرانا تھا ،نہیں کرایا ، الیکشن کمیشن نے نو ٹس بھیجے جواب نہیں آ یا ، جنوری میں  فائنل ڈیڈ لائن اور وارننگ دی گئی ، الیکشن کرا ؤ  ورنہ انتخابی نشان نہیں ملے گا انہوں نے جنوری کی بجائے جون میں سلیکشن کیا سب امید وار بلامقابلہ جیت گئے تھے ۔ ۔

Advertisements
julia rana solicitors

تحریک ِ انصاف کی حکومت گرا نے کے لئے تحریک انصاف سے پہلے لوٹے خریدے گئے ، حکومت گری تو باقی ماندہ نقاب پوش بے نقاب ہو گئے اور اب انٹرا پارٹی الیکشن پر واویلا کرنے والے آستین کے سانپوں کی باری ہے ، یہ وہ ہی سنپولے ہیں جنہیں تحریک انصاف نے دودھ پلایا تھا ، لیکن مشکل کی گھڑی میں تحریکِ انصاف کے پرچم کے سائے میں آنے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ شخصیات قومی سطح پر عمران خان کی پاکستان دوستی اور مقبولیت کا بر ملا اعتراف ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply