اُجرت کی اُمید/مہرآب خان

پاکستان ایکسپریس گاڑی اپنی کم وبیش 75 سالہ تاریخ میں غیر روایتی انداز پہ چلانے والے انجینئرز کے ہاتھوں میں کباڑ خانے میں تبدیل ہوتا رہا ۔ اسی دوران سردی, گرمی, ہوا, دھوپ و چھاؤں نیز کالے بادل بھی 75  سالہ دور میں اُمڈ تے, گرجتے, اور برستے رہے, لیکن پاکستان ایکسپریس گاڑی بل کھاتی ہوئی اونچے, نیچے ٹیلے اور مختلف سرنگوں میں سے ہوتی ہوئی راستوں پہ اپنی منزل کی طرف رواں و دواں دکھائی   دیتی  رہی , اسی دوران مشکل حالات کا سامنا کرتے ہوۓ مسافروں نے کھٹن زندگی بھی گزاری, اور انجینئرز   مسافروں کو جینے کی اور جھوٹے خوابوں کی تعبیر بتانے اور سنانے لگے, لیکن انجینئرز کے جھوٹے خوابوں کی تعبیر جوں کی  توں  گزرتی گئی, اور مسافروں کی جسمانی ہئیت بگڑتی گئی, اسی دوران مسافر مختلف بیماریوں مثلاً کینسر , بلڈ پریشر , انگزائٹی, ڈپریشن ,شوگر میں مبتلا ہوتے گئے, حال ہی میں پاکستان ایکسپریس گاڑی کو پانچ سالہ غیر روایتی انداز پہ چلانے والے انجینئر نے بھی کباڑ خانے کی چوکھٹ پر کھڑی کردی, اب شنیدہے  کہ پاکستان ایکسپریس گاڑی اپنی پٹڑی پر وارم اپ کا آغاز کر چکی ہے, اب مختلف پٹڑیوں پر دوڑتی ہوئی نظر آئے گی , اور مسافروں کو منزل مقصود پر پہنچانے کیلئے ہلکے پھلکے بادلوں کی نوید  بھی سننے میں آئی ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درميان تین ارب ڈالر  کا معاہدہ طے پایا گیا ہے ۔ جس میں پہلے مرحلے میں ستر کروڑ ڈالر  دیے  جا رہے ہیں ۔ جس سے پاکستانی معیشت بہتر ی کی جانب گامزن ہوگی اور مہنگائی کی  کمر ٹوٹ  جاۓ گی, بجلی, گیس اور دیگر منصوعات کی قیمتیں آسمان پر ہونے کی وجہ سے یکدم نیچے آنے کے آثار مل رہے ہیں ۔ سرمایہ کاری  اور  روزگار کے نئے مواقع عوام کو  میسر آئیں گے ۔ مہنگائی کے بادل چھٹ جائیں گے۔  ملک میں معاشی استحکام آئے  گا  ۔ اس ملاقات کو دونوں طرف سے انجام دینے پر سراہا گیا ۔ آنے والی  قیادت اس پروگرام کو مزید چار چاند لگائے گی  , اور اپنی خامیوں کی اصلاح کرنے کی کوشش بھی جاری رکھے گی۔

Advertisements
julia rana solicitors

2022 میں سیلاب آنے کی وجہ سے بلوچستان میں تیار کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی تھیں ۔اور زمینداروں کو کافی نقصانات اٹھانا پڑا, اور 2023 کی کمر توڑ مہنگائی نے یوریا, کھاد و زہر اور بجلی بلوں کی شکل میں زمیندار وں تک کو ڈبو دیا , زمینداروں کے  زخموں کو مرہم پٹی کی اَشد ضرورت ہے۔ تاکہ وہ اس کھٹن دور سے باہر نکل کر  اپنے  لیے کچھ کرسکیں ۔سندھ اور پنجاب میں زمینداروں کو سبسڈیز دی جاتی ہیں  ۔بدقسمتی سے بلوچستان کے زمینداروں کو سبسڈیز نہیں ملتیں , سندھ اور پنجاب کے گودام گندم سے بھرے پڑے ہیں ۔گندم کی بوریاں سڑ رہی ہیں ۔لیکن غریب عوام ریلیف کے منتظر دکھائی دیتے  ہیں  ۔بلوچستان کے جو لوگ ایران بارڈر پر ؎تیل کے کاروبار سے اپنے پیٹ کی آگ بجھا رہے ہیں ۔لیکن صوبائی حکومت  نے ان کو شوٹ کرنے اور کشتیوں کو جلانے کا حکم دے رکھاہے ۔کراچی اور پشاور تک سفر کرنے والی سینکڑوں مال بردار اور آئل ٹینکر گاڑیاں جو موٹروے پر چل رہی ہیں ان کا ٹول ٹیکس فی گاڑی 50سے60 ہزار تکہے ۔مہینے میں تین ٹرپ لگانے والی گاڑیوں کی اوسط نکالیے ۔
یو این او اور آئی ایم ایف کی طرف محنت پیکج و افغان کی مد میں موصول ہوئی رقم اور مزید اجرت ملنے کی امید ہے ۔اسی لیے کہتے ہیں کہ محنت رائیگاں  نہیں جائےگی!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply