عشق کی داستان ہے پیارے،اپنی اپنی زبان ہے پیارے/سلیم زمان خان

بہت دن بعد خدا خدا کر کے اسے راضی کیا کہ کہیں ملتے ہیں

جب وہ آئی تو ایک تازہ ہوا کا جھونکا اس کے بدن سے لپٹی خوشبو مجھ تک پہلے لے آیا ۔۔ میں یہ سوچ رہا تھا کہ کاش یہ پبلک مقام نہ ہوتا تو اس خوشبو کو خود میں سمو لیتا۔۔۔
میں اس سے اُدھر ادھر کی گفتگو کر رہا تھا ۔ تاکہ دھیان اس کے پیکرکی طرف نہ جائے۔۔ آخر کچھ سوچ کر میں نے اس کے ہاتھ کو چھوتے ہوئے کہا مجھے تم سے محبت ہے۔۔۔

اس نے میری طرف غور سے دیکھا ۔۔ اور بولی تم نے مجھ سے پیار کیا ہی نہیں۔۔

میں سٹپٹا سا گیا۔ اس کی طرف دیکھتے ہوئے دانت پیس کر بولا۔۔ یہ سارا دن تمہیں سوچتا ہوں ۔۔ تم سے بات کرتا ہوں رات کو ہم گفتگو کرتے ہیں ۔۔ اور پیار کیا ہے!!!!
وہ بولی پیار پیار مت کرو۔۔ تمہاری لفاظی سے مجھے اب گھن آتی ہے۔۔ پیار ،عشق محبت یہ رویئے ہیں۔۔ اگر یہ آنکھوں میں ،لمس میں ، چال ڈھال میں ،پہنے اوڑھنے میں دو بدن ایک جان نہ ہوں تو پھر ہوس ہی ہوس ہے۔۔ زبان سے تم پیار کرتے ہو اور آنکھیں تمہاری پیاسی اور متلاشی ہیں۔۔ لمس تمہارا اپنائیت کا نہیں جذباتیت کا ہے۔۔ اور رات کو باتیں تم اس لئے کرتے ہو کہ تم تمام دن کی غلاظت کا بوجھ اتار پھینکو۔۔ مجھے پتہ چلنا شروع ہو جاتا ہے جب تم دن بھر کی تکاوٹ اتار پھینکتے ہو تو مجھے کہتے ہو ویڈیو کال کر لوں تمہیں دیکھنے کو دل کرتا ہے۔۔ پھر وہی تمہاری کھچی ہوئی آنکھیں۔۔ حیوانی ناک اور وحشی جبڑے کچھ اور طلب کرتے ہیں۔۔ اور جب تمہیں اپنا مطلوبہ معیار مل جاتا ہے تو پھر تمہیں نیند آتی ہے۔۔ تب تم آنکھیں نہیں ملاتے کیونکہ اس وقت میں تمہارے لئے اجنبی ہو چکی ہوتی ہوں۔۔

میں نے کہا یہ کیا بکواس ہے۔۔ اب تم سے محبت اللہ اور نبی کریمﷺ کی طرح کروں ۔ آخر ہم مرد اور عورت ہیں۔۔
اس نے ایک ہیجانی قہقہ لگایا۔۔ کافی دیر تک ہنستی رہی۔۔ جب اس کی ہنسی میں دوبارہ نسوانیت آئی تو اس نے میرا ہاتھ پکڑا۔۔ آج اس کا ہاتھ برف کی طرح ٹھنڈا تھا۔۔ جذبات اور احساسات سے عاری ۔۔ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی ۔۔ کیا کہا!!! اللہ اور رسول اللہ کی طرح کا پیار؟
سلیم۔۔ میری بات سنو۔۔ ہم اللہ اور رسول کے پیار کو بھی زبانی کرتے ہیں۔۔ کبھی اس کا اظہار ہماری زبان سے اتر کر حلق سے نیچے نہیں آیا۔۔ ورنہ دلوں پر اثر کرتا۔۔ اس نے اپنی یکسوئی کے لئے اعضاء کی شاعری کا نام نماز رکھا کہ ہر جوڑ بند اس کی ثنا کرے۔۔ اور اس کا ہو جائے۔۔ تاکہ ہاتھوں کا لمس، آنکھوں کا دیکھنا، زبان کی حرکت ، پیروں کا چلنا اس کے لئے اور اس کی وجہ سے ہو جائے۔ یہ جو اللہ والے ہوتے ہیں نا۔۔ یہ عبادت والوں سے بہت کم عبادت کرتے ہیں۔۔ لیکن ان کے ہاتھوں کا لمس ،ان کی آنکھوں کا دیکھنا ان کا چلنا اور ان کا کسی کو گلے لگانا سکوں کا باعث ہوتا ہے ۔۔ کیونکہ انہوں نے عبادت کو اپنے اعضاء میں منتقل کر دیا ہوتا ہے۔۔ ان کا ہر عضو محو عبادت محبوب ہوتا ہے۔۔ تبھی تو اللہ نے کہا قیامت کے دن میں ان کے اعضاء کی گواہی لوں گا۔۔ تمہارے اور میرے اعضا کیا کہیں گے کبھی سوچا ہے۔۔ بالکل ویسی ہی بات جو مجھ سے ملتے ہوئے تمہاری آنکھیں اور لمس ہوس زدہ ہیں لیکن زبان میری محبت کے ذکرسے آلودہ ۔۔۔

نبی کی محبت میں مرنا تو چاہتے ہو۔۔ زبان تمہاری تمام دن درود پڑھتی ہے۔۔ لیکن یہ درود کبھی تمہارے اعضاء نے بھی پڑھا ہے۔۔ زبان ہلانا آسان ہے نا۔۔ منافق اس میں ماہر تھے نبی کریمﷺکے تعریفوں کے پل باندھتے تھے۔۔ مگر جب اعضاء کی آزمائش آتی۔ بھوکا رہنا پڑتا، مشقت کرنا پڑتی۔ مار کھانی ہوتی یا جان دینا ہوتی۔۔ یہ نبی کو تنہا ء چھوڑ جاتے۔۔ چلو ۔۔تم خود کہو۔۔ میں تم سے محبت کا ورد سارا دن کروں اور تمہارے پیچھے جو نفس چاہے وہ کروں تو تم کیا کرو گے؟؟؟
مجھ سے جواب نہیں بن پایا۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

وہ بولی۔۔کاش تم کہتے ۔۔کہ وہ تو پردہ پوشی کرنے والے ہیں ۔۔ تو میں تم سے شاید پھر بھی مطمئن ہو جاتی کہ اتنا تو اپنے نبی پر مان ہے۔۔ لیکن تم تو اس بات پر بھی خاموش ہو گئے۔۔ تذبذب میں پڑ گئے۔۔ کیونکہ تم نبی کو بھی اپنے جیسا انسان سمجھتے ہو۔۔ سنو !!! جب سب سہارے ٹوٹ جائیں گے۔۔ اور پوری کائنات کے سامنے ہم رسوا ہو رہے ہوں گے۔۔ تب وہ اپنی کالی کملی ہم پر ڈال کر ہمیں آگ کے شعلوں سے نکال کر لے جائیں گے۔۔ اس بات کو دل میں اتارو۔۔
اور سنو!!! آج کے بعد مجھے فون مت کرنا۔۔ شاید میں اب تمہاری عشقیہ سروسز کے قابل نہیں رہی۔۔ یہ کہتے ہوئے وہ اٹھ کر چلی گئی۔۔ میں وہیں بیٹھا رہ گیا یوں لگ رہا تھا کہ آج اعضاء بھی اس کا ساتھ دے رہے ہیں اور میری نہیں مان رہے۔۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply