مرد بھیڑیا/سید عمران علی شاہ

حبیب اللہ  متوسط گھرانے میں پیدا ہوا، بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا، اس کے بعد دو بہنیں اور ایک بھائی دنیا میں آئے، حبیب اللہ  کے والد نجیب  اللہ  نے ساری زندگی تنگ دستی میں گزاری، سو انہوں نے اپنی بقیہ زندگی کو روشن کرنے کی امید اپنے بڑے فرزند حبیب  اللہ  سے باندھ لی تھی، سو حبیب  اللہ  نے بھی اپنے والدین کی امیدوں پر پورا اُترنے کے لیے کسی نہ کسی طرح سے 14 جماعتیں پڑھ لیں، مگر وہ دن رات محنت مزدوری کرنے کے ساتھ ساتھ پڑھائی کیا کرتا تھا، بی اے پاس کرنے کے بعد اس نے جگہ جگہ نوکری تلاش کی، مگر پاکستان میں رہتے ہوئے بغیر رشوت اور سفارش کے نوکری کا حصّول ناممکن لگ رہا تھا، سو اسے دوست احباب اور رشتہ داروں نے بیرون ملک جانے کا مشورہ دیا، حالانکہ وہ اپنے ملک میں رہتے ہوئے اپنے پورے خاندان کی کفالت کر رہا تھا، مگر جوں جوں وقت گزر رہا تھا،مہنگائی کی وجہ سے اخراجات میں اضافہ ہو رہا تھا، سو حبیب  اللہ  نے اپنے خاندان کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے، دوستوں سے قرض لیا اور محنت مزدوری کرنے سعودی عرب جا پہنچا، اس نے وہاں دن رات محنت و مشقت کی ،دونوں بہنوں کی شادی کروائی، بھائی کی شادی کرائی اور سب سے آخر میں اپنی شادی کی، وقت گزرتا چلا گیا سال بیت گئے،اس کے بچے جوان ہو چکے تھے باپ کی کمائی پر عیش کر رہے تھے، ایک روز اس نے اپنی بیگم کو فون کیا کہ، میں خود کو بہت کمزور اور بیمار محسوس کر رہا ہوں، میں واپس ملک آنا چاہتا ہوں، اس کی بات سن کر بیگم طیش میں آ گئی کہ، گھر آنے کی کیا جلدی ہے ابھی تم مزید کام کر سکتے ہو، یہاں آکر مفت کی روٹیاں توڑنے سے بہتر ہے وہیں رہو، یہاں ہر وقت میرے سر پر سوار رہو گے، اس دن تو جیسے حبیب  اللہ  اندر سے مکمّل طور پر ٹوٹ پھوٹ گیا، جس جگہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ سعودی عرب میں مقیم تھا، ان میں سے ایک دوست کو اپنے دل کا حال سنایا، اور ساتھ ہی بولا کہ، مرد ایک ایسا بھیڑیا ہے جو کہ اپنی پوری عمر اپنے خاندان ،بیوی اور بچوں کی کفالت کرنے کے لیے اپنی خواہشات کو قربان کردیتا ہے مگر کبھی سراہا نہیں جاتاکیونکہ مرد تو ہے ہی بھیڑیا ،اس نے کہا کہ اگر مجھے کچھ ہوجائے تو مجھے یہیں دفنا دینا میرے جسد خاکی کو پاکستان واپس نہ بھیجنا ،

Advertisements
julia rana solicitors

اگلی صبح جب اسے کام پر جانے کے لیے اس کے دوست جگانے آئے تو معلوم پڑا کہ حبیب اللہ  تو ابدی نیند سو چکا ہے، یہ تو ایک حبیب ﷲ تھا نہ جانے لاکھوں ایسے لوگ ہیں جو اپنے وطن کو چھوڑ کر دیار غیر میں صرف اس لیے جا بستے ہیں کہ پیچھے ان کے خاندان والوں کی زندگیاں بہتر ہو جائیں، لوگوں کی زندگی میں ان کی قدر کرنا سیکھیں

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply