رات کے آخری پہر تک/ عبدالباعث مومند

اس الوداعی ملاقات میں چند ہی دوستوں کی آنکھوں میں میری لئے اُداسی تھی، وہاں سے فارغ ہونے کے بعد میں نے اپنے ادھورے سب کام مکمل کیے، کرایہ دار کے کچھ پیسے رہ گئے تھے جو میں نے اُسے آج صبح ہی ادا کردیے ، ایک ناول ادھورا رہ گیا تھا آج ہی مکمل کیا، اس کے مرکزی کردار نے بھی آخر میں بہت خوشی سے خودکشی کی، اور یہ ضروری بھی تھا، خودکشی ہی ایک کردار کو امر کر سکتی ہے۔

ہاں میں نے کفن اور تابوت والے کو بھی پیسے دے کر سامان ایڈوانس میں بُک کیا ہے، گورکن کی طبیعت تھوڑی ناساز تھی مگر کل تک وہ ٹھیک ہوجائے گا، مسجد کے  لاؤڈ سپیکر میں بھی کچھ مسئلہ تھا جسے میں نے آج دوپہر ٹھیک کروایا تاکہ نمازِجنازہ کا اعلان کرنے والے کو کوئی دشواری کا سامنا نہ ہو اور لوگوں کو بروقت اطلاع مل جائے، بڑا بھائی بھی کل رات آچکا ہے اور بہنیں بھی قریب ہی رہتی ہیں  وہ آجائیں گی۔

اس سے بہتر دوسرا موقع مجھے بمشکل ہی پھر کہیں مل سکتا ہے۔ پس، میں نے آج زندگی کی اختتامی رات کو بسر کرنے کا پورا اہتمام کیا ہے۔

اس سے پہلے بھی اماوس کی سب راتیں مجھ پر گراں گزری ہیں، مگر دکھ کوئی بانٹنے کی چیز نہیں ہے۔ ہاں خوشیاں ضرور بانٹی جا سکتی ہیں، گزرے زمانوں کی یادوں سے چھٹکارہ پانے کے لئے ابھی تک کوئی دوائی ایجاد نہیں ہوئی، بس ایک موت ہی اس سے چھٹکارا دلا سکتی ہے ـ آج میں اس موت کے لئے بہت خوش ہوں بس ابھی صبح کچھ ہی گھنٹوں کے فاصلے پر ہے اگر میں اپنے ساتھ زمانوں، سب انسانوں کا دکھ لے کے جا سکتا, تو میں اپنے ساتھ اُس بیوہ کا دکھ ضرور لے جاتا جس کا شوہر برسوں پہلے ایک بم دھماکے میں قتل ہوا تھا۔ “شہید” سیاستدانوں کا ایجاد کردہ لفظ ہے اس سے اُس بیوہ کا دکھ کبھی کم نہیں ہوسکتا سو اس سے اجتناب ہی بہتر ہے۔
تو دوستو!
میں بتا رہا تھا کہ آج میری آخری رات ہے۔۔مگر یاد آیا۔۔
ایک طلاق یافتہ عورت اور اس کا دکھ بھی میرے ذہن پہ بہت زیادہ طاری ہے،
معاشرے کی بُری نظروں کو جھیلنا، ہر رات محلے کے چوکیدار کی ہوس بھری نظروں سے خود کو بچانا، مالک مکان کے طعنے سننا، گھر پر بھیجے گئے راشن سے بد فعلی کی بُو کا نکلنا، ایک خودکشی کی موت کتنی مصیبتوں کا خاتمہ کر سکتی ہے میں نے گِنا  نہیں۔

اور وہ بوڑھا شخص بھی جس کے لئے اس کے سات بیٹے کسی  کام کے نہیں ایک باپ سات بچے پال سکتا ہے مگر سات بچے ایک باپ کو نہیں پال سکتے۔ اُن کا مسلسل کھانسنا اور ان کے بچوں  کی گالیاں ہر رات میرے کان سنتے ہیں۔ کاش میں آج رات اس کو تسلی دے کر اس کی کھانسی اور سات بیٹوں کی بد اخلاقی کو ساتھ لے جا سکتا۔

اور وہ خواجہ سرا بھی جس کی روز کسی نہ کسی صورت تضحیک ہو رہی ہے۔
اور وہ ناجائز بچہ جس کو ان کے پیدا کرنے والوں نے گندگی کے  ڈھیر پر چھوڑ دیا، مجھے پتا ہے اب کوئی ایدھی والا نہیں آئے گا اور ایسا نہ ہو کہ وہ ساری عمر ناجائز ہونے کے طعنے اور گالیوں کے  نیچے دبا رہے، کاش اس کی زندگی میں آنے والی اذیت اور بے چینی میرے کندھوں پر بار ہو جاتا۔

دنیا رنج مصیبت اور مصائب کا گڑھ ہے اور میں جینے والوں کا دکھ ساتھ لے  کر نہیں جا سکتا، مجھے مدرسے میں پڑھنے والے اُس بچے کی بہت فکر ہو رہی ہے جو ایک بدکردار مولوی کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا سبب بن سکتا ہے، اور اس پندرہ سالہ بچی کا بھی جسے اس کی اپنی سوتیلی ماں ایک چالیس سالہ رنڈوے آدمی سے بیاہنے کی نیت رکھتی ہے۔

اور اس عاشق کو جس کا محبوب کسی اور کا ہوتا جا رہا ہے۔
زندگی کتنی گتھیوں میں اُلجھ رہی ہے موت اسے اتنی آسانی سے کب رِہا کر سکتی ہے۔

آدھی رات گزر چکی ہے اور میں نے چند ہی لوگوں کے دکھوں کو انگلیوں کی پوروں پر گِنا ہے اور باقی، باقی ہے۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہم سب نہیں چاہتے کہ دکھ درد اور مصیبتوں کے تلے موت کے  انتظار میں ہم بوڑھے ہو جائیں ، مگر میں نے خود کو صرف صبح تک ہی انتظار کرنے پر آمادہ کر لیا ہے۔
اور اب رات   آخری پہر تک پہنچ چکی ہے میں اب بھی زندگی اور ان سے وابستہ دکھ،درد، رنج و مصائب ہی کے بارے سوچ رہا تھا کہ اچانک ایک کُتیا کے  کراہنے اور فریاد بھری چیخوں نے میری توجّہ اپنی جانب مبذول کر لی ، ایک لمحے کے لئے اُٹھ کر باہر دیکھا تو ایک زندگی کے  اختتام پر چار زندگیوں نے جنم لیا تھا۔ موت کے ایک پُرزور قہقہے پر میری ساری تیاریاں رائیگاں گئیں۔

Facebook Comments

عبدالباعث
عبدالباعث اسی طرح تخلیقی توانائی اور زرخیز فکر کا مالک ہے جسطرح ان کی نوجوانی۰ اسی طرح خوبصورت دل و دماغ رکھتا ہے جس طرح اپنی حسن و رعنائی کیلئے شہرت رکھنی والی اسکا مومند قبیلہ۰ نازک خیالات اور شستہ لب و لہجے کا یہ نوجوان شاعر ادیب پشتونوں کے تاریخی سرزمین چارسدہ سے تعلق رکھتا ہے۰ کم عمری میں کمال پختگی کیساتھ پشتو، اردو ،انگریزی میں یکساں مہارت کیساتھ لکھتا ہے۰ نوجوان و مثل پیران پختہ کار تخلیق کار و فنکار عبدالباعث اپنے ھم عمر پشتون نوجوانوں کیلئے قابل تقلید بھی ہے اور مشعل راہ بھی۰

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply