مشہور امریکی تاجر اور مصنف رابرٹ کیوسکی نے پیش گوئی کی ہے کہ امریکا دنیا کا غریب ترین ملک بن جائے گا۔ انہوں نے پروگرام “فنانس ود شرن” میں انٹرویو کے دوران کہا کہ امریکا میں غرب کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
“Rich Dad Poor Dad” کے مصنف کیوسکی نے پوڈ کاسٹ انٹرویو اس وقت دیا جب وہ ستمبر میں انڈیا گروتھ سمٹ 2023 کے لیے انڈیا کے دورے پر تھے۔
انہوں نے اس سفر کے دوران اپنے ممبئی آنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ “میں ہمیشہ کچی آبادیوں میں جاتا ہوں، اس لیے اس بار میں ممبئی کی کچی آبادیوں میں آیا، میں لوگوں کو دیکھتا اور ان سے بات کرتا ہوں لیکن جس چیز نے زیادہ تر لوگوں کو چونکا دیا وہ یہ کہ امریکا میں کبھی کچی آبادی نہیں رہی۔ مگر اس طرح کی کچی آبادی آج پورے امریکہ میں دیکھی جا سکتی ہیں”۔
ایک گھنٹہ طویل انٹرویو میں کیوسکی نے اپنی تین پسندیدہ سرمایہ کاری کی اہمیت سمیت مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ انہوں نے عالمی مالیات کی بدلتی ہوئی حرکیات اور عالمی ریزرو کرنسی کے طور پر امریکی ڈالر کی حیثیت جیسے وسیع تر موضوعات کے بارے میں بھی بات کی۔
کیوسکی نے امریکی ڈالر کو “ٹائلٹ پیپر” کے برابر قرار دیا اور کاغذی کرنسی کو جعلی کہا۔ کاغذی کرنسی کے بارے میں اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “ہر کوئی جو ڈالر ین،، پیسو اور روپے کے ساتھ کام کرتا ہے – یہ جعلی ہے، بیوقوف لوگ ان چیزوں کے لیے کام کرتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ وہ دولت کو کس نظر سے دیکھتے ہیں، کیوسکی نے سونے کو خدا کا پیسہ، بٹ کوائن کو “عوام کا پیسہ” اور فیاٹ ڈالر کو جعلی رقم قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ “نقد ڈالر بنانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ کسی کے لیے رقم ادھار لی جائے”۔
کیوسکی تقریباً 60 بٹ کوائنز کے مالک ہیں، لیکن انہوں نے کرپٹو کرنسی کے شوقین افراد کو خبردار کیا کہ “آپ وفاقی حکومت کے ساتھ گڑبڑ کر رہے ہیں۔ انہوں نے سونے اور چاندی جیسے جسمانی، ٹھوس اثاثوں میں سرمایہ کاری کرنے پر زور دیا جو سونے کی طرح مائع اور قریب ترین متبادل ہیں۔
اگرچہ کاغذی رقم لامحدود مقدار میں تیار کی جا سکتی ہے، لیکن قیمتی دھاتوں کے ذخیرے میں کمی ہوتی ہے جس سے افراط زر میں اضافہ ہوتا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں